تلخیص صحیح بخاری سوالاً جواباً
کتاب الصلوٰة جزو 4
قسط 20
سوال:اللہ نے حضورؐ کو کن لوگوں سے جہاد کا حکم دیا ہے؟
جواب:حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ جنگ کروں یہاں تک کہ وہ لا إله إلا اللّٰه کہیں۔ پس جب وہ اس کا اقرار کر لیں اور ہماری طرح نماز پڑھنے لگیں اور ہمارے قبلہ کی طرف نماز میں منہ کریں اور ہمارے ذبیحہ کو کھانے لگیں تو ان کا خون اور ان کے اموال ہم پر حرام ہو گئے۔
سوال:کس طرح کسی کی جان اور مال کی حفاظت مسلمان پر واجب ہوجاتی ہے؟
جواب: حضرت انسؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہمارے قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھی اور ہمارے ذبیحہ کو کھایا تو وہ مسلمان ہے۔ پھر اس کے وہی حقوق ہیں جو عام مسلمانوں کے ہیں اور اس کی وہی ذمہ داریاں ہیں جو عام مسلمانوں پر ہیں۔
سوال:کیاکعبہ میں مقامِ ابراہیم پہ حضورؐ نے نماز پڑھی؟
جواب: حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سات مرتبہ بیت اللہ کا طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پاس دو رکعت نماز پڑھی، پھر صفا اور مروہ کی سعی کی اور تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔
(الاحزاب:21)
سوال:حضورؐ نے کعبہ کے اندر نماز کہاں پڑھی تھی؟
جواب: حضرت ابن عمرؓ بیان فرماتےہیں کہ میں جب آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ سے نکل چکے تھے، میں نے دیکھا کہ بلال دونوں دروازوں کے سامنے کھڑے ہیں۔ میں نے بلال سے پوچھا کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ کے اندر نماز پڑھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں! دو رکعت ان دو ستونوں کے درمیان پڑھی تھیں، جو کعبہ میں داخل ہوتے وقت بائیں طرف واقع ہیں۔ پھر جب باہر تشریف لائے تو کعبہ کے سامنے دو رکعت نماز ادا فرمائی۔
سوال:کیا حضورؐ نے کعبہ کے اندر نماز کے بغیر دعا کی؟
جواب: حضرت ابن عباسؓ نے بیان فرمایا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے اندر تشریف لے گئے تو اس کے چاروں کونوں میں آپؐ نے دعا کی اور نماز نہیں پڑھی۔ پھر جب باہر تشریف لائے تو دو رکعت نماز کعبہ کے سامنے پڑھی اور فرمایا کہ یہی قبلہ ہے۔
سوال:مکہ کے علاوہ دیگر شہروں اور ممالک میں رہنے والے کس طرف منہ کرکے نماز پڑھیں؟
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کعبہ کی طرف منہ کر اور تکبیر کہہ۔
سوال:حضورؐ نے بیت المقدس کی طرف منہ کرکے کتنا عرصہ نمازیں ادا کیں؟
جواب: حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سولہ یا سترہ ماہ تک بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نمازیں پڑھیں اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم دل سے چاہتے تھے کہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ہم آپ کا آسمان کی طرف باربار چہرہ اٹھانا دیکھتے ہیں۔ پھر آپ نے کعبہ کی طرف منہ کر لیا۔
سوال:یہود نے حضورؐ کے تحویل قبلہ پہ کیا اعتراض کیا؟
جواب:اللہ تعالیٰ نے ان کا جواب دیا ہے کہ احمقوں نے جو یہودی تھے کہنا شروع کیا کہ انہیں اگلے قبلہ سے کس چیز نے پھیر دیا۔ آپ فرما دیجیئے کہ اللہ ہی کی ملکیت ہے مشرق اور مغرب، اللہ جس کو چاہتا ہے سیدھے راستے کی ہدایت کر دیتا ہے۔
سوال: کیا دورانِ نماز پتہ چلے کہ رخ قبلہ کی طرف نہیں تو کیا وہ اپنا رخ بدل سکتا ہے؟
جواب: جب تحویل قبلہ ہوا تو ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر نماز کے بعد وہ چلا اور انصار کی ایک جماعت پر اس کا گزر ہوا جو عصر کی نماز بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھ رہے تھے۔ اس شخص نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وہ نماز پڑھی ہے جس میں آپ نے موجودہ قبلہ (کعبہ)کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی ہے۔ پھر وہ جماعت نماز کی حالت میں ہی مڑ گئی اور کعبہ کی طرف منہ کر لیا۔
(مختاراحمد)