• 10 ستمبر, 2025

خطبہ جمعہ مؤرخہ14؍جنوری 2022ء (بصورت سوال و جواب)

خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ الله مؤرخہ14؍جنوری 2022ء
بصورت سوال و جواب

سوال: نبیٔ اکرم صلی الله علیہ و سلم نے متعاقب سُراقہ بن مالک کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا! سُراقہ تیرا کیا حال ہو گا جب کسریٰ کے کنگن تیرے ہاتھ میں ہوں گے۔سُراقہ حیرت زدہ ہو کر پلٹا اور کیا کہا؟

جواب: کسریٰ بن ہُرمُز! آپؐ نے فرمایا، ہاں! وہی کسریٰ بن ہُرمُز۔

سوال: کن کےزمانۂ خلافت میں کسریٰ کے کنگن، اُس کا تاج اور اُس کا کمربند لایا گیا تو اُنہوں نے سُراقہ کو بلایا اور فرمایا! اپنے ہاتھ بلند کرو اَور اُنہیں کنگن پہنائے اور فرمایا کہ کہو! تمام تعریفیں الله تعالیٰ کے لیئے ہیں جس نے کسریٰ بن ہُر مُز سے یہ دونوں چھین کر عطاء کیئے؟

جواب: حضرت عمر فاروقؓ

سوال: بااِرشاد حضرت المصلح الموعودؓ آنحضرتؐ کی سُراقہ والی پیشگوئی کب جا کر لفظ بلفظ پوری ہوئی نیز آپؓ نے اِسے کیا قرار دیا ہے؟

جواب: سولہ، سترہ سال بعد؛ بڑی پیشگوئی، مصفّٰی غیب۔

سوال: ہجرت کے سفر کے دوران ایک خیمہ کے پاس سے گزرتے ہوئے زادِ راہ کی طلب میں نبیٔ کریمؐ کا قافلہ رُکا، یہ کن کا خیمہ تھا؟

جواب: اُمّ مَعْبَد (عاتکہ بنتِ خالد)

سوال: اجازت ملنے پر رسول اللهؐ نے (کمزور) بکری منگوائی، اُس کے تھن پر ہاتھ پھیرا، الله عزّوجلّ کا نام لیا اور اُمّ مَعْبَد کے لیئے اُس کی بکری میں برکت کی دعا کی، اِس پر کس معجزہ کا ظہور ہؤا؟

جواب: بکری آپؐ کے سامنے آرام سے کھڑی ہوگئی اور اُس نے خوب دودھ اُتارا اَور جُگالی شروع کر دی پھر آپؐ نے اِن سے ایک برتن منگوایا جو ایک جماعت کو سیر کر سکتا تھا۔ اُس میں اتنا دودھ دوہا کہ جھاگ اُس کے اوپر تک آ گئی۔ اِسی طرح اُمّ مَعْبَد اور پھر ساتھیوں کو پلایا یہاں تک کہ وہ سب سیر ہو گئے، اُن سب کے آخر میں آپؐ نے خود نوش کیا اور فرمایا! قوم کو پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔

سوال: قُدَید مقام پر نصب مشہور مَنَاۃ بُت کی کون پرستش کیا کرتے تھے؟

جواب: اہلِ مدینہ

سوال: بوقتِ ہجرتِ مدینہ راستہ میں کنہیں آنحضرتؐ سے شرفِ ملاقات حاصل ہؤا نیز اُنہیں آپؐ اور حضرت ابوبکرؓ کو سفید کپڑے پہنانے کی سعادت حاصل ہوئی؟

جواب: حضرت زبیر ؓ بن العوام

سوال: بخاری کی ایک روایت ہے،کبھی ایسا بھی ہوتا کہ راہ گزرتے ہوئے کئی دوسرے قافلہ والے جو کہ حضرت ابوبکرؓ کو اُن کے اکثر تجارتی سفروں کی وجہ سے اِنہی جگہوں پر دیکھ چکے تھے پوچھتے کہ آپؓ کے ساتھ یہ کون ہے تو آپؓ کیا کہہ دیتے؟

جواب: یہ مجھے راستہ دکھانے والے ہیں۔ ھٰذَا الرَّجُلُ یَھْدِیْنِیَ السَّبِیْلَ؛ یہ شخص مجھے راستہ کی طرف ہدایت دینے والے ہیں۔ لوگ سمجھتے کہ گائیڈ ہیں اور حضرت ابوبکرؓ کی مراد راہِ ہدایت سے ہوتی۔

سوال: کتنے دن سفر کرتے ہوئے خدائی نصرتوں کے ساتھ آخر کار (ماہِ ربیع الاوّل) پیر کے دن آپؐ مدینہ کے راستہ قُبا پہنچ گئے؟

