• 4 مئی, 2024

فقہی کارنر

بیعت اور توبہ

بیعت میں جاننا چاہئے کہ کیا فائدہ ہے اور کیوں اس کی ضرورت ہے ؟ جب تک کسی شے کا فائدہ اور قیمت معلوم نہ ہو تو اس کی قدر آ نکھوں کے اندر نہیں سماتی۔ جیسے گھر میں انسان کے کئی قسم کا مال و اسباب ہوتا ہے۔ مثلاً روپیہ، پیسہ، کوڑی، لکڑی وغیرہ۔ تو جس قسم کی جو شے ہے اسی درجہ کی اس کی حفاظت کی جاوے گی۔ ایک کوڑی کی حفاظت کے لئے وہ سامان نہ کرے گا جو پیسہ اور روپیہ کے لئے اسے کرنا پڑے گا اور لکڑی وغیرہ کو تو یونہی ایک کونہ میں ڈال دے گا۔ علیٰ ہذا القیاس جس کے تلف ہونے سے اس کا زیادہ نقصان ہے۔ اس کی زیادہ حفاظت کرے گا۔ اسی طرح بیعت میں عظیم الشان بات تو بہ ہے۔ جس کے معنی رجوع کے ہیں۔ تو بہ اس حالت کا نام ہے کہ انسان اپنے معاصی سے جس سے اُس کے تعلقات بڑھے ہوئے ہیں اور اس نے اپنا وطن انہیں مقرر کر لیا ہو ا ہے گویا کہ گناہ میں اس نے بود و باش مقرر کر لی ہوئی ہے تو توبہ کے معنے یہ ہیں کہ اس وطن کو چھوڑ نا اور رجوع کے معنے پا کیزگی کو اختیار کرنا۔ اب وطن کو چھوڑنا بڑا گراں گزرتا ہے اور ہزاروں تکلیفیں ہوتی ہیں۔ ایک گھر جب انسان چھوڑتا ہے تو کس قدر اسے تکلیف ہوتی ہے اور وطن چھوڑنے میں تو اس کا سب یار دوستوں سے قطع تعلق کرنا پڑتا ہے اور سب چیزوں کو مثل چار پائی، فرش وہمسائے، وہ گلیاں، کوچے، بازار سب چھوڑ چھاڑ کر ایک نئے ملک میں جانا پڑتا ہے یعنی اس وطن میں کبھی نہیں آتا۔ اس کا نام توبہ ہے، معصیت کے دوست اور ہوتے ہیں اور تقویٰ کے دوست اور اور اس تبدیلی کو صوفیاء نے موت کہا ہے۔ جو توبہ کرتا ہے اسے بڑا حرج اٹھانا پڑتا ہے اور سچی توبہ کے وقت بڑے بڑے حرج اس کے سامنے آتے ہیں اور اللہ تعالیٰ رحیم و کریم ہے۔ وہ جب تک اس کل کا نعم البدل عطا نہ فر ماوے، نہیں مارتا۔

اِنَّ ا للّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّا بِیْنَ( البقرہ:223) میں یہی اشارہ ہے کہ وہ توبہ کر کے غریب، بیکس ہو جائے، اس لئے اللہ تعالی ٰاس سے محبت اور پیار کرتا ہے اور اُسے نیکوں کی جماعت میں داخل کرتا ہے۔ دوسری قومیں خدا کو رحیم، کریم خیال نہیں کرتیں۔ عیسائیوں نے خدا کوتو ظالم جانا اور بیٹے کو رحیم کہ باپ تو گناہ نہ بخشے اور بیٹا جان دے کر بخشوا ئے۔ بڑی بے وقوفی ہے کہ باپ بیٹے میں اتنا فرق۔ والد مولود میں مناسبت اخلاق عادات کی ہوا کرتی ہے۔ ( مگر یہاں تو بالکل ندارد) اگر اللہ رحیم نہ ہوتا تو انسان کا ایک دم گزارہ نہ ہوتا۔ جس نے انسان کے عمل سے پیشتر ہزاروں اشیاء اُس کے لئے مفید بنائیں، تو کیا یہ گمان ہو سکتا ہے کہ توبہ اور عمل کو قبول نہ کرے۔

( ملفوظات جلد اول 2016 ایڈیشن صفحہ 2-3)
(مرسلہ:داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ )

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ گنی کناکری 2022ء

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 مارچ 2023