• 20 اپریل, 2024

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً (كتاب الوضوء۔ حصہ اول) (قسط 11)

تلخیص صحیح بخاری سوالاً و جواباً
كتاب الوضوء۔ حصہ اول
قسط 11

سوال: وضو میں کس حد تک پانی استعمال کیا جائے؟

جواب: وضو میں اعضاء کا دھونا ایک ایک مرتبہ فرض ہے اور آپؐ نے اعضاء کو دو دو بار دھو کر بھی وضو کیا ہے اور تین تین بار بھی۔ ہاں تین مرتبہ سے زیادہ نہیں کیا۔

اور جمہور نے کسی بھی فعل میں رسول اللہؐ سے آگے بڑھنے کی کوشش کو مکروہ جانا ہے۔

سوال: کیا حدث کرنے والے کی نماز قبول نہیں ہوتی؟

جواب: رسول اللہؐ نے فرمایا کہ جو شخص حدث کرے اس کی نماز قبول نہیں ہوتی جب تک کہ وہ دوبارہ وضو نہ کر لے۔ آپؐ نے فرمایا حدث یہ ہے کہ مقعد سے آواز والی یا بےآواز والی ہوا خارج کرنا حدث ہے۔

سوال: وضو کرنے کی کیا فضیلت بیان ہوئی ہے؟

جواب: وضو کی فضیلت میں آپؐ نے فرمایا کہ میری امت کے لوگ وضو کے نشانات کی وجہ سے قیامت کے دن سفید پیشانی اور سفید ہاتھ پاؤں والوں کی شکل میں بلائے جائیں گے۔ تو تم میں سے جو کوئی اپنی چمک بڑھانا چاہتا ہے تو وہ بڑھا لے۔

یعنی اچھی طرح وضو کرے تو قیامت کے دن اس کا نور بڑھ جائے گا۔

سوال: آدمی پر وضو کب واجب ہوتا ہے؟

جواب: آپؐ نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی نماز سے نہ ہٹے، جب تک آواز نہ سنے یا بو نہ پائے۔ یعنی وضو اس وقت واجب ہوگا جب یقین ہوجائے کہ وضو ٹوٹ گیا ہے۔

سوال: ذہنی وضو،پاکیزگی اور طہارت کیسے حاصل ہوتی ہے؟

جواب: ذہنی پاکیزگی اور طہارت کے لئے ضروری ہے اللہ کی ناراضگی کا خوف اورحصولِ رضا میں لگا رہے۔ یہاں تک آپؐ نےفرمایا جب تم میں سے کوئی اپنی بیوی سے جماع کرے تو کہے

بسم اللّٰه اللّٰهم جنبنا الشيطان وجنب الشيطان ما رزقتنا‏

اللہ کے نام کے ساتھ شروع کرتا ہوں۔ اے اللہ! ہمیں شیطان سے بچا اور شیطان کو اس چیز سے دور رکھ جو تواس جماع کے نتیجے میں ہمیں عطا فرمائے، یعنی باطنی وضو دعاؤں سے حاصل ہوتا ہے۔

سوال: قضائے حاجت کے وقت کیا دعا پڑھنی چاہئے؟

جواب: رسول اللہؐ جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو یہ دعا پڑھتے

اللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُ بِكَ مِنَ الْخُبْثِ وَالْخَبَائِثِ

اے اللہ! میں نجاست اور ضرر رساں چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔

سوال: کیا قضائے حاجت کے وقت آپؐ کو پانی پاس رکھنا پسندیدہ تھا؟

جواب: ابن عباسؓ کی روایت ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریمؐ بیت الخلاء میں تشریف لے گئے اور میں نے بیت الخلاء کے قریب آپؐ کے لیے وضو کا پانی رکھ دیا باہر نکل کر آپؐ نے پوچھا یہ پانی کس نے رکھا ہے؟ آپؐ کو بتلایا گیا تو آپؐ نے میرے لیے دعا کی: اللّٰهم فقهه في الدين

