• 6 مئی, 2024

اصلاح کی دعا کرنا ایمان ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
’’ایمان کا طریق کیا ہے؟اس کی وضاحت فرماتے ہوئے آپؑ فرماتے ہیں کہ ’’اللہ تعالیٰ سے اصلاح چاہنا اور اپنی قوت خرچ کرنا یہی ایمان کا طریق ہے‘‘۔ جتنی طاقت ہے اپنا زور لگانا۔ اس کو خرچ کرنا اور اصلاح کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنا۔ ایمان حاصل کرنے کا یہ طریق ہے۔ فرماتے ہیں کہ ’’حدیث شریف میں آیا ہے کہ جو یقین سے اپناہاتھ دعا کے لئے اٹھاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی دعا ردّ نہیں کرتا ہے۔ پس خدا سے مانگو اور یقین اور صدقِ نیت سے مانگو‘‘۔ فرماتے ہیں کہ ’’میری نصیحت پھر یہی ہے کہ اچھے اخلاق ظاہر کرنا ہی اپنی کرامت ظاہر کرنا ہے۔ اگر کوئی کہے کہ میں کراماتی بننا نہیں چاہتا تو یہ یاد رکھے کہ شیطان اسے دھوکہ میں ڈالتا ہے۔ کرامت سے عُجب اور پندار مراد نہیں ہے۔ کرامت سے لوگوں کو اسلام کی سچائی اور حقیقت معلوم ہوتی ہے اور ہدایت ہوتی ہے۔ میں تمہیں پھر کہتا ہوں کہ عُجب اور پندار تو کرامتِ اخلاقی میں داخل ہی نہیں۔ پس یہ شیطانی وسوسہ ہے۔ دیکھو یہ کروڑ ہا مسلمان جو رُوئے زمین کے مختلف حصص میں نظر آتے ہیں کیا یہ تلوار کے زور سے، جبرو اکراہ سے ہوئے ہیں؟ نہیں۔ یہ بالکل غلط ہے۔ یہ اسلام کی کراماتی تاثیر ہے جو اُن کو کھینچ لائی ہے۔‘‘ فرماتے ہیں ’’کرامتیں انواع واقسام کی ہوتی ہیں۔ منجملہ ان کے ایک اخلاقی کرامت بھی ہے جو ہر میدان میں کامیاب ہے۔ انہوں نے جومسلمان ہوئے صرف راستبازوں کی کرامت ہی دیکھی اور اس کا اثر پڑا۔ انہوں نے اسلام کو عظمت کی نگاہ سے دیکھا، نہ تلوار کو دیکھا‘‘

(خطبہ جمعہ 9جون 2017ء)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 جون 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 06 جون 2020ء