• 25 اپریل, 2024

نیکی کا دروازہ تنگ ہے

بیکار اور نکمی چیزوں کے خرچ سے کوئی آدمی نیکی کرنے کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ نیکی کا دروازہ تنگ ہے۔ پس یہ امر ذہن نشین کر لو کہ نکمی چیزوں کے خرچ کرنے سے کوئی اس میں داخل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ نص صریح ہے لَنۡ تَنَالُوا الۡبِرَّ حَتّٰی تُنۡفِقُوۡا مِمَّا تُحِبُّوۡنَ (آل عمران: 93) جب تک عزیز سے عزیز اور پیاری سے پیاری چیزوں کو خرچ نہ کرو گے اس وقت تک محبوب اور عزیز ہونے کا درجہ نہیں مل سکتا۔ اگر تکلیف اٹھانا نہیں چاہتے اور حقیقی نیکی کو اختیار کرنا نہیں چاہتے توکیونکر کامیاب اور بامراد ہو سکتے ہو۔ کیا صحابہ کرامؓ مفت میں اس درجہ تک پہنچ گئے جو ان کو حاصل ہوا۔ دنیاوی خطابوں کے حاصل کرنے کے لئے کس قدر اخراجات اور تکلیفیں برداشت کرنی پڑتی ہیں تو پھرکہیں جا کر ایک معمولی خطاب جس سے دلی اطمینان اور سکینت حاصل نہیں ہو سکتی ملتا ہے۔ پھر خیال کرو کہ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ کا خطاب جو دل کو تسلی اور قلب کو اطمینان اور مولیٰ کریم کی رضا مندی کا نشان ہے کیا یونہی آسانی سے مل گیا؟ بات یہ ہے کہ خدائے تعالیٰ کی رضا مندی جو حقیقی خوشی کا موجب ہے حاصل نہیں ہو سکتی جب تک عارضی تکلیفیں برداشت نہ کی جاویں۔ خدا ٹھگا نہیں جاتا۔ مبارک ہیں وہ لوگ جو رضائے الٰہی کے حصول کے لئے تکلیف کی پروا نہ کریں کیونکہ ابدی خوشی اور دائمی آرام کی روشنی اس عارضی تکلیف کے بعد مومن کو ملتی ہے۔

(ملفوظات جلد اوّل صفحہ47 ایڈیشن 1988ء)

پچھلا پڑھیں

نیشنل اجتماع مجلس انصار اللہ گیمبیا 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 فروری 2023