• 4 مئی, 2025

نوجوانوں کو اپنے ہم جلیسوں کے متعلق احتیاط کرنی چاہیے

مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے سالانہ اجتماع منعقدہ 16؍ستمبر 2022ء، کے موقع پر حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
ايک اور بات جو ميں نو عمر خدام اور اطفال سے کرني چاہتا ہوں جو ابھي تک اسکول ميں زير ِتعليم ہيں وہ يہ ہے کہ ان کو اپنے ہم جليسوں کے متعلق احتياط سے کام لينا چاہيے۔آپ کي عمر ميں آپ کے دوست اور ہم جليس،جن کے ساتھ آپ وقت گزارتے ہيں وہ آپ کو باآساني اپنے زير اثر کر سکتے ہيں جيسا کہ ديکھا گيا ہے کہ اگر آپ بد صحبت اختيار کريں گے تو بد اخلاق اپنائيں گے،جيسے جھوٹ بولنا،بلا وجہ جھگڑنا يہاں تک کہ لڑائي کرنا۔بجائے اس کے کہ سچائي سے کام ليا جائے،نرم دلي اور ہمدردي دکھائي جائے۔چنانچہ نوجوان خدام اور اطفال کو اپني صحبت کا بہت خيال رکھنا ہو گا۔ان لوگوں کےساتھ دوستياں رکھيں جو مخلص اور ايماندار ہيں اور غير اخلاقي اور بيہودہ کاموں ميں ملوث نہيں ہيں نيز جيسےجيسے آپ کي عمر بڑھ رہي ہے اور آپ خود مختار ہو رہے تو کسي بھي قسم کي کمزوري نہ دکھائيں۔اپنے ايمان پر قائم رہيں اور اس بات کو يقيني بنائيں کہ آپ کبھي بھي جھگڑا اور دوسروں کے ساتھ بد سلوکي نہيں کريں گے اور فحش زبان استعمال نہيں کريں گے يا دوسروں کو مشتعل کرنے والے انداز ميں نہ بوليں گے۔بڑي عمر کے خدام کو بھي ان سب باتوں کا خيال رکھنا چاہيےورنہ حضرت مسيح موعودؑ کو قبول کرنے اور آپ کي تعليم پر چلنے کے دعوے کے باوجود آپ ان باتوں کي خلاف ورزي کر رہے ہوں گے جن کي انہوں نے تعليم دي اور تلقين کي۔لہٰذا احمدي نو جوانوں کي يہ ذمہ داري ہے کہ وہ ہر قسم کي غلط بياني اور دھوکہ دہي کے خلاف مہم اور تحريک کي قيادت کريں اور اپنا ذاتي نمونہ قائم کريں۔ہر خا دم اور طفل کو وعدہ کرنا چاہيے کہ وہ کبھي بھي جھوٹ نہيں بوليں گےکيونکہ جھوٹ شرک کے مترادف ہے۔ايک طرف تو ہم فخر کے ساتھ کہتے ہيں کہ ہم اللہ تعاليٰ کي جماعت اور قوم ہيں اور سنجيدگي کے ساتھ اس کے آگے جھکتے ہيں جبکہ ساتھ ہي ہمارے اندر ايسے بھي موجود ہيں جو اپنے مقاصد اور خواہشات کے حصول کے ليے جھوٹ کا سہارا ليتے ہيں۔يہ واضح ہو کہ جو لوگ جھوٹ کا سہار اليتے ہيں وہ اللہ تعاليٰ کي مدد کي اميد نہ رکھيں کيونکہ وہ ان کي دعاؤں کو قبول نہيں کرنے والا۔جيسا کہ ميں نے کہا کہ اب وہ وقت ہے کہ ہر خادم اور ہر طفل يہ وعدہ کرے کہ وہ کبھي بھي جھوٹ نہيں بولے گا۔اب وہ وقت ہے کہ آپ سچائي کو بر قرار رکھنے کيلئے ايک مہم چلائيں اور اللہ تعاليٰ کي احسن رنگ ميں عبادت کرنے والے بن جائيں ا ور ايسے بن جائيں کے جن کے اخلاقي معيار اعليٰ ترين ہوں۔