• 4 مئی, 2024

دعا اور استغفار

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں۔
’’ایک لیلۃ القدر تووہ ہے جو پچھلے حصہ رات میں ہوتی ہے جبکہ اللہ تعالیٰ تجلی فرماتاہے اور ہاتھ پھیلاتا ہے کہ کوئی دعا کرنے والا اور استغفار کرنے والا ہے جو مَیں قبول کروں؟ لیکن ایک معنے اس کے اورہیں جسے بدقسمتی سے علماء مخالفت اورمنکر ہیں اور وہ یہ ہیں کہ ہم نے قرآن کو ایسی رات میں اتارا ہے کہ تاریک و تار تھی اور وہ اس مصلح کی خواہاں تھی۔ خداتعالیٰ نے انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا ہے جب کہ اس نے فرمایا وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنَ- پھر جب انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا ہے یہ ہونہیں سکتاکہ وہ تاریکی میں پڑا رہے۔ ایسے ہی زمانے میں بالطبع اس کی ذات جوش مارتی ہے کہ کوئی مصلح پیدا ہو۔ پس اِنَّآ اَنْزَلْنٰہ ُ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ اس زمانہ ضرورت بعثت آنحضرت ﷺ کی ایک اور دلیل ہے‘‘

(تفسیرحضرت مسیح موعود علیہ السلام صفحہ 671۔672)

’’سورۃالقدر میں اس طرف اشارہ فرمایاہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس امت کے لوگوں سے وعدہ فرمایا تھا کہ وہ انہیں کبھی ضائع نہیں کرے گا بلکہ جب وہ گمراہ ہوجائیں گے اور اندھیروں میں گر جائیں گے تو ان پر لیلۃالقدر کا زمانہ آئے گا اور روح زمین پر نازل ہوگا۔ یعنی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے گا اسے اتارے گا اور اسے مجدد بنا کر مبعوث فرمائے گا اور روح کے ساتھ ملائکہ بھی نازل ہوں گے جو لوگوں کے دلوں کوحق اور ہدایت کی طرف کھینچ کر لائیں گے اور یہ سلسلہ قیامت تک منقطع نہیں ہوگا‘‘

(حمامۃ البشریٰ صفحہ 92۔93)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 06 جون 2020ء