• 26 اپریل, 2024

گھوڑے کے متعلق کچھ خصوصیات

رسول کریم ﷺ کا گھوڑوں کے متعلق ایک روایت میں آتا ہے کہ آپ ؐ نے فرمایا: بہترین گھوڑے وہ ہیں جو سیاہ رنگ کے ہیں جن کی پیشانی اور ناک کے قریب تھوڑی سفیدی ہوپھر وہ گھوڑے جن کے دونوں ہاتھ، پیر اور پیشانی سفید ہوسوا دائیں ہاتھ کے،پھر اگر کالے رنگ کے نہ ہوں تو انہی صفات والا سیاہی مائل سرخ رنگ کا گھوڑا ہو۔

ایک مرتبہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا : ’’یا رسول اللہ کیا جنت میں گھوڑے ہوں گے‘‘۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ نے آپ کو جنت میں داخل کیا تو تم اس میں سرخ یاقوت کے جس گھوڑے پر سوار ہونا چاہو گے وہ تمہیں لے کر جنت میں جہاں چاہو گے اڑا کر لے جائیں گے۔

حضرت عروہ بارقیؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اونٹ اپنے مالک کے لئے باعث عزت ہوتا ہےاور بکریاں برکت ہیں قیامت تک کے لئے بھلائی گھوڑوں کی پیشانی میں باندھ دی گئی ہے۔

حضرت ابوہریرہ روایت کرتے ہیں کی اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: وہ گھوڑا باعث اجر ہے جسے انسان راہ خدا کے لئے پالےاور اسی کے لئے تیار رکھے۔ اس قسم کے گھوڑوں کے ہر قطرہ جو ان کے پیٹوں میں بھی جائے گا اسے اس شخص کے لئے باعث اجر وثواب لکھا جائے گااور اگر وہ گھاس والی زمین میں چرانے جائے گا تو جو بھی وہ کھائے گا اس کے بدلہ میں اس شخص کے لئے اجر لکھا جائے گا۔اگر انہیں بہتی نہر سے پانی پلائے گا تو قطرہ جو گھوڑے کے پیٹ میں جائے گا اس کے بدلے میں اس شخص کو اجر ملے گا اور اگر یہ ایک دو میل دوڑیں گےتو جو قدم گھوڑے اٹھائیں گے اس کے بدلہ میں اس شخص کو ثواب ملے گا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: رباط ان گھوڑوں کو کہتے ہیں جو دشمن کی سرحد پر حفاظت کے لئے باندھے جاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو دشمن کے مقابل متحد رہنے کا حکم دیتا ہے اور اس رباط کے لفظ سے انہیں مکمل اور پوری تیاری کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ آ ج کل گھوڑوں کی تعلیم و تربیات کا اسی انداز پر لحاظ رکھا جاتا ہے اور اسی طرح ان کوسدھایا اور سکھایا جاتا ہے(یعنی ٹریننگ کی جاتی ہے)۔ جس طرح آج کل بچوں کو سکولوں میں خاص احتیاط اور اہتمام سےتعلیم دی جاتی ہے۔ اگر ان کو تعلیم نہ ی جائے اور سکھائے نہ جائیں تو وہ باالکل نکمے ہو جائے گے بجائے مفید ہونے کے خوفناک اور مضر ہو جائیں گے۔نیز آپ ؐفرماتے ہیں: بعض گھوڑوں کو دیکھا ہے کہ اگر آقا کے ہاتھ سے چابک گر پڑے تو گھوڑا اپنے منہ سے چابک اُٹھا کر اپنے مالک کو دیتے ہیں۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں: خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ میں تجھے برکت پہ برکت دوں گا یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔ عالم کشف میں مجھے وہ بادشاہ دکھلائے گئےجو گھوڑوں پر سوار تھے اور کہا گیا کہ یہ ہیں جو اپنی گردنوں پر تیری اطاعت کا جوّا اُٹھائیں گےاور خدا انہیں برکت دے گا۔

حضرت مصلح الموعودؓ کو ایک بار سائیکل کی سواری کا شوق پیدا ہوا اور اس کا ذکر حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں کیا۔ آپ ؑ نے فرمایا۔ مجھے تو سائیکل کی سواری پسند نہیں ہے۔ میں تو گھوڑے کی سواری کو مردانہ سواری سمجھتا ہوں۔ نیز آپؑ نے فرمایا کہ مسلمانوں میں گھوڑے کا رواج اس وجہ سے بھی ترقی پا گیا کہ قرآن کریم اور رسول کریم ﷺ نے جہاد کے لئے گھوڑے رکھنا اللہ تعالیٰ کی رضا اور اس کی خوشنودی کے حصول کا ایک ذریعہ قرار دے دیا تھا ۔

