• 18 مئی, 2024

جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی ہے جو مجھے شفا دیتا ہے

اسکول کُھل رہے ہیں
جب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہی ہے جو مجھے شفا دیتا ہے

امراض کے پھیلاؤ اور اسکول
اسکولوں سے بھی امراض گھر گھر پھیلتی ہیں۔ احتیاط کم کرسکتی ہے؟

اسکول کھل گئے ہیں، سمجھیں کچھ متعدی امراض ممکنہ طور پہ گھر آئیں گی۔ کلاسیں شروع ہوگئی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ بچے وہی کر رہے ہوں گے جو وہ اپنی عادت میں ہمیشہ کرتے ہیں، اپنے خیال میں جو بہترین کرسکتے ہیں – سیکھنا، باہر کھیلنا اور یقینا جراثیم پھیلانا۔ مگر وہ بے خبر ہیں، جب تک ان کو بہترین تربیت فراہم نہ کی جائے۔

چاہے پینسل یا پینسل تراش ایک دوسرے کا استعمال کریں، کبھی ربڑ کی ضرورت ہوگی، ان کے ہاتھوں سے، یا جب چھینکیں آئیں یا کھانسی کریں تو بھی امراض ادھر ادھر منتقل ہونا ایک فطری عمل ہے۔ یا کھیلیں گے تو گیند کو ساتھی ہم جماعت کی طرف اچھالنا ہوگا – بچے آسانی سے جراثیم پھیلانے کا باعث بن سکتے ہیں، اسکول کے میدان وہ کھانستے چھینکتے یا بھاگتے زور زور سے سانس لیتے ہوئے امراض منتقل کرتے- گویا ایک دوسرے کے لئے امراض کا پیش خیمہ ہو سکتے ہیں۔ بچوں کا معمول اور یہی طریق زندگی ہے۔

سب جانتے ہیں، ماحولیاتی اثرات، ایک دوسرے سے بیکٹیریا، وائرس کی منتقلی عام اور آسان ہے۔ اسکولوں سے متعدی امراض کا گھروں میں آنا کوئی نئی بات نہیں۔

بچوں کو ہاتھ دھونے اور خاص طور پہ ٹوئلیٹ کے بعد صابن سے اچھی جھاگ بنتے مکمل ہاتھوں کو مل مل کر کھلے پانی میں دھونا ضروری ہے۔ ہیضہ، پیچش، ٹائیفائیڈ سمیت بہت سی متعدی امراض پھیلنے کی ایک وجہ ہاتھوں کے دھونے میں پانی یا صابن کی قلت ہوسکتی ہے۔

دوسری طرف ایک لمحہ فکریہ یہ ہے کہ آئے دن نت نئی ادویات مارکیٹ میں آ رہی ہیں، مگر جوں جوں ادویات کا استعمال ان امراض کو روکنے کیلئے کیا جاتا ہے، یہ امراض اتنی ہی بڑھ کر اقسام بدل کر آرہی ہیں۔ کچھ اقساط میں افادہ عامہ کیلئے اسکولوں سے آنے والی متعدی امراض کا ذکر ہوگا۔ آج فلو سے متعلق کچھ ادویات پیش خدمت ہیں۔

ضروری تاکید اور قابل توجہ بات یہ ہے، کہ متعدی اور وبائی امراض کے بارے حضور انور ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز کے مجوزہ نسخوں کو استعمال کرتے رہنے سے امراض یا تو آتی نہیں، یا گھروں سے جلدی چلی جاتی ہیں، اور بچے اور بڑے بھی امراض کی منتقلی کا باعث کم ہی بنتے ہیں۔ یہ ہم پر اللہ تعالیٰ کا خاص احسان ہے۔

اگر امراض آتی ہیں تو ہماری بے احتیاطی ہوتی ہے یا ان مبارک نسخوں کی طرف توجہ کم ہونے سے، مگر پھر ہم سے ہی کوئی توجہ دلاتا ہے تو فوری استعمال سے طبیعت بہتر ہوجاتی ہے۔

کوئی بھی احتیاط یا علاج گورنمنٹ گائیڈ لائن کا متبادل نہیں ہے۔ ادارہ صحت کی گائیڈ لائن پہ توجہ ضروری ہے – یہ مزید احتیاط ہے۔

ہر ملک کی گورنمنٹ اسکولوں سے پھیلنے والی متعدی امراض کیلئے بھی کچھ احتیاطی تدابیر شائع کرتی ہیں، اور اسکولوں سے بھی ہدایات جاری کی جاتی ہیں۔ ان پہ توجہ دینا بہت ضروری ہے۔