اے اللہ! اس کو دین کی سمجھ عطا فرمائیو۔

انس بن مالکؓ سے مروی ہےکہ جب رسول اللہؐ رفع حاجت کے لیے نکلتے تو میں اور ایک لڑکا اپنے ساتھ پانی کا برتن لے آتے تھے اس پانی کو حضورؐ استعمال فرماتے تھے۔

سوال: عورتوں کا قضائے حاجت کے لیے گھر سے باہر جانے کے بارے کیا حکم ہے؟

جواب: حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ کی بیویاں رات میں مناصع کی طرف قضاء حاجت کے لیے جاتیں (مناصع ایک میدان کا نام ہے)۔ آپؐ نے اپنی بیویوں سے فرمایا کہ تمہیں قضاء حاجت کے لیے باہر نکلنے کی اجازت ہے۔

سوال: کیا حضورؐ کے وقت میں گھروں میں بیت الخلاء ہوتا تھا؟

جواب: عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ میں اپنی بہن امّ المؤمنین حفصہؓ کے مکان کی چھت پر اپنی کسی ضرورت سے چڑھا، تو مجھے رسول اللہؐ قضاء حاجت کرتے وقت قبلہ کی طرف پشت اور شام یعنی بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے نظر آئے۔

اس حدیث سے واضح ہےکہ گھر میں بیت الخلاء تعمیر کرنا یا کوئی اوٹ وغیرہ بنا کراستعمال کرنا جائز ہے اور رخ کسی طرف بھی ہوجائے کوئی امر مانع نہیں ہے۔

سوال: طہارت کرتے ہوئے کن امور کا خیال رکھنا ضروری ہے؟

آپؐ نے فرمایا جب تم میں سے کوئی پیشاب کرے تو اپنا عضو اپنے داہنے ہاتھ سے نہ پکڑے، نہ داہنے ہاتھ سے طہارت کرے۔

سوال: کوئی چیز پینے کے آداب کیا ہیں؟

جواب: حضورؐ نے فرمایا کوئی بھی پانی پیتے ہوئے برتن میں سانس نہ لے۔

سوال: کیا حضورؐ نے پتھر وغیرہ سے طہارت کی اجازت دی؟

جواب: عبداللہ بن مسعودؓ سے مروی ہے کہ نبی کریمؐ رفع حاجت کے لیے گئے۔ تو آپؐ نے مجھے فرمایا کہ میں تین پتھر تلاش کر کے آپ کے پاس لاؤں۔ لیکن مجھے دو پتھر ملے۔ تیسرا ڈھونڈا مگر مل نہ سکا۔ تو میں نے خشک گوبر اٹھا لیا۔ اس کو لے کر آپؐ کے پاس آ گیا۔ آپؐ نے پتھر لے لیے مگرگوبر پھینک دیا اور فرمایا یہ خود ناپاک ہے۔ اسی طرح ہڈیوں کو بھی ناپاک بیان فرمایا ہے۔ تو پتھر سے طہارت جائز ہے۔

سوال: وضو کے وقت کون سا عمل بخشش کا ذریعہ بن جاتا ہے؟

جواب: حضرت عثمانؓ نے ایک مرتبہ وضو میں اپنے اعضاء کو تین تین بار اچھی طرح دھو کر اپنے غلام کو بتایا کہ رسول اللہؐ نے فرمایا تھا جو شخص میری طرح ایسا وضو کرے، پھر دو رکعت نفل پڑھے، جس میں اپنے نفس سے کوئی بات نہ کرے۔ تو اس کے گزشتہ گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔

سوال: وضو کے وقت اعضاء کی صفائی کا کیا حکم ہے؟

جواب: ابوہریرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہؐ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اسے چاہیے کہ اپنی ناک میں پانی پھیرے اور صاف کرے اور جو شخص پتھروں سے استنجاء کرے اسے چاہیے کہ طاق عدد سے استنجاء کرے اور جب تم میں سے کوئی سو کر اٹھے، تو وضو کے پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے اسے دھو لے۔ کیونکہ تم میں سے کوئی نہیں جانتا کہ رات کو اس کا ہاتھ کہاں رہا ہے۔

