• 18 مئی, 2024

حضرت ملک سلطان علی ذیلدارؓ

حضرت ملک سلطان علی ذیلدارؓ
کھوکھر غربی ضلع گجرات

حضرت ملک سلطان علی صاحبؓ ولد ملک احمد خان صاحب موضع کھوکھر غربی ضلع گجرات کے رہنے والے تھے۔ آپ قریبًا 1875ء میں پیدا ہوئے۔ آپ اپنے گاؤں میں نمبردار تھے بعد میں ذیلدار بنے۔ آپ حضرت ملک برکت علی صاحب رضی اللہ عنہ (والد محترم ملک عبدالرحمٰن خادم صاحب) کے رشتہ داروں میں سے تھے۔ 1902ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی بیعت سے مشرف ہوئے۔ قادیان حاضر ہونے کی روداد بیان کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں:
’’ہم قادیان گئے۔ میرے ماموں ملک برکت علی صاحب امیر جماعت گجرات بھی ساتھ تھے، محمد خان ساکن دیہہ بھی ساتھ تھے۔ وہاں سے حضور اور ہم سیر کے لیے نکلے۔ جہاں آج کل ہائی سکول ہے وہاں جاکر حضورؑ نے بتلایا کہ …. اس جگہ سکول ہوگا، اس جگہ مسجد ہوگی۔ پھر بڑ کے درخت کے نیچے آکر فرمایا ابھی مجھے چلتے چلتے ہوئے الہام ہوا ہے (مجھے وہ الہام یاد نہیں) ہم نے ایک کمبل نیچے بچھا دیا اور باقی دوستوں نے حلقہ بنا لیا۔‘‘

(الحکم 14؍جولائی 1935ء صفحہ3)

مورخہ 7؍مارچ 1907ء کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو الہام ہوا ’’پچیس دن یا یہ کہ پچیس دن تک۔‘‘ یہ الہام اخبار بدر مورخہ 14؍مارچ 1907ء میں چھپا اور پیشگوئی اس طرح پوری ہوئی کہ 31؍مارچ کو قریبًا 3 بجے دوپہر شہاب ثاقب ٹوٹا جو ملک کے طول و عرض میں دیکھا گیا۔ حضرت اقدسؑ نے اپنے اس الہام اور نشان کا ذکر اپنی کتاب حقیقۃ الوحی میں کیا ہے اور ساتھ ہی حضورؑ نے بعض صحابہ کے خطوط بھی بطور تصدیق درج کیے ہیں جنہوں نے یہ نشان اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ آپؓ بھی ایسے مصدق صحابہ میں شامل تھے چنانچہ آپ نے اس نشان کے پورا ہونے کی گواہی دیتے ہوئے حضرت اقدسؑ کی خدمت میں مبارک باد کا عریضہ لکھا جو کتاب حقیقۃ الوحی میں یوں درج ہے:
’’(23) یکم اپریل 1907ء۔ سلطان علی نمبردار۔ کھوکھر ضلع گجرات۔ 31؍مارچ کو نہایت ہولناک نظارہ آگ کا آسمان پر دیکھا گیا، سبحان اللہ کیسی صفائی سے پیشگوئی پوری ہوئی۔‘‘

(حقیقۃ الوحی، روحانی خزائن جلد22 صفحہ530)

آپ اپنے علاقے میں جماعت کے روح رواں تھے۔ محترم ناظر صاحب مال قادیان 1929ء کی ایک رپورٹ میں کھوکھر غربی جماعت کے متعلق لکھتے ہیں: ’’چوہدری میاں خان صاحب سیکرٹری مال اور چوہدری سلطان علی صاحب ذیلدار اپنی جماعت میں توجہ سے کام کرتے ہیں۔‘‘

(الفضل 21؍جنوری 1930ء صفحہ30)

آپ مضبوط جسم اور اچھی صحت رکھنے والے تھے لیکن آخری عمر میں دل کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے اور مورخہ 13؍نومبر 1960ء بروز اتوار قریبًا 85 سال کی عمر میں سول ہسپتال گجرات میں وفات پائی۔ آپ کی وفات پر مکرم محمد صدیق صاحب سیکرٹری مال کھوکھر غربی نے لکھا: ’’مرحوم بہت سی خوبیوں کے مالک تھے۔ نیک، راست باز اور حضرت مسیح موعود کے صحابہ میں شامل تھے اور احمدیت کے بڑے شیدائی تھے۔ حضرت مسیح موعود اور حضرت خلیفہ ثانی کے ساتھ والہانہ محبت تھی اور آپ کے ذریعہ ہی کھوکھر غربی میں احمدیت کا پودا لگا تھا اور آپ ساری عمر اسی پودے کی آب پاشی میں کوشاں رہے۔ اپنے پیچھے چھ لڑکے اور چھ لڑکیاں چھوڑی ہیں …. مرحوم اپنے علاقے میں نہایت با رسوخ اور با اخلاق انسان مشہور تھے۔‘‘

(الفضل 24؍نومبر 1960ء صفحہ6)

آپ کے والد محترم ملک احمد خان صاحب نے 3؍اگست 1947ء کو قریبًا 120 سال وفات پائی۔ (الفضل 14؍اگست 1947ء صفحہ2) اسی طرح آپ کی والدہ محترمہ عائشہ بی بی صاحبہ نے 1948-49ء میں وفات پائی، اپنے گاؤں میں ہی مدفون ہوئیں لیکن بوجہ موصیہ ہونے کے یادگاری کتبہ بہشتی مقبرہ ربوہ میں لگا ہوا ہے۔

نوٹ: آپ کی تصویر مکرم ملک فرید احمد صاحب حال ٹورنٹو، کینیڈا نے مہیا کی ہے، جَزَاہُ اللّٰہُ تَعَالیٰ اَحْسَنَ الْجَزَآء۔

(غلام مصباح بلوچ۔ استاد جامعہ احمدیہ کینیڈا)

پچھلا پڑھیں

واقعات حضرت نواب مبارکہ بیگم ؓ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 جولائی 2022