اگر ہمارے نو جوان ہر قسم کے جھوٹ کورد کرنے والے بن جائيں اور ہميشہ سچائي پر قائم ہو جائيں تب ديگر تمام اچھے اخلاق خودبخود ان کے اندر پيدا ہو جائيں گے۔ميں ان نو جوان خدام کو بھي يہ کہنا چاہتا ہوں جنہوں نے ابھي خدام الاحمديہ ميں قدم رکھا ہےکہ وہ مت خيال کريں کہ ان کي عمر محض مزے اور تفريح کي عمر ہے۔آپ ايسي عمر کو پہنچ گئے ہيں جس ميں آپ کے خيالات اور طرزِ عمل کو روزانہ پختہ ہونا چاہيے۔کچھ عرصہ سے ميں اپنے خطبات جمعہ ميں اسلام کي ابتدائي تاريخ بيان کر رہا ہوں جن ميں مَيں نے اس وقت کے کئي نو جوانوں کے واقعات بيان کیے ہيں۔ وہ آپ سے عمر ميں زيادہ نہ تھے جنہوں نے اسلام کي خاطر غير معمولي قربانياں ديں اور بڑي بڑي کاميابياں حاصل کيں۔يہ سب اس پر منحصر تھا کہ وہ اپنے مقصد اور درپيش چيلنج کو سمجھتے تھے۔وہ سمجھ گئے تھے کہ يہ ان پر ہے کہ اپني زندگي کا مقصد اللہ تعاليٰ کي عبادت کے ذريعہ حاصل کريں اور يہ ان پر ہے کہ ہر وقت اعليٰ اخلاق کا مظاہرہ کريں۔وہ بطور نوجوان مسلمان اپني قدر و قيمت کو سمجھتے تھے،وہ اپنے تخليق کے مقصد کو پہچانتے تھے اور اس بات نے يہ يقيني بنايا کہ انہوں نے معاشرے کو تبديل کرنے ميں ايک غير معمولي کردار ادا کيا ايک ايسے معاشرے کو، جس کي پہچان بے حيائي اور جہالت تھي اسے ايک ايسے مخلص اور نيک معاشرے ميں تبديل کيا کہ دنيا ميں نظير نہيں ملتي اور جو ہميشہ کے ليے پوري انسانيت کے لئے ايک مشعل راہ ثابت ہو گي۔جيسا کہ ميں نے کہا اسلام کي ابتدائي تاريخ اس بات کا ثبوت ہےکہ نوجوان ہي تھے جنہوں نے واقعي يادگار اور شاندار کاميابياں حاصل کيں۔پس آپ اپنے آپ کو کبھي کمتر نہ سمجھيں يا يہ نہ سمجھيں کہ آپ کم عمر ہونے کي وجہ سے معاشرے ميں ايک روحاني اور اخلاقي انقلاب نہيں لا سکتے۔چاہے آپ پندرہ،بيس،تيس، چاليس يا کسي بھي عمر کے ہوں اسلام کي خدمت کے کسي موقع کو ہاتھ سے جانے نہ ديں اور سمجھيں کہ گويا وہ آپ کا آخري موقع ہے۔بے شک ہر خادم اپني عمر،علم اور تجربہ کے مطابق اسلام اور حضرت مسيح موعودؑ کے مشن کي خدمت کر سکتا ہےجب تک وہ حقوق اللہ اور حقوق العبادبجا لاتا رہےاور کبھي بھي سچائي کو نہ چھوڑے ا ور اپنے وعدوں اور عہدوں کو پورا کرتا رہے۔اللہ تعاليٰ آپ سب کو ايسا کرنے کي تو فيق عطا فرمائے۔اللہ تعاليٰ آپ سب کو احمديت کے روشن ستارے بننے کي توفيق عطا فرمائےاور آپ کو ان ميں سے بنائے جو اپني تخليق کے مقصد کو پورا کرنے والے ہيں۔ اللہ تعاليٰ خدام لااحمديہ پر ہر لحاظ سے فضل فرماتا رہے۔ آمين‘‘

(روزنامہ الفضل آن لائن 29؍نومبر 2022ء)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جنوری 2023