• 26 اپریل, 2024

فقہی کارنر

حرمت خنزیر اور اس کی وجوہات

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:
خنزیر جو حرام کیا گیا ہے۔ خدا نے ابتدا سے اس کے نام میں ہی حرمت کی طرف اشارہ کیا ہے کیونکہ خنزیر کا لفظ ’’خنز‘‘ اور ’’ار‘‘ سے مرکب ہے جس کے یہ معنے ہیں کہ میں اس کو بہت فاسد اور خراب دیکھتا ہوں۔ خنز کے معنے بہت فاسد اور ار کے معنے دیکھتا ہوں۔ پس اس جا نور کا نام جو ابتداء سے خدا تعالیٰ کی طرف سے اس کو ملا ہے وہی اس کی پلیدی پر دلالت کرتا ہے اور عجیب اتفاق یہ ہے کہ ہندی میں اس جانور کو سور کہتے ہیں۔ یہ لفظ بھی سوء اور ار سے مرکب ہے جس کے معنی یہ ہیں کہ میں اس کو بہت برا دیکھتا ہوں اور اس سے تعجب نہیں کرنا چائے کہ سوء کا لفظ عربی کیو نکر ہو سکتا ہے۔ کیونکہ ہم نے اپنی کتاب منن الرحمٰن میں ثابت کیا ہے کہ تمام زبانوں کی ماں عربی زبان ہے اور عربی کے لفظ ہر ایک زبان میں نہ ایک دو بلکہ ہزاروں ملے ہوئے ہیں۔ سو سوء عربی لفظ ہے۔ اسی لئے ہندی میں سوء کا ترجمہ بد ہے۔ پس اس جانور کو بد بھی کہتے ہیں۔ اس میں کچھ بھی شک معلوم نہیں ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں جب کہ تمام دنیا کی زبان عربی تھی۔ اس ملک میں یہ نام اس جانور کا عربی میں مشہور تھا جو خنزیر کے نام کے ہم معنی ہے پھر اب تک یاد گار باقی رہ گیا۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ شاستری میں اس کے قریب قریب یہی لفظ متغیر ہو کر اور کچھ بن گیا ہو مگر صحیح لفظ یہی ہے کیونکہ اپنی وجہ تسمیہ ساتھ رکھتا ہے۔ جس پر لفظ خنزیر گواہ ناطق ہے اور یہ معنے جو اس لفظ کے ہیں۔ یعنی بہت فاسد۔ اس کی تشریح کی حاجت نہیں۔ اس بات کا کس کو علم نہیں کہ یہ جانور اول درجہ کا نجاست خور اور نیز بے غیرت اور دیوث ہے۔ اب اس کے حرام ہونے کی وجہ ظاہر ہے کہ قانون قدرت یہی چاہتا ہے کہ ایسے پلید اور بد جانور کے گوشت کا اثر بھی بدن اور روح پر بھی پلید ہی ہو کیونکہ ہم ثابت کر چکے ہیں کہ غذاؤں کا بھی انسان کی روح پر ضرور اثر ہے۔

پس اس میں کیا شک ہے کہ ایسے بد کا اثر بھی بد ہی پڑے گا۔ جیسا کہ یو نانی طبیبوں نے اسلام سے پہلے ہی رائے ظاہر کی ہے کہ اس جانور کا گوشت با لخا صیت حیا کی قوت کو کم کرتا ہے اور دیوثی کو بڑھاتا ہے اور مردار کا کھانا بھی اسی لئے اس شریعت میں منع ہے کہ مردار بھی کھانے والے کو اپنے رنگ میں لاتا ہے اور نیز ظاہری صحت کے لئے بھی مضر ہے اور جن جانوروں کا خون اندر ہی رہتا ہے جیسے گلا گھونٹا ہوا یا لاٹھی سے مارا ہوا۔ یہ تمام جانور در حقیقت مردار کے حکم میں ہی ہیں۔ کیا مردہ کا خون اندر رہنے سے اپنی حالت پر رہ سکتا ہے؟ نہیں بلکہ وہ بوجہ مرطوب ہونے کے بہت جلد گندہ ہوگا اور اپنی عفونت سے تمام گوشت کو خراب کرے گا اور نیز خون کے کیڑے جو حال کی تحقیقات سے بھی ثابت ہوئے ہیں۔ مر کر ایک زہر ناک عفونت بدن میں پھیلادیں گے۔

(اسلامی اصول کی فلاسفی، روحانی خزائن جلد10 صفحہ338۔339)

(مرسلہ: داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ آسٹریا 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 دسمبر 2022