سوال: وضو کے وقت پاؤں دھونے کے بارے میں کیا نصیحت ہے؟

جواب: عبداللہ بن عمرو سے مروی ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہؐ ایک سفر میں ہم سے پیچھے رہ گئے۔ آپؐ جب ہمارے پاس پہنچے تو عصر کا وقت آ پہنچا تھا۔ ہم وضو کرنے لگے اور ہم پاؤں پر مسح کرنے لگے۔ آپؐ نے فرمایا ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے دو مرتبہ یا تین مرتبہ فرمایا۔اور ابوہریرہؓ نے لوگوں کو کہا اچھی طرح وضو کرو کیونکہ ابوالقاسمؐ نے فرمایا خشک ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔امام ابن سیرین وضو کرتے وقت انگوٹھی کے نیچے کی جگہ بھی دھویا کرتے تھے۔

سوال: عبداللہ بن عمرؓ نے ابنِ جریج کو یمانی ارکان چھونے اور احرام 8؍ذی الحجہ کو باندھنے کے بارے میں کیا وضاحت بیان فرمائی؟

جواب: عبداللہ بن عمرؓ نے فرمایا کہ ارکان کو تو میں اس لئے نہیں چھوتا کہ میں نے رسول اللہؐ کو یمانی رکنوں کے علاوہ کسی اور رکن کو چھوتے ہوئے نہیں دیکھا اور رہے جوتے، تو میں نے رسول اللہؐ کو ایسے جوتے پہنے ہوئے دیکھا کہ جن کے چمڑے پر بال نہیں تھے اور آپ انہیں کو پہنے پہنے وضو فرمایا کرتے تھے، تو میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں اور زرد رنگ کی بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہؐ کو زرد رنگ رنگتے ہوئے دیکھا ہے۔ تو میں بھی اسی رنگ سے رنگنا پسند کرتا ہوں اور احرام باندھنے کا معاملہ یہ ہے کہ میں نے رسول اللہؐ کو اس وقت تک احرام باندھتے ہوئے نہیں دیکھا جب تک آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر نہ چل پڑتی۔

سوال: حضورؐ اپنے امور کس طرح بجا لاتے تھے؟

جواب: ام المؤمنین عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہؐ جوتا پہننے، کنگھی کرنے، وضو کرنے اور اپنے ہر کام میں داہنی طرف سے ابتداء کرنے کو پسند فرمایا کرتے تھے۔

سوال: نماز کے وقت پانی نہ ملے تو کیا حکم ہے؟

جواب: ام المؤمنین عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ سفر میں صبح ہو گئی، پانی تلاش کیا گیا مگر نہیں ملا۔ تو آیت تیمم نازل ہوئی۔

سوال: ایک سفر میں وضو کے لئے پانی نہ ملنے اور ایک ہی برتن میں موجود پانی سے بہت سے لوگوں کا وضو کرلینے کا واقعہ کیا ہے؟

جواب: انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہؐ کو دیکھا کہ نماز عصر کا وقت آ گیا، لوگوں نے پانی تلاش کیا، جب انہیں پانی نہ ملا، تو رسول اللہؐ کے پاس ایک برتن میں وضو کے لیے پانی لایا گیا۔ رسول اللہؐ نے اس میں اپنا ہاتھ ڈال دیا اور لوگوں کو حکم دیا کہ اسی برتن سے وضو کریں۔ انسؓ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا آپ کی انگلیوں کے نیچے سے پانی چشمے کی طرح ابل رہا تھا۔ یہاں تک کہ قافلے کے آخری آدمی نے بھی وضو کر لیا۔ یہ حضورؐ کا اقتداری معجزہ ہے۔

(مختار احمد)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ آسٹریا 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 دسمبر 2022