• 18 اپریل, 2024

اخلاق فاضلہ

ایک تو عبادت کے رنگ ہیں۔ ایک دوسرے اخلاق فاضلہ کے رنگ ہیں اور سچی اِتّباع کا مطلب ہی یہی ہے کہ جو اخلاقِ فاضلہ ہیں جن کا قرآن کریم میں ذکر ہے وہ ان میں پیدا کی جائیں جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا کہ کَانَ خُلُقُہٗ الْقُرْاٰن۔ کہ آپ کے اخلاق فاضلہ اگر دیکھنے ہیں تو قرآن کریم پڑھ لو۔ وہی اس کی تفسیر ہے۔ پس اس لحاظ سے بھی ہمیں قرآن کریم پڑھنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اَوروں کو کہنے سے پہلے اپنے جائزے لینے کی ضرورت ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو مان کر ہم نے کس حد تک قرآن کریم کو اپنا دستور العمل بنایا ہے۔ یہ بیعت کا حصہ بھی ہے۔ سچائی کو ہم نے کس حد تک قائم کیا ہے۔ انصاف کو ہم کس حد تک قائم کرنے والے ہیں۔ لوگوں کے حقوق دینے میں ہم کس حد تک کوشش کرنے والے ہیں۔ پھر ایک جگہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’ہر ایک شخص کو خود بخود خدا تعالیٰ سے ملاقات کرنے کی طاقت نہیں ہے اس کے واسطے واسطہ ضرور ہے اور وہ واسطہ قرآن شریف اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اس واسطے جو آپ کو چھوڑتا ہے وہ کبھی بامرادنہ ہوگا۔ انسان تو دراصل بندہ یعنی غلام ہے۔ غلام کا کام یہ ہوتا ہے کہ مالک جو حکم کرے اسے قبول کرے۔ اسی طرح اگر تم چاہتے ہو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض حاصل کرو تو ضرور ہے کہ اس کے غلام ہو جاؤ۔ قرآن کریم میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔ قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ (الزمر: 54) (یعنی کہہ دے اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جان پر ظلم کیا۔) فرمایا کہ ’’اس جگہ بندوں سے مراد غلام ہی ہیں نہ کہ مخلوق۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بندہ ہونے کے واسطے ضروری ہے کہ آپ پر درود پڑھو اور آپ کے کسی حکم کی نافرمانی نہ کرو۔ سب حکموں پر کاربند رہو۔ جیسے کہ حکم ہے۔ قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللّٰہُ۔ یعنی اگر تم خداتعالیٰ سے پیار کرنا چاہتے ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پورے فرمانبردار بن جاؤ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں فنا ہو جاؤ تب خدا تم سے محبت کرے گا‘‘۔

(ملفوظات جلد5 صفحہ321-322 ایڈیشن 1984ء)

(خطبہ جمعہ فرمودہ 20؍اکتوبر 2017ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 5 دسمبر 2022

اگلا پڑھیں

سیّدنا حضرت امیر المؤمنین کا دورہ امریکہ 2022ء (قسط 19۔ حصہ دوم)