حضرت مصلح موعودؓ سورت انفال کی تفسیر میں فرماتے ہیں تم اپنے دشمنوں کے مقابلہ میں جو کچھ بھی تیار کر سکتے ہو اپنی قوت کو بڑھا کر گھوڑوں کو خدا کی راہ میں وقف کرو تاکہ اس کے ذریعہ سے دشمن پر تمہارا رعب قائم ہو جائے اور اپنی ریشہ دوانیوں یعنی اپنے فساد سے باز آ جائے۔ اسی طرح رسول کریم ﷺ نے بار بار مسلمانوں کو ترغیب اور شوق دلایا کہ اگر وہ جہاد کے لئے گھوڑے رکھیں تو انہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت بڑا اجر ملے گا۔ نیز آپؓ نے سورت العٰدیٰت کی تفسیر میں فرمایا والعٰدیٰت ضبحاً کے معنی یہ ہیں کہ اے مسلمانو! آئندہ زمانے میں تمہیں جنگیں پیش آنے والی ہیں تمہاری ملکی چیز (سواری) اونٹ ہیں مگر ہمای نصیحت یہ ہے کہ تمہیں اپنے پاس زیادہ سے زیادہ گھوڑے رکھنے چاہیی کیونکہ وہ جنگ میں اونٹوں سے زیادہ مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اگر تم گھوڑوں سے زیادہ کام لو گے تو وہ تمہاری فتح کا موجب ہو جائیں گے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ حضرت مصلح موعودؓ کے بارہ میں فرماتے ہیں کہ آپ کو گھوڑوں سے بہت پیار تھا اور تمام عمر آپ نے حسب توفیق متعدد گھوڑے رکھے اور اپنے بچے اور بچیوں کو بھی سواری کا شوق دلایا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ کو بچوں، پھولوں اور گھوڑوں سے بہت پیار تھا آپ فرماتے ہیں کہ ہمیں گھوڑے سے اس لئے محبت ہے کہ رسول مقبولﷺ کو اس سے محبت تھی نیز حضور نے فرمایا کہ مجھے تو فکر ہے کہ جنگ اور ایٹمی لڑائی کے نتیجے میں ٹرانسپورٹ ختم ہو جائے گی اس لئے ابھی سے پاکستانیوں کو گھوڑوں میں دلچسپی لینی چاہئے تاکہ بوقت ضرورت سواری کا سامان میسر ہو۔حضور نے 9 دسمبر 1972 میں خیل الرحمان گھوڑ دوڑ ٹورنامنٹ کا آغاز فرمایا۔ اس کے لئے حضور نے ’’خیل الرحمان‘‘ نام سے کمیٹی بنائی اور حضرت صاحبزادہ مرزا طاہر احمد صاحب کو اس کا صدر مقرر فرمایا ۔ اس ٹورنامنٹ میں تمام گھوڑوں کے مالکان احمدی ہوتے اور گھوڑے بھی احمدی مالکان کے ہوتے۔اس گھوڑ دوڑ ٹورنامنٹ کے تحت ہونے والے مقابلوں میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالث ؒ بنفس نفیس تشریف لاتے تھے۔ زریں اور مفید ہدایات سے نوازتے اور پوزیشن لینے والے خوش نصیب احباب کو انعامات سے بھی نوازتے۔ اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گھوڑے لانے والے ضلع کے قائد ضلع کو اپنی طرف سے ایک ہزار روپے انعام دیا جاتا۔ ’’خیل الرحمان کلب‘‘ کے چنیدہ کھلاڑی لاہور اور سرگودھا میں ہونے والے ملکی ٹورنامنٹ میں بھی شامل ہوتے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ گھوڑوں کے متعلق فرماتے ہیں کہ آنحضرتﷺ کی بہت سی احادیث صرف گھوڑوں کی افزائش یعنی ان کی نسل کو بڑھانے، ان کے حالات کے مطالعہ، ان کی نگہداشت اور ان کو پالنے کے بارہ میں ہے۔ اس کو اکٹھا کرنا شروع کیا گیا ہے اس مجموعہ کا نام ’’کتاب الخیر‘‘ ہے اور یہ ایک کتاب بنتی جا رہی ہے۔

