• 27 اپریل, 2024

رشتے قائم کرنے کے مقاصد

جولائی 2012ء کو حضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الاسلام کینیڈا میں دو نکاحوں کا اعلان فرمایا۔ اس موقع پر خطبہ نکاح میں حضور انور نے فرمایا:
’’ہمیشہ رشتے قائم کرتے ہوئے، یہ رشتے قائم کرنے والوں کو، لڑکا لڑکی کو یہ دیکھنا چاہئے کہ صرف دنیاوی مقاصد کے لئے یہ رشتے قائم نہ ہوں۔ صرف اپنی تسکین اور خواہشات پوری کرنے کے لئے رشتے قائم نہ ہوں۔ صرف لڑکی کے جہیز کو دیکھنے کے لئے اور لڑکی کی خوبصورتی کو دیکھنے کے لئے رشتے قائم نہ ہوں۔ نہ لڑکی والے اس بنا پر رشتہ قائم کریں کہ لڑکا بہت کمانے والا ہے، پیسے والا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دنیا نے رشتہ قائم کرنے کے لئے مختلف معیار رکھے ہوئے ہیں تو تم جس معیار کو دیکھو، وہ یہ ہے کہ دینی حالت کیا ہے۔ پس جب دینی حالت دیکھی جائے گی تو لڑکا بھی اور لڑکی بھی اپنے دینی معیار بلند کرنے کی کوشش کریں گے۔ اگر لڑکے کو یہ کہا دینی معیار دیکھو لڑکی کا، حسن دیکھنے کی بجائے، دولت دیکھنے کی بجائے تو جہاں لڑکیوں میں یہ شوق اور روح پیدا ہوگی کہ ہم اپنے دینی معیار کو بلند کریں، علاوہ دوسری دنیوی نعمتوں کے جو اللہ تعالیٰ نے دی ہیں، تو خود لڑکے کو بھی پھر اپنا دینی معیار بلند کرنے کی طرف توجہ پیدا ہوگی۔ کیونکہ دینی معیار صرف یکطرفہ نہیں ہوسکتا۔ یہ نہیں کہ لڑکا تو خود بیہودگیوں میں ملوث ہو اور مختلف قسم کی آوارہ گردیوں میں ملوث ہو، دنیاداری میں ملوث ہو اور یہ خواہش رکھے کہ اس کی بیوی جو آنے والی ہے اس کا دینی معیار بلند ہو۔ تو ظاہر ہے کہ جب یہ خواہش ہوگی کہ دینی معیار بلند ہو میری دلہن کا تو خود بھی وہ اس طرف توجہ دے گا۔ اسی لئے نکاح کے خطبہ کے موقعہ پر تقویٰ کو بہت زیادہ اہمیت دی گئی ہے۔ پس یہ قائم ہونے والے رشتے اگر ہمیشہ اس بات کو مدنظر رکھیں گے کہ تقویٰ پہ قائم رہنا ہے، ایک دوسرے کے حقوق ادا کرنے ہیں، چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کرنا ہے، ایک دوسرے کے رحمی رشتہ داروں کا خیال رکھنا ہے۔ لڑکی نے لڑکے والوں کا خیال رکھنا ہے اپنے سسرال کا اور لڑکے نے اپنے سسرال کا خیال رکھنا ہے تو کبھی وہ مسائل پیدا نہ ہوں جو رشتوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ دوسری بات یہ اہم ہے کہ ہمیشہ اعتماد قائم ہونا چاہئے اور اعتماد اسی وقت قائم ہوسکتا ہے جب سچائی پر بنیاد ہو۔ قول سدید کا مطلب یہ ہے کہ ایسی سچائی جس میں بالکل کسی قسم کا ایچ پیچ نہ ہو، سیدھی اور کھری اور صاف بات ہو۔ یہ نہیں کہ پتہ لگتا ہے کہ شادی کے بعد، لڑکی کو یا لڑکے کو کہ انٹرنیٹ (Internet) پہ ای میلوں (Emails) کے ذریعہ بعض ایسے رابطے ہیں جن کی وجہ سے پھر بے اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ پس پہلے دن سے جب رشتے قائم ہوں، سچائی پر بنیاد رکھ کر، اپنا سب کچھ واضح طور پر بتا دینا چاہئے اور پھر رشتے قائم کرنے چاہئیں تاکہ بعد میں کسی قسم کی بے اعتمادی پیدا نہ ہو‘‘

(مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل21 ستمبر 2012ء)

پچھلا پڑھیں

سالانہ اجتماع مجلس انصار اللہ جرمنی 2021

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