یہ امر قابل تحسین ہے کہ اچھے اسکولوں سے بچوں کے والدین کو ممکنہ پھیلنے والی امراض اور بچائو کے بارے بہت معلومات فراہم کی جاتی ہیں، ان پہ توجہ دینا ضروری ہے۔

بچوں کے اسکولز اور ہیلتھ سینٹر سے کووڈ – 19 کے بارے ہدایات کے علاوہ ٹیسٹ کٹ فراہم کی جاتی ہیں۔ باشعور رہنا، اور بروقت ٹیسٹ بھی بہت اچھی احتیاط ہے، علاوہ بار بار ہاتھ دھونا اور ماسک کے استعمال کے۔

سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، نسخے ٹوٹکے اور ہدایات بارش کی طرح برستی ہیں، اور بتانے کا طریق بھی ایسا کہ ہر کوئی یقین کر لے۔ مگر قابل توجہ بات ہے کہ اگر دنیا وقت کے ساتھ باشعور ہو رہی ہے تو اپنی صحت جیسے حساس معاملہ میں بہت سے لوگ دیکھے سمجھے بغیر فوری عمل کیوں کرتے ہیں؟ نہیں پتہ کہ کون کہہ رہا ہے، یا کیا وہ کہنے والا کچھ علاج اور صحت کے بارے جانتا بھی ہے یا نہیں۔ ہر پوسٹ ادھر سے آئی ادھر پھیلائی جارہی ہے۔

دوسری طرف ایک اہم بات ہومیوپیتھی کے بارے بھی ہے کہ 30 سال سے زائد عرصہ میں دنیا نے یہ تو بہت اچھے سے جان لیا، یا یقین کر لیا کہ ہومیوپیتھی ادویات سے شفاء ممکن ہے۔ مگر یہ کیوں نہیں جانتے کہ اس کا نام علاج بالمثل ہے، یعنی علامات کا علاج۔

جب تک علامات نہ بتائی جائیں تو اصل دوا یا بہتر دوا کا انتخاب کیسے ہو؟

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ نے بھی ٹکسالی کے نسخے قابو کرنے، یا استعمال کرنے پہ گہرے تعجب کا اظہار فرمایا ہے۔

علامات سمجھنے میں ڈاکٹرز کو توجہ کی ضرورت ہے، اور مریض کو بھی اپنا احوال یعنی علامات بتانے کیلئے وقت دینا ضروری ہے۔

موسمی، وبائی، متعدی یا اچانک نزلہ زکام فلو SEASONAL & COMMUNICABLE COLD AND FLU

ہوالشافی

1۔ ایکونائیٹ Aconite napellus نزلہ زکام یا کوئی بھی اچانک مرض آئے تو ایکونائیٹ فوری لینے مرض نہیں بڑھتی۔

یہ فوری مرض پہ کاری ہے یہ خشک موسم اور سردی اور گرمی میں بھی، فوری اثر اور بہتر ہے۔

ایکونائیٹ کی بنیادی علامات سے کچھ اہم علامات یہ ہیں:

خوف، اضطراب اور بے چینی کے علاج کے لیے ایکونائٹ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

شدید اچانک بخار؛ خشک، سرد موسم یا بہت گرم موسم کے اثرات کی علامات:

جھنجھناہٹ، سردی اور بے حسی۔

اور بھاری، دھڑکن کے احساس سے سر درد۔۔۔

2۔ رسٹاکس Rhus toxicodendron برسات کا اثر یا بھیگ جانے سےجن کو بخار کھانسی نزلہ ہو، وہ رسٹاکس لیا کریں۔

زکام، گیلے سردی موسم میں بخار کے ساتھ، اس کا بہنے کے باوجود زکام رکاوٹ (بند بند سا) سے ہو۔

ایئر کولر یا گیلی ٹھنڈی ہوا یا نہانے سے مرض بڑھے۔

3۔ Gelsemium sempervirens نزلہ، زکام ہو اور سردی واضح۔

غنودگی، پژمردگی، جسم ڈھیلا، آنکھیں نہ کھول پائے مشکل لگے یا اچھا نہ لگے۔

جن کو پیاس نہیں ہوتی، پیشاب زیادہ ہو وہ جلسیمیم لیں۔

4۔ ایلیئم سیپا Allium cepa جب ہم پیاز کاٹیں، اور جو آنکھوں، ناک میں احساس ہوتا ہے، وہ علامات یاد کریں۔

زیادہ پیاز کاٹنے پہ سر کی کچھ علامات اور گلے ناک کی کاٹنے والی جلن، چھینکیں بنتی ہے۔ وہ یاد رکھیں، وہی اس دوا کی علامات ہیں۔

