• 15 مئی, 2024

اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی بہت زیادہ دعا کرو

اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی بہت زیادہ دعا کرو
اللہ کی پناہ میں آنے کی چند دعاوٴں کا تذکرہ

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
احسن بات اُس وقت ہو گی، نیکیوں میں بڑھنے اور شیطان سے بچنے کی حالت بھی اُس وقت ہو گی جب اللہ تعالیٰ کی مدد بھی شاملِ حال ہو گی۔ اُس سے دعاؤں کے ساتھ ہدایت طلب کرتے ہوئے اُس کے احکام کی تلاش اور شیطان سے بچنے کی کوشش ہو گی۔

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ:
’’شیطان انسان کو گمراہ کرنے کے لئے اور اُس کے اعمال کو فاسد بنانے کے واسطے ہمیشہ تاک میں لگا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ نیکی کے کاموں میں بھی اس کو گمراہ کرنا چاہتا ہے اور کسی نہ کسی قسم کا فساد ڈالنے کی تدبیریں کرتا ہے۔ نماز پڑ ھتا ہے تو اس میں بھی رِیا وغیرہ کو ئی شعبہ فساد کاملا ناچاہتا ہے۔‘‘ یعنی نماز پڑھنے والے کے دل میں خیالات پیدا کرکے۔ ’’ایک امامت کرانے والے کو بھی اس بلا میں مبتلا کر نا چاہتا ہے۔ پس اس کے حملہ سے کبھی بے خوف نہیں ہو نا چاہئے کیونکہ اس کے حملے فاسقوں، فاجروں پر تو کھلے کھلے ہو تے ہیں۔ وہ تو اس کا گویا شکار ہیں لیکن زاہدوں پر بھی حملہ کرنے سے وہ نہیں چُوکتا اور کسی نہ کسی رنگ میں موقع پاکر ان پر بھی حملہ کر بیٹھتا ہے۔ جولوگ خدا کے فضل کے نیچے ہو تے ہیں اور شیطان کی باریک در باریک شرارتوں سے آگا ہ ہو تے ہیں وہ تو بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعائیں کرتے ہیں لیکن جوابھی خام اور کمزور ہو تے ہیں وہ کبھی کبھی مبتلا ہو جاتے ہیں۔ رِیا اور عُجب وغیرہ سے بچنے کے واسطے ایک ملامتی فرقہ ہے جواپنی نیکیوں کو چھپاتا ہے اور سَیّئات کو ظاہر کرتا رہتا ہے۔‘‘ ایک فرقہ ایسا بھی ہے جو کہتے ہیں نیکیاں ظاہر نہ کرو اور اپنی برائیاں ظاہر کرو تا کہ کوئی یہ نہ کہے کہ بڑے نیک ہیں۔ فرمایا کہ: ’’وہ اس طرح پرسمجھتے ہیں کہ ہم شیطان کے حملوں سے بچ جاتے ہیں مگر میرے نزدیک وہ بھی کا مل نہیں ہیں۔ ان کے دل میں بھی غیر ہے۔ اگر غیر نہ ہو تا تو وہ کبھی ایسا نہ کرتے۔ انسان معرفت اور سلوک میں اس وقت کامل ہو تا ہے جب کسی نوع اور رنگ کا غیر ان کے دل میں نہ رہے اور یہ فرقہ انبیاء علیہم السلام کا ہوتا ہے۔ یہ ایسا کامل گروہ ہو تا ہے کہ اس کے دل میں غیر کا وجود بالکل معدوم ہوتا ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد3 صفحہ630-631)

بہر حال اس سے یہ بھی کوئی نہ سمجھ لے کہ انبیاء کو یہ مقام ملتا ہے اس کی کوشش کی ضرورت نہیں، اس کے علاوہ کسی کو نہیں مل سکتا۔ کئی مواقع پر حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے خود بھی فرمایا ہے کہ تم اپنے معیار اونچے کرنے کی کوشش کرتے چلے جاؤ۔ بلکہ فرمایا کہ ولی بنو، ولی پرست نہ بنو۔

(ماخوذ از ملفوظات جلد2 صفحہ139)

پھر اللہ تعالیٰ نے ہمارے سامنے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نمونے کو پیش فرما کر فرمایا کہ یہ تمہارے لئے اسوۂ حسنہ ہے، اس پر چلنے کی کوشش کرو۔

پس شیطان کے حملے سے بچنے کے لئے اپنی بھرپور کوشش کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے جیسا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے احسن قول ضروری ہے۔ ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ کے احکامات پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ پھر دعا بھی اللہ تعالیٰ نے سکھائی کہ قرآنِ کریم کی آخری دو سورتیں جو ہیں جس میں شیطان کے ہر قسم کے حملوں سے بچنے کی دعا ہے۔

پھر ایک جگہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وَاِمَّا یَنۡزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیۡطٰنِ نَزۡغٌ فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡعَلِیۡمُ (حٰمٓ السجدہ: 37) اگر تجھے شیطان کی طرف سے کوئی بہکا دینے والی بات پہنچی ہے، ایسی باتیں شیطان پہنچائے جو احسن قول کے خلاف ہو تو اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگ۔ اللہ تعالیٰ کی پناہ میں آنے کی بہت زیادہ دعا کرو۔ اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَانِ الرَّجِیْمِ پڑھو۔ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ پڑھو۔ اللہ تعالیٰ یہ امید دلاتا ہے جو سننے والا اور جاننے والا ہے کہ اگر نیک نیتی سے دعائیں کی گئی ہیں تو یقیناً وہ سنتا ہے۔

(خطبہ جمعہ 18؍اکتوبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

غزل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 ستمبر 2022