کریں گے ہم وہ ہی تو جو ہمیں رسولؐ کہیں
ہماری زندگی کا بس یہی اصول کہیں
یہ پھول خوشبو ہمارے لئے تو کچھ بھی نہیں
یہ دنیا والے ہمیں طیبہ کی دھول کہیں
شہہ لولاکؐ ازل سے دیوانے چاہتے ہیں
در حبیبؐ پہ سر رکھ کے اپنی بھول کہیں
خدا کے فضل سے کلمہ عطا ہوا ایسا
ہر اک خیال کو رحمت کا ایک پھول کہیں
یوں ہی عقیدت ومحبت رقم نہیں ہوتی
جو نعت لکھے دیاؔ اس کو بس نزول کہیں
(سعدیہ مبارکہ۔فیجی)