ناک بہت بہنے پہ بھی ناک کی جڑ ہے کچھ اٹکا لگے، خاص گرم کمرہ میں چھینکیں۔

آنسو تیکھے، آنکھ ناک سرخ۔ جب بھی ایسا زکام ہو تو، دوا ایلیئم سیپا بہتر ہوگی۔

مرض کچھ دن کی ہو تو ناک ملنے صاف کرنے میں چھلنی کٹن کا احساس، جیسی علامات۔

5۔ Sabadilla جب ناک بند، بند گلا، منہ تالو خشک ہو۔ جلد ناخن بھی خشک

موسمی فلو بھی یکا یک زکام، آنکھوں ناک سے پانی، چھینکیں۔

خوشبو زیادہ محسوس، سردرد، سوچنے پہ بڑھے، پیٹ ٹھنڈا، رال بہے۔ ہو تو سبا ڈیلا دوا بہتر ہے۔

6۔ ARSENICUM ALBUM سردی کے نزلہ زکام میں بہتر ہے۔ زکام کی شدت ہو۔

ذہنی بے چینی اور جسمانی درد، لگے کہ، مر ہی نہ جائیں، موت کا خوف۔

بار بار منہ گیلا کرنے جیسی پیاس، کمرہ سے نکلتے فوری چھینکیں، کان گونجیں۔

مضطرب، سانس میں مشکل، ماتھے کی تپکن، کپڑا اوڑھنے پہ سکون ہو، تو آرسینک البم دوا ہے۔ (شدت مرض میں اباق اسہال بھی ہوسکتے کسی کسی کو)۔

SYMPTOMS OF SEASONAL COLD AND FLU

Fever, Sneezing, Running nose, Watery eyes, Obstruction of nose, Nasal congestion, Weakness, Malaise, Muscular ache, Cough, Sore throat, Loss of appetite, Fatigue, Headache. etc

نزلہ زکام کی چند علامات

بخار، چھینکیں،، ناک چل رہا ہے/ بہتا،پانی والی آنکھیں/پرنم، ناک میں رکاوٹ، ناک کی بندش، کمزوری، بدحالی/بدمزگی/بےچینی، ھوں کا درد، کھانسی، گلے میں خراش یا سوجن،بھوک میں کمی، تھکاوٹ،سر درد، وغیرہ۔

7۔ سیلیشیا Silicea سردی بھی زکام بخار بھی، سانس تنگ، ہو اس کا زکام کبھی جلتا کبھی خشک ہوتا ہے۔

ناک ٹھنڈی خراش دار چھلن خون آلود لگے،مگر اکثر ناکام چھینک، مجری البول کی خراش۔

گلے کی خشکی کھردری کھانسی ایسی علامات ہوں تو سیلیشیا دوا ہوگی۔

8۔ یوپاٹوریئم پرف Eupatorium perfoliatum جب حد سے زیادہ جسم ٹوٹے دردیں، ہڈی ہڈی درد کرے۔ اور پارٹ آف باڈی ہلائے نہ جائیں،

آنکھیں پلکیں، ڈھیلے درد۔ اور تیز نزلہ زکام بخار ہے تو، سرد پانی کی طلب کرے۔

ہڈی پسلی جسم درد، پسینہ کم یا بالکل نہ ہو یوپاٹوریئم پرف بہت کام کرے گی۔

9۔ Kalium bichromicum جن کو کھانسی نزلہ کے ساتھ ناک بھی بند، ناک میں پپڑیاں کھرنڈ، سردرد۔

بلغمی جھلیوں کی سوزش، گلا بھی صاف نہ ہو، اور زور لگانا پڑے کہ بلغم باہر آئے۔

کوا پھولا، پردرد، ناک کی درمیانی دیوار متورم، سوزش، درد۔

شدت مرض میں سردرد حملہ کے قبل نظر دھندلائے،کالی بائیکرومیکم لیں۔

10۔ ڈلکامارا DULCAMARA کانزلہ زکام پر نم اور سرد / نم موسم سے بدتر ہوتا ہے، موسم کی تبدیلی سے بدتر ہوتا ہے۔

موٹا لعاب اور کرخت آواز، ممکنہ سردی کے زخم۔ سردی آنکھوں کو لگنے پہ ٹھہر جائے۔ کولڈ ڈرنکس کی پیاس
دردیں۔ یا کان کا درد، پانی والا اسہال۔ ان علامات کے ساتھ تر سرد موسم میں زیادتی ہو تو ڈلکامارا بہتر ہے۔

11۔ کلکیریا کارب CALCAREA CARB ناک سے پانی گرنے کے ساتھ اچانک، پرتشدد، روانی سے کوریزا؛

