قرآن کریم نے آخری زمانہ کی عالمگیر نشانیاں بتاتے ہوئے ایک عظیم الشان نشانی یہ بتائی کہ وَإِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ (تکویر:11) کہ جب کتابیں پھیلا دی جائیں گی۔ چونکہ آخری زمانہ میں حضرت امام مہدی و مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت ہونی تھی جن کے ذریعہ اسلام نے تمام دنیا پر غلبہ پانا تھا اس کے لئے وسیع پیمانے پر ذرائع اور اسباب کا ہونا بھی ضروری تھا۔ اس لئے اللہ تعالٰی نے یہ سامان پیدا کئے اور پریس ایجاد ہوئی تاکہ آپؑ کی تعلیم اوراسلام کی صداقت کے دلائل و براہین جلد تمام دنیا میں پھیل سکیں۔ اگر ایسا نہ ہوتا اور پُرانے زمانہ کی طرح ہاتھ سے کتب لکھی جاتیں تو ہرگز یہ پیغام اور حجت تمام دنیا کے تمام علاقوں پر نہ ہو سکتی ۔ پریس کی ایجاد سے قبل سب سے زیادہ لکھی جانے والی کتا ب قرآن کریم تھی۔ صحیح بخاری جو آج ہر جگہ دستیاب ہے پُرانے وقتوں میں نایاب تھی۔ بعض لوگ دعائیں کرتے تھے کہ وہ اپنی زندگی میں صحیح بخاری کا دیدار کر سکیں کیونکہ بخاری لکھنے والے بہت کم تھے ۔ قلمی نسخے کمیاب ہوا کرتے تھے مگر آج اس عظیم الشان پیشگوئی کے ظہور سے تمام کتب ہر جگہ دستیاب ہیں۔ پس یہ ایجاد یقیناً حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کی تکمیل کے لئے ہوئی۔ اور آج دنیا میں جس قدر کتب شائع ہو رہی ہیں قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کو چھوڑ کر ان میں سب سے اعلیٰ اور افضل کتب حضرت مسیح موعود کی کتب ہیں۔ جن کا مطالعہ ہر احمدی کے لئے ضروری ہے بلکہ حق کے متلاشی اور سعید فطرت لوگوں کو بھی اس روحانی مائدہ سے فیضیاب کرنے کی ضرورت ہے۔ آج اسلام کا غلبہ انہی کتب کی بدولت ہے ۔ آج اسلام کی فتح انہی دلائل کے ذریعے ہے۔ آج کل چونکہ ساری دنیا کے لوگ گھروں میں وقت گزار رہے ہیں اس لئے کیا ہی نادر موقع ہے کہ ان کتب کو پڑھا جائے اور دوسروں کو بھی ترغیب دلائی جائے ۔ آج ہر گھر میں جہاں نماز باجماعت ہو رہی ہے ۔ قرآن کریم باترجمہ پڑھا جا رہا ہے وہاں ہر مرد و زن ،بچے، جوان اور بوڑھے کے لئے لازم ہے کہ وہ باقاعدگی سے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کا مطالعہ کریں۔
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی یہ 80 سے زائد کتب تمام علوم کی حامل ہیں۔ جو روحانی خزائن کی 23 جلدوں پر مشتمل ہیں۔ سب سے چھوٹی کتاب محمود کی آمین صرف 9 صفحات کی ہے 10 کتب صرف 24 صفحات کے اندر ہیں۔ 33 کتب صرف 50 صفحات تک ہیں۔ 50 کتب صرف 106 صفحات تک ہیں۔ سب سے بڑی کتاب حقیقۃ الوحی ہے جس کے 740 صفحات ہیں ۔حضرت مسیح موعود علیہ السلام خود فرماتے ہیں۔
’’ہمارا مدعا یہ ہونا چاہیے کہ ہماری دینی تالیفات جو جواہرات تحقیق اور تدقیق سے پُر اور حق کے طالبوں کو راہ راست پر کھینچنے والی ہیں جلدی سے اور نیز کثرت سے ایسے لوگوں کو پہنچ جائیں جو بُری تعلیموں سے متاثر ہو کر مہلک بیماریوں میں گرفتار یا قریب قریب موت کے پہنچ گئے ہیں۔ اور ہر وقت یہ امر ہمارے مد نظر رہنا چاہیئےکہ جس ملک کی موجودہ حالت، ضلالت کے سَمِّ قاتل سے نہایت خطرہ میں پڑگئی ہو بلا توقف ہماری کتابیں اس ملک میں پھیل جائیں اور ہر ایک متلاشی حق کے ہاتھ میں وہ کتابیں نظر آویں۔‘‘
(نزول المسیح ،روحانی خزائن جلد 18 صفحہ 403)
ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی فرماتے ہیں ۔
’’اس زمانے میں جیسا میں نے پہلے بھی کہا کہ دعاؤں کے ساتھ ساتھ حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی تفاسیر اور علم کلام سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔اگر قرآن کو سمجھنا ہے یا احادیث کو سمجھنا ہے تو حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی کتب کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔ یہ تو بڑی نعمت ہے ان لوگوں کے لئے جن کو اردو پڑھنی آتی ہے کہ تمام کتابیں اردومیں ہیں، چند ایک عربی میں بھی ہیں۔‘‘
(خطبات مسرور جلد دوم صفحہ 401)
(مختار احمد)