• 14 مئی, 2025

ایڈیٹر کے نام خط

  • مکرمہ خالدہ نزہت ۔آسٹریلیا سے لکھتی ہیں:

الفضل میں شائع ہونے والے مضامین پڑھ کر تو روز ہی لکھنے کو دل چاہتا ہے۔ ہر لفظ ہی موتی کی طرح پرویا ہوا ہوتا ہے۔ ماشاء اللہ۔

’’پھل اپنے درخت سے پہچانا جاتا ہے‘‘ ہمیشہ کی طرح بہت اچھا آرٹیکل تھا۔ محترمہ امۃالباری ناصر کا مضمون ’’ایک تھی بشری‘‘ بہت متاثر کن تھا۔ اللہ تعالیٰ محترمہ بشری (مرحومہ) کے درجات بلند فرمائے، آمین۔ اس کے ساتھ ساتھ محترم فرحان حمزہ کے مضامین اکثر پڑھنے کو ملتے ہیں اس دفعہ ان کے مضمون ’’وہ گنجہائے گراں مایہ‘‘ میں انہوں نے جس شہید کا ذکر کیا ہے، وہ میرے چچا محترم نیاز علی شہید تھے۔ مجھے یاد ہے دادی جان نے ان کے لیے پنجابی کی نظم بھی لکھی تھی اور پڑھتی بھی رہتی تھیں۔ اس وقت مواصلات کا نظام آجکل کے زمانے جیسا نہیں تھا۔ ان کی شہادت کی خبر ہمیں بہت عرصے بعد ملی تھی، لیکن دادی جان (مرحومہ) بتاتی تھیں کہ انہیں اور میرے ابا جان کو ان کی شہادت کی خبر اسی رات بذریعہ خواب مل گئی تھی۔ بعد میں جو لوگ قادیان سے واپس آئے انہوں نے بتایا کہ ہمیں مکرم نیاز علی شہید کی ڈیڈ باڈی بھی نہیں ملی۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے، آمین۔

پچھلا پڑھیں

خلاصہ خطبہ جمعۃ المبارک بیان فرمودہ مؤرخہ 4؍فروری 2022ء

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر