• 5 مئی, 2024

ایں سعادت بزور بازو نیست

ہم احمدی مسلمان 23 مارچ یوم مسیح موعودؑ کے طور پر مناتے ہیں۔ اس سال حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ فرمودہ 20 مارچ 2020ء اس کا بہترین ترجمان تھا۔ 23 مارچ کو ہر ایک احمدی نے اسے اپنے ذوق کے مطابق منایا ہو گا آپ کو اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت میں ظل کامل، امام مہدی اور مسیح ابن مریم کا مثیل بنا کر امام الزمان کے طور پر آخرین میں مبعوث کیا۔ موجودہ بد امنی اور کرونا وائرس کی وبا کے دوران میرا ذہن آپ کی اس تحریر کی طرف منتقل ہوا جس میں آپ فرماتے ہیں……. ’’خدا تعالیٰ کا پاک قانون قدرت یہی ہے کہ یہ تمام امور مقبولوں کے ہی اثر وجود سے ہوتے ہیں اور ان کے انفاس پاک سے اور ان کی برکات سے یہ جہان آباد ہو رہا ہے انہیں کی برکت سے بارشیں ہوتی ہیں اور انہیں کی برکت سے دنیا میں امن رہتا ہے اور وبائیں دور ہوتی ہیں اورفساد مٹائے جاتے ہیں۔‘‘

(آسمانی فیصلہ، روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 328)

آپؑ کے کارہائے نمایاں کا ایک اجمالی خاکہ آپؑ کے وصال کے بعد حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل حضرت مولوی نور الدین رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک طویل مضمون ’’وفات مسیح موعود‘‘ میں بیان فرمایا تھا۔ جو ریویو آف ریلیجنز جون و جولائی 1908ء اور ’’خطابات نور‘‘ کے صفحہ 250 تا 271 پر چھپا ہوا ہے۔

آپؑ کے ساتھ مل کر اور خدا تعالیٰ کی رضا کی خاطر آپ کی محبت اور عشق میں سرشار ہوکر انہوں نے ایسے کام کیا جیسے نبض کی حرکت تنفس کی حرکت کی پیروی کرتی ہے۔ فرمایا

چہ خوش بودے اگر ہر یک ز امت نور دیں بودے
ہمیں بودے اگر ہر دل پر از نور یقیں بودے

ان کے ساتھ ہی آپ کے ایک اور عاشق صادق اور خادم دیں کا نام اور خدمت اور جذبہ ذہن میں آجاتا ہے جن کی کم عمری کی وفات پر آپ نے اپنے منظوم کلام میں فرمایاکہ

تواں کردن شمار خوبی عبدالکریم
آنکہ جاں داد از شجاعت بر صراط مستقیم
حامی دیں آنکہ یزداں نام او لیڈر نھاد
عارف اسرار حق گنجینہ دین قویم

ترجمہ: عبدالکریم کی خوبیاں کیونکر گنی جاسکتی ہیں جس نے شجاعت کے ساتھ صراط مستقیم پر جان دی۔ وہ دین اسلام کا حامی تھا اس کا خدا نے نام ’’مسلمانوں کا لیڈر‘‘ رکھا تھا۔ وہ خدائی اسرار کا عارف تھا اور دین متین کا خزانہ ان کی بیماری پر آپ نے ایک خط میں تحریر فرمایا تھاکہ

’’اصل بات یہ ہے کہ میری تمام جماعت میں آپ دو ہی آدمی ہیں جنہوں نے میرے لئے اپنی زندگی دین کی راہ میں وقف کردی ہے ایک آپ ہیں اور ایک مولوی حکیم نور الدین صاحب ابھی تیسرا آدمی پیدا نہیں ہوا۔‘‘

(24 اکتوبر 1899ء)

غالباً تیسرا وہ وجود تھا جو دور کابل کی سرزمین سے آیا اور واپسی پر بکریوں کی طرح ذبح کر دیا گیا۔ جن کے اعزاز میں آپ نے کتاب ’’تذکرۃ الشھادتین‘‘ تصنیف فرمائی اور اپنے منظوم کلام میں فرمایا

صد ہزاراں فرسخے تا کوئے یار
دشت پر خار و بلائش صد ہزار
بنگر ایں شوخی ازاں شیخ عجم
ایں بیاباں کرد طے از یک قدم

ترجمہ: کوچہ محبوب تک لاکھوں کوس کا فاصلہ ہوتا ہے اور اس کے اندر کانٹے دار جنگل اور سو بلائیں ہوتی ہیں۔ لیکن اس شیخ عجم کی یہ شوخی دیکھ کہ اس نے اس بیاباں کو ایک ہی قدم میں طے کر لیا۔ آپ ؑ نے فرمایا (صاحبزادہ سید عبد اللطیف) وہ ایک شخص تھا کہ ہم سب سے پیچھے آیا اور سب سے آگے نکل گیا۔

اس موقع پر میں حضرت مصلح موعودؓ کا ذکر کئے بغیر نہیں رہ سکتا جن کی پیدائش کے ساتھ ہی شرائط بیعت کی اشاعت ہوئی اور چند دن بعد بیعت کا آغاز ہوا۔ جن کی تربیت خود آپ علیہ السلام اور حضرت اماں جان ؑ کے ہاتھوں ہوئی اور جنہیں تمام صحابہ کو دیکھنے کا موقع ملا اور وہ خدا کی درگہ سے موعود خلیفہ، مصلح موعود اور حسن واحسان میں آپ کا نظیر قرار پائے اور اپنے نصف صدی سے زائد دور خلافت میں آپ کے پیغام کو دنیا کے کناروں تک پہنچا کر رہے۔

ہم آپ کے ادنیٰ غلام ابن غلام ابن غلام ابن غلام خلیفہ وقت کی وساطت سے آج کے دن آپ کو اور آپ کے سب صحابہ کی روحوں کو سلام پیش کرتے ہیں جن کی اولاد ہونا ہمارے لئے فخر کا باعث ہے۔ اس دعا کے ساتھ کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی نسلاً بعد نسل خلیفہ وقت کے قدموں میں رہ کر ان کے نمونہ کو اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارا انجام بخیر ہو۔ آمین الحمد للّٰہ وسلاما علی عبادہ الذی اصطفی

(انجینئر محمود مجیب اصغر)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 مئی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 اپ ڈیٹ 07۔مئی2020ء