بہت چھینکیں؛ سر گرم؛ منہ خشک؛ تپش اور ٹھنڈ باری باری؛ ناک کی جڑ پر درد؛

گردن سخت؛ سکون اور جمود؛ آسانی سے سردی لگنا؛ پرانا ناک کا کیٹرہ زکام۔

12۔ پلسٹیلا PULSATILLA ناک میں گیلے پن کا احساس ہے۔

پچھلی ناک میں گاڑھا، پیلا، مضبوط بلغم، کالی بائکرومیکم سے زیادہ واضح طور پر پیلا اور بہت زیادہ۔

پلسٹیلا سردی کے ساتھ عام طور پر بو اور ذائقہ کم ہوتا ہے، اور کھلی ہوا میں راحت ہوتی ہے، حالانکہ مریض ٹھنڈا ہوتا ہے۔

نرم مزاج جلد رونے والی، فربہ عورتوں کو یہ دوا خوب اثر کرتی ہے۔

چہرہ ایک طرف کا گلا کان لال، باقی ویسا ہی رہے۔

13۔ برائیونیا البا BRYONIA ALBA نزلہ زکام میں پیاس بہت اور چڑچڑاپن۔

گرمی کے ساتھ بدتر.۔۔ سر درد، چکر، خشک ہونٹ، ضرورت سے زیادہ پیاس۔

برائیونیا سے علاج کے لئے ضرورت سے زیادہ پیاس کی چڑچڑاپن کلیدی علامات ہیں۔

ان کے علاوہ، بہت سی دوائیں ہیں، مریض کی انفرادی علامات کے مطابق تجویز کی جاسکتی ہیں۔

کچھ مزید دوائیں، مگر یہ سب ادویات کی علامات معلومات عامہ کیلئے پیش خدمت ہیں، آپ کے ڈاکٹر آپکی بہتر رہنمائی کرسکتے ہیں، یہ حتمی دوائیں نہیں۔۔ نہ کسی بھی ملک کی گورنمنٹ کی ہیلتھ اتھارٹی کا متبادلات متبادل ہیں۔ احتیاط علاج سے بہتر ہے۔

PRIMARY HOMOEOPATHIC REMEDIES FOR COLD AND FLU

Aconite napellus, Bryonia alba, Belladonna, Hepar sulphiuris calcareum, Allium cepa, Euphrasia, Arsenic album, Ipecac, Ammonium carb, Aurum triph, Kali carb, Kali bichromicum, Phosphorous, Merc solubilis, Gelsemium, Rhus tox, Natrum mur, Calcarea carb, Ocillococcinum, Influenzinum, Eucalyptus, Apis mellifica, Silicea, Nux vomica, Pulsatilla, Ocillococcinum ,Natrum muriaticum, Influenzinum, ..etc.

یہاں ایک مبارک بیان نقل کیا جارھا ہے، جو بیکٹیریا اور وائرس کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔

وائرس (VIRUS)

حضرت خلیفہ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:
’’وائرس (VIRUS) اپنے ارتقاء میں سب سے تیز ہے۔ کوئی چیز اتنی تیزی سے شکلیں بدلتی نظر نہیں آتی جتنی وائرس ہے۔

اگر ہومیوپیتھک طریق پر صحیح دوا دے کر اسے ختم نہ کیا جاسکے تو، اینٹی بائیوٹک دوا دینے سے جو وائرس کی قسم مرے گی، اس کے بدلے پہلے سے خطرناک ایک نئی قسم پیدا ہو جائے گی اور یہ سلسلہ بڑھتے بڑھتے کینسر میں تبدیل ہو سکتا ہے۔‘‘

(ہومیوپیتھی علاج بالمثل صفحہ15)

ادویات کی پوٹینسی کے بارے مزید معلومات بھی اگلی اقساط میں ہوں گی، مگر یہاں صرف اتنا بتانا ضروری ہے کہ، پرانی امراض کو بڑی پوٹینسی سے اکھاڑنے کی کوشش غلط ہوتی ہے۔ 30 پوٹینسی لمبا عرصہ استعمال کرنا بہتر ہوتا ہے۔

دواء کوئی بھی، کسی بھی پوٹینسی کی ہو (سوائے مدر ٹنکچر) ایک چھوٹی گولی یا چھوٹا سا ایک قطرہ بھی کافی ہوتا ہے، سوائے مدر ٹنکچر ادویات کے، جو دس سے پندرہ قطرے لینے ضروری ہوتے ہیں۔ مختلف ڈاکٹر مختلف دلیل رکھتے ہیں، مگر اس طریق پہ دوا اچھا اثر دیکھا سکتی ہے۔

(ڈاکٹر نصیر احمد طاہر۔ ویلز برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

صیام الدھر

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 ستمبر 2022