• 15 مئی, 2024

آپؐ کے قتل کی ساز ش اور ہجرت کا فیصلہ

شعب ابی طالب کی قید سے باہر آنے کے کچھ عرصے بعد ہی حضرت ابو طالب اور حضرت خدیجہؓ انتقال کر گئے۔ ان دو شخصیتوں کا قریش مکّہ کو کچھ تھوڑا بہت لحاظ تھا۔ ابو طالب کے بزرگ ہونے کی وجہ سے اور حضرت خدیجہؓ ایک مالدار عورت تھیں، کافی اثر و رسوخ تھا۔ ان کی وفات کے بعد تو سب قریش اس بات پر قائم ہو گئے تھے کہ اب تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر صورت میں ختم کرنا ہے کیونکہ اب ہم مزید برداشت نہیں کر سکتے۔ چنانچہ تمام سرداروں نے مل کر فیصلہ کیا کہ ہم تمام سردار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارادہ ٔ قتل میں شامل ہوں گے تاکہ بنی ہاشم کے لئے کسی بدلے کی صورت نہ بن سکے اور وہ بدلہ نہ لے سکیں۔ تمام سرداروں کے مقابلے پر آنا اُن کے لئے مشکل ہو گا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سازش کا پتہ لگ گیا۔ چنانچہ آپؐ نے اللہ تعالیٰ کے اذن سے ہجرت کا فیصلہ کیا۔ اس قتل کی ساز ش کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا ہے جو مَیں نے ابھی اقتباس پڑھا ہے کہ یہ بڑا سخت موقع تھا جب قریش نے آپؐ کے گھر کا محاصرہ کر لیا تھا۔ تمام سردار قریش تلواریں تانے کھڑے تھے لیکن بے وقوفوں کو یہ پتہ نہیں تھا کہ انہوں نے جس منصوبہ بندی کے تحت ایک دوسرے کی مدد کرتے ہوئے (تاکہ کسی پر الزام نہ آئے) جس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قتل کا ارادہ کیا ہے، اللہ تعالیٰ تو سب سے زیادہ اس نبی کی حفاظت اور نصرت فرماتا ہے۔ بیسیوں واقعات ان کفار کی نظر میں پہلے بھی گزر چکے تھے۔ وہ اس بات کے خود بھی گواہ تھے لیکن پھر بھی ان کو عقل نہ تھی۔

(خطبہ جمعہ 23؍ جون 2006ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

محترم چوہدری سمیع اللہ سیال وکیل الزراعت تحریک جدید کی وفات

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 اکتوبر 2022