آنحضرت ﷺ نے فرمایا ہے کہ گھوڑے کی پیشانی میں تمہارے لئے قیامت تک برکت رکھ دی گئی ہے نیز فرمایا کہ قرآن کریم میں حضرت سلیمان ؑ کے متعلق آتا ہے کہ وہ بھی گھوڑوں سے پیار کرتے تھے اور اعلیٰ نسل کے گھوڑے تلاش کرتے تھے اور رکھے ہوئے تھے۔ اسی طرح حضوؒر نے فرمایا کہ میں نے انگلستان سے گھوڑوں کے متعلق کچھ کتب منگوائی ہیں ان سب میں اس بات کو اعتراف کیا گیاہے کہ آنحضرت ﷺ نے گھوڑوں کی اعلیٰ نسل کے گھوڑوں کی افزائش فرمائی اور اس کام کو منظم کیا۔ فرمایا: میں نے حضرت نبی کریم ﷺ کے گھوڑوں کے متعلق ارشادات جمع کروائے ہیں اور یہ ایک اچھی خاصی کتاب بن گئی ہے اور یہ دیکھ کر حیرت ہوئی ہے کہ آپؐ نے گھوڑوں کی پرورش کے متعلق نہایت قیمتی معلومات فرمائی ہیں جو کسی انگریزی کتاب میں بھی درج نہیں ہیں۔ ایک کتاب میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ عرب گھوڑا بغیر پانی پئے 900 میل تک چلتا چلا گیا۔اسی طرح حضور نے ایک بار فرمایا تھا کہ کم کھانے سے چستی اور جفا کشی کی عادت پیدا ہو جاتی ہے ۔ چناچہ دیکھا گیا ہے کہ عربی نسل کے گھوڑوں کی خوراک دوسری نسل کے گھوڑوں کی خوراک کی نسبت بہت کم ہے لیکن عربی نسل کے گھوڑوں میں چستی اور جفا کشی دوسری نسل کے گھوڑوں کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ایک دفعہ حضور کی گھوڑی جس کا نام نسیم بخت تھا کے کندھے میں درد ہو گیا حضور اصطبل میں تشریف لائے اور اللہ داد جو حضور کے گھوڑوں کی دیکھ بھال کرتے تھے۔ اس سے پوچھا کہ ابھی ٹھیک نہیں ہوئی۔ اللہ داد نے عرض کیا کہ دو سال سے علاج ہو رہا ہے ابھی تک گھوڑی ٹھیک نہیں ہوئی۔ حضور نے کہا کہ گھوڑی کو ادھر لاؤ۔ حضور نے چار پانچ منٹ تک گھوڑی کے کندھے پر ہاتھ پھیرا اور دعا کر کے گھوڑی پر پھونکا۔ فرمایا : ٹھیک ہو جائے گی۔ اللہ تعالیٰ کے والہانہ فضل سے اگلی صبح تک گھوڑی ٹھیک ہو گئی۔ حضور کو اس گھوڑی سے اتنا پیار تھا کہ جب بھی حضور اصطبل میں داخل ہوتے سب جانور دروازے پر آ کر کھڑے ہو جاتے۔ حضور انہیں پیار کرتے اپنے دست مبارک سے چارہ ڈالتے۔ حضور کی وفات کے بعد حضور کے بڑے صاحبزادے مکرم مرزا انس احمد صاحب ایک دفعہ اسی قسم کے لباس میں اصطبل میں تشریف لائے جس لباس میں حضور تشریف لایا کرتے تھے۔ سارے جانور حضور کی یاد میں ان سے پیار کروانے آئے۔ جس گھوڑے پر حضور سواری کیا کرتے تھے وہ گھوڑا ساری رات نہ سویا مسلسل بولتا رہا۔

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا: ربوہ کے ساتھ نصیر آباد کے علاقہ میں میں گھوڑ سواری کر رہا تھا ۔ چالیس سال پہلے کی بات ہےریتلا علاقہ تھااس میں گھوڑا دوڑ رہا تھا ۔ اتنے میں گھوڑے کی سائیڈ پر جو سیڈل ہوتی ہے وہ ڈھیلی ہو گئی یا کھل گئی اور میں اسی طرف جھک گیا اور گر پڑا ۔ میرا پاؤں رکاب میں رہ گیا۔ گھوڑا رفتار سے بھاگا جا رہا تھا ۔ میں دو تین بار اُچھلا اور نیچے گرا گھوڑے نے مجھے پھٹکریاں دیں۔ اللہ کا شکر ہے کہ میرا پاؤں رکاب سے نکل گیا۔ گھوڑے نے چکر لگایا اور واپس آ گیا۔ میں اللہ کے فضل سے سلامت رہا۔ گھوڑے کو پکڑا اور اسے تھپکی دی۔

٭…٭…٭

(شمائلہ افضل)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 7 جولائی 2020ء