جواب: آٹھ

سوال: بمطابق حدیث کس دن آنحضرتؐ پیدا ہوئے، مکّہ سے نکلے اور مدینہ پہنچے نیز آپؐ کی وفات ہوئی؟

جواب: پیر

سوال: بر موقعٔ مدینہ تشریف آوری کیا ایسی بات ہوئی جو رسول اللهؐ کی سادگی کے کمال پر دلالت کرتی تھی؟

جواب: مدینہ کے اکثر لوگ آپؐ کی شکل سے واقف نہیں تھے، جب قُباء سے باہر ایک درخت کے نیچے آپؐ بیٹھے ہوئے تھے اور لوگ بھاگتے ہوئے مدینہ سے آپؐ کی طرف آ رہے تھے تو چونکہ رسول اللهؐ بہت زیادہ سادگی سے بیٹھے ہوئے تھے اُن میں سے نا واقف لوگ حضرت ابوبکرؓ کو دیکھ کر جو عمر میں گو چھوٹے تھے مگر اُن کی داڑھی میں کچھ سفید بال آئے ہوئے تھے اور اِسی طرح اِن کا لباس رسول اللهؐ سے کچھ بہتر تھا یہی سمجھتے کہ ابوبکرؓ، رسول اللهؐ ہیں اور بڑے ادب سے آپؐ کی طرف منہ کر کے بیٹھ جاتے تھے۔

سوال: مذکورۂ بالا تناظر میں حضرت ابوبکرؓ نے کس لطیف طریق سے لوگوں پر اُن کی غلطی کو ظاہر کر دیا؟

جواب: حضرت ابوبکرؓ نے جب یہ بات دیکھی تو سمجھ لیا کہ لوگوں کو غلطی لگ رہی ہے وہ جَھٹ چادر پھیلا کر سورج کے سامنے کھڑے ہوگئے اور کہا!یا رسول اللهؐ آپؐ پر دھوپ پڑ رہی ہے، مَیں آپؐ پر سایہ کرتا ہوں۔

سوال: کن سے مروی ہے، جب آنحضرتؐ تشریف لائے تو ہم نے یوں محسوس کیا کہ ہمارے لیئے مدینہ روشن ہو گیا اور جب آپؐ فوت ہوئے تو اُس دن سے زیادہ تاریک ہمیں مدینہ کا شہر کبھی نظر نہیں آیا؟

جواب: حضرت انسؓ بن مالک

سوال: قُبا کے انصار نے آنحضرتؐ کا کیسا استقبال کیا نیز آپؐ کن کے مکان پر فروکش ہو ئے؟

جواب: نہایت پُر تپاک؛ کلثومؓ بن الہِدم؍ رئیس خاندان عَمرو بن عوف۔

سوال: رسولِ کریمؐ نے دورانِ قیامِ قُبا ایک مسجد کی بنیاد بھی رکھی، اُسے کیا کہا جاتا ہے؟

جواب: مسجدِ قُبا

سوال: کن کی رائے تھی کہ مدینہ کی تمام مساجد جس میں قُبا کی مسجد بھی شامل ہے اِس کی بنیاد تقویٰ پر ہی رکھی گئی ہے لیکن جس کےمتعلق آیت نازل ہوئی تھی وہ مسجد قُبا ہی ہے؟

جواب: حضرت عبدالله ابنِ عبّاس رضی الله عنہما

سوال: جمعہ کے دن نبیٔ کریمؐ قُبا سے مدینہ کے لیئے روانہ ہوئے، راستہ میں جب بنو سالِم بن عوف کی آبادی میں پہنچے تو جمعہ کا وقت ہو گیا آپؐ نے مسلمانوں کے ہمراہ وادیٔ رانوناء کی مسجد میں نمازِ جمعہ ادا کی اور اُن کی تعداد ایک سَو تھی۔ جب آپؐ نے اِس مسجد میں جمعہ کی نماز اَدا کی تو اُس وقت سے اِس مسجد کوکیاکہا جانے لگا؟

جواب: مسجد الجمعہ

سوال: مؤخر الذکرتناظر میں کہ یہ پہلا جمعہ تھا جو نبیٔ کریمؐ نے مدینہ میں پڑھا،حضرت مرزا بشیر احمد صاحِب ؓ اِس حوالہ سے کیا تحریر فرماتے ہیں؟

جواب: مؤرّخین لکھتے ہیں کہ گو اِس سے پہلے جمعہ کا آغاز ہو چکا تھا مگر یہ پہلا جمعہ تھا جو آپؐ نے خود اَدا کیا اور اِس کے بعد جمعہ کا طریق باقاعدہ جاری ہو گیا۔

