• 7 مئی, 2024

رمضان اور نماز باجماعت

اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں فرماتا ہے۔

يَا أَيُّهَا النَّاسُ اعْبُدُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ وَالَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

(البقرة 22)

اے لوگو! تم عبادت کرو اپنے رب کى جس نے تمہىں پىدا کىا اور ان کو بھى جو تم سے پہلے تھے تا کہ تم تقوى اختىار کرو۔

حدیث میں آتا ہے کہ

قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّ لِکُلِّ شَیْئٍ بَابًا وَ بَابُ الْعِبَادَۃِ اَلصِّیَامُ

(جامع الاحادیث حدیث نمبر18617)

آنحضور ﷺ نے فرمایا ہے! یقینًا ہر چیز کا ایک دروازہ ہوتا ہے اور عبادت کا بھی ایک دروازہ ہے اور وہ دروازہ روزے ہیں۔

عبادت کے معنی تابع ہو کر اعلیٰ ہستی کے تعلق میں سرگرمی دکھانے، اس کی اطاعت میں اپنے وجود کو لگا دینے اور اس کی مہربانیوں اور احسانوں کا شکریہ ادا کرنے کے لئے اس کے حضور جھک جانے کے ہیں۔

ارشادات حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ

عبادت کا بہترین ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ایک مسلمان کو روزانہ پانچ نمازوں کی ادائیگی بتایا ہے اور اس بارہ میں خداتعالیٰ نے قرآن کریم میں بے شمار جگہ حکم فرمایا ہے بلکہ قرآن کریم کی ابتداء میں ہی یہ بتا دیا کہ ایک متقی کی نشانی اللہ تعالیٰ پر ایمان کے بعد یہ ہے کہ وہ باقاعدہ نماز کا حق ادا کرنے والا ہو۔اور نماز کا حق ادا کرنا کیا ہے؟ نماز کا حق یہ ہے کہ اس کے مقررہ اوقات پر ادا کی جائے یعنی جہاں مسجد یا نماز سنٹرز ہوں وہاں جا کر باجماعت نماز کی ادا کی جائے۔ کسی دنیاوی کام کو کرنے کے لئے نمازوں کو جمع کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

(خطبات مسرور جلد6ص164)

ایک حدیث میں آتا ہے کہ نماز عبادت کا مغز ہے پس اس مغز کو حاصل کرنا ایک مومن کا مطمح نظر ہونا چاہئے۔ یہ عادت جو آپ کو اس ٹریننگ کیمپ میں پڑ رہی ہے اسے ہمیشہ جاری رکھیں۔ گھر کے کاموں میں، اپنی تجارتوںمیں یا کھیل کودمیں مشغول ہو کر اپنے اس پیدائش کے مقصد کو کہیں بھول نہ جائیں۔(خ م جلد6 ص164) فرمایا !ہر وہ انسان جو اللہ تعالیٰ کا عبادت گزار بندہ بننا چاہتا ہے، اس کا قرب حاصل کرنا چاہتا ہے، اپنے آپ کو اور اپنی نسلوں کو پاک رکھنا چاہتا ہے، شیطان کے حملوں سے بچانا چاہتا ہے تو اس کے لئے ایک ہی ذریعہ ہے کہ اللہ کی عبادت کی طرف توجہ دے۔ اور اس کے لئے سب سے ضروری چیز نماز باجماعت کی ادائیگی ہے۔

(مورخہ 14جنوری 2005ء)

عبادات کو بہتر اورخوبصورت بنانے اور نفس کُشی میں نماز تہجد کے قیام کی بھی ایک خاص اہمیت رہی ہے۔نماز تہجدکی اہمیت قرآن کریم میں ہےاور اسی طرح احادیث اور سنت سے بھی اس کی اہمیت بہت زیادہ نظر آتی ہے۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور خلفاء اور بزرگانِ سلسلہ کا بھی یہی طریق رہا ہے اور امسال مجلس شوریٰ 2018ء میں نماز تہجد کے حوالہ سے تجویز ہے کہ جماعت کی روحانی تربیت کےلئے قیام تہجد کے پروگرام بنائےجائیں۔نماز تہجد رمضان المبارک کا خاص حسن ہیں۔ حضرت عائشہ سے پوچھا گیا کہ آپﷺ کیسے رمضان میں عبادت فرماتے تھے ؟ فرمایا، حضور ؐ رمضان میں اور رمضان کے علاوہ ایام میں بھی گیارہ رکعتوں سے زائد(تہجد) نہیں پڑھتے تھے۔ آپؐ چار رکعات ادا فرماتے۔ ’’وَلَا تَسْئَلْ عَنْ حُسْنِھِنَّ وَ طُوْلِھِنَّ‘‘ اور تم ان رکعتوں کے حسن اور لمبائی کے متعلق نہ پوچھو ( یعنی میرے پاس الفاظ نہیں کہ حضور ؐ کی اس لمبی نماز کی خوبصورتی بیان کروں)۔ پھر اس کے بعد ایسی ہی لمبی اور خوبصورت چار رکعات اور ادا فرماتے اور پھر تین وتر آخر میں پڑھتے تھے ۔ یعنی کل گیارہ رکعات)۔ (بخاری کتاب الصوم)

