• 25 اپریل, 2024

’’دیکھ میں تیری دعاوٴں کو کیسے جلد قبول کرتا ہوں‘‘

ایک دفعہ ہمیں اتفاقاً پچاس روپیہ کی ضرورت پیش آئی اور جیساکہ اہل فقر اور توکل پر کبھی کبھی ایسی حالت گزرتی ہے اس وقت ہمارے پاس کچھ نہ تھا سو جب ہم صبح کے وقت سیر کے واسطے گئے تو اس ضرورت کے خیال نے ہم کو یہ جوش دیاکہ اس جنگل میں دعا کریں۔ پس ہم نے ایک پوشیدہ جگہ میں جاکر اس نہر کے کنارہ پر دعا کی جوقادیان سے تین میل کے فاصلہ پر بٹالہ کی طرف واقع ہے۔ جب ہم دعا کر چکے تو دعا کے ساتھ ہی ایک الہام ہوا جس کا ترجمہ یہ ہے: ’’دیکھ مَیں تیری دعاؤں کو کیسے جلد قبول کرتا ہوں‘‘۔ تب ہم خوش ہو کر قادیان کی طرف واپس آئے اور بازار کا رخ کیا تاکہ ڈاکخانہ سے دریافت کریں کہ آج ہمارے نام کچھ روپیہ آیاہے یا نہیں۔ چنانچہ ہمیں ایک خط ملا جس میں لکھا تھا کہ پچاس روپیہ لدھیانہ سے کسی نے روانہ کئے ہیں اور غالباً وہ روپیہ اسی دن یادوسرے دن ہمیں مل گیا۔

(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد18 صفحہ612)

• توکل کرنے والے اور خداتعالیٰ کی طرف جھکنے والے کبھی ضائع نہیں ہوتے۔ جو آدمی صرف اپنی کوششوں میں رہتاہے اس کو سوائے ذلت کے اور کیا حاصل ہو سکتاہے۔ جب سے دنیا پیدا ہوئی ہمیشہ سے سنت اللہ یہی چلی آتی ہے کہ جو لوگ دنیا کو چھوڑتے ہیں وہ اس کو پاتے ہیں اور جو اس کے پیچھے دوڑے ہیں وہ اس سے محروم رہتے ہیں۔ جو لو گ خداتعالیٰ کے ساتھ تعلق نہیں رکھتے وہ اگر چند روز مکروفریب سے کچھ حاصل بھی کر لیں تووہ لاحاصل ہے کیونکہ آخر ان کو سخت ناکامی دیکھنی پڑتی ہے۔ اسلام میں عمدہ لوگ وہی گزرے ہیں جنہوں نے دین کے مقابلہ میں دنیا کی کچھ پروا نہ کی۔ ہندوستان میں قطب الدینؒ اور معین الدینؒ خدا کے اولیاء گزرے ہیں۔ ان لوگوں نے پوشیدہ خداتعالیٰ کی عبادت کی مگر خداتعالیٰ نے ان کی عزت کو ظاہر کر دیا۔

(ملفوظات جلد5 صفحہ248-249)

پچھلا پڑھیں

واقعات حضرت نواب مبارکہ بیگم ؓ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جولائی 2022