سوال: کنہوں نے عرض کیا، یا رسول اللهؐ! مدینہ میں آپؐ کا داخلہ ایک جھنڈا کے ساتھ ہونا چاہیئے۔ پھر اُس نے اپنا عمامہ سر سے اُتارا اَور اُسے اپنے نیزہ پر باندھ لیا اور آپؐ کے آگے آگے چلنے لگا یہاں تک کہ مسلمان مدینہ میں داخل ہو گئے؟

جواب: بُریدہ ؓ بن حُصیب

سوال: نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے بعد رسولِ کریمؐ اپنی اونٹنی پر سوار ہو کر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے اُس وقت آپؐ نے کنہیں پیچھے بٹھایا ہؤا تھا؟

جواب: حضرت ابوبکر صدّیقؓ

سوال: حضرت مرزا بشیر احمد صاحِب ؓ جمعہ سے فراغت اور قافلہ کی آہستہ آہستہ آگے روانگی کی بابت کیا تحریر فرماتے ہیں؟

جواب: راستہ میں آپؐ مسلمانوں کے گھروں کے پاس سے گزرتے تھے تو وہ جوشِ محبّت میں بڑھ بڑھ کر عرض کرتے تھے۔یارسول اللهؐ! یہ ہمارا گھر، یہ ہمارا مال اور جان حاضر ہے اور ہمارے پاس حفاظت کا سامان بھی ہے آپؐ ہمارے پاس تشریف فرما ہوں، آپؐ اُن کے لیئے دعائے خیر فرماتے اور آہستہ آہستہ شہر کی طرف بڑھتے جاتے تھے۔

سوال: آنحضرتؐ کی مدینہ تشریف آوری پر مسلمان عورتوں اور لڑکیوں نے خوشی کے جوش میں اپنے گھروں کی چھتوں پر چڑھ چڑھ کر کیا گانا شروع کیا نیز مسلمانوں کے بچے مدینہ کی گلی کوچوں میں کیا گاتے پھرتے تھے؟

جواب: طَلَعَ الْبَدْرُ عَلَیْنَا مِنْ ثَنِیَّاتِ الْوَدَاعِ
وَجَبَ الشُّکْرُ عَلَیْنَا مَا دَعیٰ لِلّٰهِ دَاعِ

یعنی آج ہم پر کوہِ وَداع کی گھاٹیوں سے چودھویں کے چاند نے طلوع کیا ہے۔ اِس لیئے اب ہم پر ہمیشہ کے لیئے خدا کا شکر واجب ہو گیا ہے؛ محمدؐ آ گئے، خدا کے رسول آ گئے۔

سوال: آنحضرتؐ کی ناقہ بنو نجّار کے محلّہ میں پہنچی اِس جگہ بنو نجّار کے لوگ ہتھیاروں سے سجے ہوئے صف بند ہو کر آپؐ کے استقبال کے لیئے کھڑے تھے اور قبیلہ کی لڑکیاں دفیں بجا بجا کر کیاشعر گا رہی تھیں؟

جواب: نَحْنُ جَوَارٍ مِنْ بَنِی نَجَّارِ
یَا حَبَّذَا مُحَمَّدًا مِنْ جَارِ

یعنی ہم قبیلہ بنو نجّار کی لڑکیاں ہیں اور ہم کیا ہی خوش قسمت ہیں کہ محمد رسول اللهؐ ہمارے محلّہ میں ٹھہرنے کے لیئے تشریف لائے ہیں۔

سوال: ہجرتِ مدینہ کے بعد حضرت ابوبکر صدّیقؓ نے کن کے ہاں قیام فرمایا نیز بمطابق بعض روایات آپؓ نے کہاں اپنا مکان اور کپڑا بنانے کا کارخانہ بنا لیا تھا جس سے کاروبار کیا؟

جواب: سُنح (مسجدِ نبویؐ سے دو میل کے فاصلہ پر واقع جگہ) میں بنو حارث بن خزرج سے تعلق رکھنے والے حضرت خُبیبؓ بن اِساف، بمطابق ایک قول آپؓ کی رہائش حضرت خارجہؓ بن زید کے ہاں تھی؛ سُنح ہی میں۔

سوال: حضورِ انور ایدہ الله نے مرحومین کا تذکرۂ خیر کرتے ہوئے کن کے متعلق ارشاد فرمایا؟ ’’10؍جنوری کو حالتِ اسیری میں بیمار ہوئے، وہیں اِن کی وفات ہو گئی اہسپتال میں، اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّا اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ۔ اِس لحاظ سے یہ شہیدوں میں ہی شمار ہوں گے۔‘‘

جواب: مکرم چوہدری اصغر علی کلار صاحِب

(قمر احمد ظفر۔نمائندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

رمضان کے پہلے عشرہ رحمت کی مناسبت سے حضرت مسیح موعودؑ کی دعائیں

اگلا پڑھیں

ارشاد باری تعالیٰ