آج خدا تعالیٰ نے ایک موقع فراہم کیا ہے۔ آج اللہ کے محبوب نبی ﷺ کے اسوہ پر عمل کرنے کا اور اس کے عاشق صادق کے اس ارشاد ’’ہماری جماعت کوچاہیے کہ وہ تہجد کی نماز کو لازم کر لیں۔ جو زیادہ نہیں وہ دو ہی رکعت پڑھ لے‘‘ (ملفوظات جلد 2 ص 182) پر عمل کرنےکا سنہری موقع ہے۔

ارشادات حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ

  • (ایک) بات رمضان کے روزوں کے سلسلہ میں جو قادیان میں رائج دیکھی۔وہ یہ تھی کہ روزہ شروع ہونے سے پہلے بچوں کواس وقت نہیں اٹھاتے تھے کہ صرف کھانے کا وقت رہ جائے بلکہ لازماً اتنی دیر پہلے اٹھاتے تھے کہ کم سے کم دو چار نوافل بچہ پڑھ لے اور مائیں کھانا نہیں دیتی تھیں بچوں کو جب تک پہلے وہ نفل سے فارغ نہ ہوجائیں ۔سب سے پہلے اٹھ کر وضو کرواتی تھیں اور پھر وہ نوافل پڑھاتی تھیں تا کہ ان کو پتہ لگے کہ اصل روزہ کا مقصد روحانیت حاصل کرنا ہے ۔ تہجد پڑھیں، قرآن کریم کی تلاوت کریں پھر وہ کھانے پہ بھی آئیں۔

(خطبہ جمعہ30مئی1986ء)

  • ’’رمضان شریف تمام عبادتوں کا خلاصہ ہے، رمضان شریف تمام عبادتوں کا ارتقاء ہے، رمضان شریف انسان کو اس مقصد کی طرف لے جاتا ہے جس کی خاطر انسان پیدا کیا گیا ہے یہ انسان کو بنی نوع انسان کے حقوق ادا کرنے میں بھی درجہ کمال تک پہنچاتا ہے۔ اور اللہ کے حقوق ادا کرنے میں بھی درجہ کمال تک پہنچاتا ہے۔ اس کے باوجود بڑے ہی بد قسمت ہوں گے وہ لوگ جو رمضان کو پائیں اور خالی ہاتھ اس میں سے نکل جائیں۔ رمضان کی برکتوں میں سے ہو کے نکلیں لیکن یہ پانی ان کو چھوئے اور چکنے گھڑے کی طرح ویسے کے ویسے وہاں سے آگے چلے جائیں‘‘

(خطبات طاہر جلد 2 صفحہ 326-327)

فرمایا: اے احمدی ! اِس رمضان کو فیصلہ کُن رمضان بنا دو ۔اس الٰہی جہاد کے لئے تیار ہو جاؤ مگر تمہارے لئے کوئی دنیا کا ہتھیار نہیں ہے ۔دنیا کے تیروں کا مقابلہ تم نے دعاؤں کے تیروں سے کرناہے۔یہ لڑائی فیصلہ کُن ہو گی لیکن گلیوں اور بازاروں میں نہیں،صحنوں اور میدانوں میں نہیں ، بلکہ مسجدوں میں اس کا فیصلہ ہونے والا ہے۔ راتوں کو اُٹھ کر اپنی عبادت کے مَیدانوں کو گرم کرو اَور اِس زور سے اپنے خدا کے حضور آہ وبکا کرو کہ آسمان پر عرش کے کنگرے بھی ہلنے لگیں۔ مَتٰی نَصْرُاللّٰہ کا شور بلند کردو۔خدا کے حضور گریہ وزاری کرتے ہوئے اپنے سینے کے زخم پیش کرو، اپنے چاک گریبان اپنے رَبّ کو دکھاؤ اور کہو کہ اَے خدا! قوم کے ظلم سے تنگ آکے مرے پیارے آج شورِ محشر ترے کوچہ میں مچایا ہم نے پس اِس زور کا شور مچاؤ اور اس قُوّت کے ساتھ مَتیٰ نَصْرُ اللّٰہِ کی آواز بلند کرو کہ آسمان سے فضل اور رحمت کے دروازے کُھلنے لگیں اور ہَر دروازے سے یہ آواز آئے۔ اَلَا اِنَّ نَصْرَاللّٰہِ قَرِیْب اَلَا اِنَّ نَصْرَاللّٰہِ قَرِیبْ،اَلَا اِنَّ نَصْرَاللّٰہِ قَرِیْب اَلَا اِنَّ نَصْرَاللّٰہِ قَرِیْب سنو سنو ! کہ اللہ کی مدد قریب ہے ۔اے سننے والوسنو !کہ خدا کی مدد قریب ہے۔اے مجھے پکارنے والوسنو! کہ خدا کی مدد قریب ہے اور وہ پہنچنے والی ہے۔‘‘

(خطبات طاہر جلد2 صفحہ349)

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس رمضان میں اپنے پیاروں کی طرح دعائیں کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنا حقیقی عبادت گزار بندہ بنائے۔۔۔ اللہ تعالیٰ ہم پر رحم فرمائے، فضل فرمائے اور ہمیں ہماری زندگیوں میں احمدیت یعنی حقیقی اسلام کی فتوحات کی اور دنیا پر غالب آنے کے نظارے دکھائے۔ اے اللہ! اس رمضان کی برکات سے ہمیں بے انتہاء حصہ دے۔ ہر شر سے ہمیں محفوظ رکھ اور اپنے رحمت اور فضل کی چادرمیں ہمیں ہمیشہ لپیٹے رکھ۔آمین

(خطبات مسرور جلد اول ص433 تا 448)

(ابوسعید)


پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 06۔مئی2020ء