• 8 مئی, 2025

آج مرزا مسرور احمد نے میری ساری گھبراہٹ دور کر دی ہے (Dr. John)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
ایک ہمسائے Mr. Claus Grimm ہیں جو مذہباً یہودی ہیں۔ انہوں نے مسجد کی شدید مخالفت کی تھی لیکن مسجد بننے کے بعد اور جماعت احمدیہ کا رویہ دیکھنے کے بعد اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے اُن کا رویہ بالکل بدلا ہوا تھا۔

پھر ایک دوسرے ہمسائے ہیں Mr. Ralph Grimm۔ یہ بھی بڑے سخت مخالف تھے۔ لیکن جب ان کی غلط فہمیاں دور ہو گئیں تو دوست بن گئے اور جماعت کے حق میں پھر یہ آواز اُٹھانے لگ گئے۔ اسی طرح اور بہت سارے دوست ہیں۔ پھر وہیں کے ایک سٹی کونسل Logan کے ڈپٹی میئر ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ احمدیہ مسلم کمیونٹی خدمت انسانیت میں بہت آگے ہے اور احمدیہ کمیونٹی کی اعلیٰ خدمات اُسے دیگر کمیونٹیز سے ممتاز کرتی ہیں جن میں ہر سال آسٹریلیا کا کلین اَپ کے دوران صفائی کرنا، ریڈ کراس کے لئے فنڈ اکٹھے کرنا، بلڈ ڈونیشن اور دیگر فلاحی کام شامل ہیں۔ اسی طرح Queensland میں اس سال کے آغاز میں آنے والے سیلاب کے دوران جماعت احمدیہ کے پچاس افرادنے دو ہفتوں تک مختلف سیلاب زدہ علاقوں میں مدد کی۔ انہوں نے کہا کہ عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ بیرونِ ملک سے ہجرت کر کے یہاں بسنے والے معاشرے میں نہیں گھلتے ملتے۔ لیکن ہم اس بات کا برملا اظہار کرتے ہیں کہ احمدیہ مسلم کمیونٹی کے بارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا۔ بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو آسٹریلیا سے پیار کرتے ہیں اور اس ملک کے لئے قابلِ قدر خدمت سرانجام دے رہے ہیں اور یہی محبت اور رواداری ہے جس کی دنیا کو آج ضرورت ہے۔

پھر پولیس کمشنر بھی وہاں آئے ہوئے تھے۔ انہوں نے بھی جماعت کی خدمات کو بڑا سراہا اور کہنے لگے کہ جماعت ہمیشہ ہمارے ساتھ مل کر کام کرتی ہے اور تمام لوگوں سے عزت سے پیش آتی ہے اور آپ لوگ اعلیٰ اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ یہ بول رہے تھے تو میرے ساتھ ایک ممبر آف پارلیمنٹ بیٹھے ہوئے تھے۔ اُس کے بعد جب یہ گئے تو وہ مجھے کہنے لگے کہ یہ جو کمشنر ہیں ہمارے یہاں ان کا سٹیٹس (status) بڑا اونچا ہوتا ہے۔ اور عموماً یہ فنکشنز میں شامل نہیں ہوا کرتے۔ مجھے بڑی حیرت ہو رہی ہے کہ یہاں تم لوگوں کے فنکشن میں یہ آگئے۔

پھر ایک ممبر آف پارلیمنٹ نے جب میرا وہ ایڈریس سنا تو کہنے لگے کہ میں جذبات سے بھر گیا ہوں اور بے حد متاثر ہوا ہوں۔ یہ خطاب دل سے کیا گیا تھا۔ اس خطاب نے اس مسجد کے متعلق ہر ایک کو مطمئن کر دیا ہے۔ امام جماعت کے خطاب کے دوران میں نے خاص طور پر غیر مسلم سامعین کے چہروں کو دیکھا اور مجھے محسوس ہوا کہ وہ امام جماعت کے اس پیغام کو گرمجوشی سے سراہ رہے ہیں۔ وہاں ایک ممبر آف پارلیمنٹ تھے۔ میرا خیال ہے غالباً یہ وہی ہیں جن کے ساتھ سائنس کے حوالے سے کچھ تبلیغی گفتگو بھی ہوئی کہ قرآن کیا کہتا ہے؟ بائبل کیا کہتی ہے؟ تو کہنے لگے کہ میں اعتراف کرتا ہوں کہ قرآن کی تعلیم بائبل سے بالا ہے اور بہتر لگتی ہے۔ بہرحال اُن کو میں نے کہا کہ پھر آپ قرآن شریف پڑھیں بھی اور وہاں کے جو مقامی احمدی تھے اُن سے کہا ان کو بعض آیتوں کے حوالے بھی نکال دیں اور five volume commentary بھی اُن کو دی گئی تو اس طرح تبلیغ کے راستے بھی اللہ کے فضل سے کھلتے ہیں۔ Dr. John صاحب ایک مہمان تھے۔ کہتے ہیں کہ آج رات یہاں آنے سے پہلے میں بہت گھبرایا ہوا تھا کیونکہ میں مسلمان نہیں ہوں اور مجھے معلوم نہیں تھا کہ مجھ سے کس قسم کا سلوک کیا جائے گا لیکن آج مرزا مسرور احمدنے میری ساری گھبراہٹ دور کر دی ہے۔

(خطبہ جمعہ 15 نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

راضی ہیں ہم اسی میں جس میں تیری رضا ہو

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اکتوبر 2022