حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
یہ پیشگوئی کے الفاظ ہیں اور اگر اس کی جزئیات میں جائیں تویہ تقریباً 52 پوائنٹس بنتے ہیں اور پیشگوئی کے بارے میں جو بعض دوسرے الہامات تھے ان کو اگر شامل کریں تو حضرت مصلح موعودؓ نے خود ہی ایک جگہ 59 پوائنٹس بھی لکھے ہیں۔ تو یہ ہے وہ عظیم پیشگوئی جس کے پورا ہونے کے لئے آپ نے اللہ تعالیٰ سے خبرپا کر یہ بتایا کہ 9 سال کے عرصہ میں یہ لڑکا پیدا ہو گا اور اِن خصوصیات کا حامل ہو گا جو مَیں نے بیان کی ہیں۔ تفصیل بیان کی تو وقت زیادہ ہو جائے گا اس لئے مختصرا ً یہ بیان کر رہا ہوں۔ اس پیشگوئی کے کچھ عرصہ بعدجب آپ نے اشتہار شائع کر دیا اور اعلان ہوا تو آپ کے ہاں ایک بچی کی ولادت ہوئی جس کا نام عصمت تھا۔ اس پر مخالفین نے بہت شور مچایا کہ آپ کی پیشگوئی غلط ثابت ہو گئی۔ آپ نے فرمایا کہ مَیں نے تو معیّن عرصہ دیا تھا اور یہ نہیں کہا تھا کہ فوری طور پر پیدائش ہو گی۔ بہرحال پھر کچھ عرصہ کے بعد ایک لڑکا پیدا ہوا اس کا نام بشیر رکھا گیا اور یہ بشیر اوّل کہلاتے ہیں۔ لیکن کچھ عرصہ بعد بچپن میں ہی ان کی بھی وفات ہو گئی تو مخالفین نے اس پر بڑا شورمچایا بلکہ ان دونوں بچوں کی پیدائش سے پہلے جب آپ نے پیشگوئی کی تھی تو پنڈت لیکھرام نے بڑے گھٹیا الفاظ میں آپ کی پیشگوئی کے ہر فقرے کے مقابلہ پر آپ کی اس پیشگوئی کے رد ّکے فقرے کہے تھے۔ مثلاً ایک فقرہ پیشگوئی کا یہ ہے کہ‘‘ایک زکی غلام (لڑکا) تجھے ملے گا۔ وہ لڑکا تیرے ہی تخم سے تیری ہی ذریت و نسل سے ہو گا’’۔ اس کے مقابلے پر لیکھرام نے لکھا کہ مجھے بھی خدا نے بتایا ہے کہ آپ کی ذریت بہت جلد منقطع ہو جائے گی۔ غایت درجہ (زیادہ سے زیادہ) تین سال تک شہرت رہے گی نیز اگر کوئی لڑکا پیدا ہو گا تو وہ رحمت کا نشان نہیں زحمت کانشان (نعوذ باللہ) ہو گا اور بہت سی خرافات تھیں۔ مصلح موعود کی پیشگوئی پورا ہونے کے علاوہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام سے جو یہ وعدہ فرمایا تھاکہ اب تیری نسل تجھ سے ہی دنیا میں پھیلے گی تو آج اللہ تعالیٰ نے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جسمانی اولاد کو بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سے دنیا بھر میں پھیلایا ہوا ہے اور لیکھرام کی اولاد کا تو پتہ نہیں کہ وہ کہیں ہے بھی کہ نہیں اور پھر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی جو روحانی اولاد ہے وہ دنیا میں ہر جگہ پھیلی ہوئی ہے۔ ہر ملک میں یہ ستاروں کی طرح چمک رہے ہیں۔ بہرحال بشیر اوّل کے فوت ہونے پر دشمن نے اور بھی تالیاں بجائیں بڑے خوش ہوئے اور لیکھرام کے جو چیلے تھے مزید اچھلنے لگے۔ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے بارہا کہا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے جو عرصہ بتایا ہے اس کا انتظار کرو۔ اگر کہو کہ یہ لمبا عرصہ ہے تو کون یہ ضمانت دے سکتا ہے کہ اتنی زندگی ہو بھی سکتی ہے کہ نہیں کجا یہ کہ بیٹے کی پیشگوئی ہو۔ پھر بیٹے کے بارہ میں بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ کہہ دیا، تُکّا لگا دیا۔ لوگوں کے بھی بیٹے ہوتے ہیں۔ بیٹیاں بھی ہوتی ہیں۔ اپنی زندگی کے بارہ میں فرمایا کہ اس وقت تک زندگی بھی رہے گی۔ یا پھر یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ کیا فرق پڑتا ہے بات ہی کرنی ہے۔ جس طرح لیکھرام نے اپنی طرف سے الہام بنا کر پیش کر دیا ہے آپ نے بھی کر دیا۔ لیکن آپ نے فرمایا کہ بیٹے کے ساتھ نشانات بھی ہیں۔ جب وہ نشانات پورے ہوں گے تو دنیا خود جان لے گی کہ اعلان کرنے والا یقیناً خداتعالیٰ سے اطلاع پاکر اعلان کرنے والا ہے جو حق ہے۔ آپ فرماتے ہیں کہ:
’’جن صفات خاصہ کے ساتھ لڑکے کی بشارت دی گئی ہے کسی لمبی میعاد سے گو نو برس سے بھی دو چند ہوتی اس کی عظمت اور شان میں کچھ فرق نہیں آ سکتا۔ بلکہ صریح دلی انصاف ہریک انسان کا شہادت دیتا ہے کہ ایسے عالی درجہ کی خبر جو ایسے نامی اور اخص آدمی کے تولّدپر مشتمل ہے، انسانی طاقتوں سے بالاتر ہے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات جلد اول صفحہ 101)
یعنی صرف لڑکے کی خبر نہیں دی بلکہ ایک ایسے لڑکے کی خبر دی ہے جو اس عرصہ میں پیدا ہو گا، عمر پائے گا، اسلام کی خدمت کرے گا۔ آنحضرتﷺ کے نام کو پھیلائے گا اور پھرزمین کے کناروں تک شہرت پائے گا۔
(خطبہ جمعہ 20؍ فروری 2009ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)