• 19 مئی, 2024

خشوع کی حالت مثل بیج کے ہے

• ایمان کے لئے خشوع کی حالت مثل بیج کے ہے اور پھر لغو باتوں کے چھوڑنے سے ایمان اپنا نرم نرم سبزہ نکالتا ہے اور پھر اپنا مال بطور زکوٰۃ دینے سے ایمانی درخت کی ٹہنیاں نکل آتی ہیں جو اس کو کسی قدر مضبوط کرتی ہیں اور پھر شہوات نفسانیہ کا مقابلہ کرنے سے ان ٹہنیوں میں خوب مضبوطی اور سختی پیدا ہوجاتی ہے اور پھر اپنے عہد اور امانتوں کی تمام شاخوں کی محافظت کرنے سے درخت ایمان کا اپنے مضبوط تنہ پر کھڑا ہو جاتا ہے اور پھر پھل لانے کے وقت ایک اور طاقت کا فیضان اس پر ہوتا ہے کیونکہ اس طاقت سے پہلے نہ درخت کو پھل لگ سکتا ہے نہ پھول۔

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد21 صفحہ209 حاشیہ)

• خدا کی عظمت اپنے دلوں میں بٹھاؤ اور اس کی توحید کا اقرار نہ صرف زبان سے بلکہ عملی طور پر کرو تا خدا بھی عملی طور پر اپنا لطف و احسان تم پر ظاہر کرے۔

(الوصیت، روحانی خزائن جلد20 صفحہ308)

• ظاہر ہے کہ توحید صرف اس بات کا نام نہیں کہ منہ سے لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہیں اور دل میں ہزاروں بُت جمع ہوں۔ بلکہ جو شخص کسی اپنے کام اور مکر اور فریب اور تدبیر کو خدا کی سی عظمت دیتا ہے یا کسی انسان پر ایسا بھروسہ رکھتا ہے جو خداتعالیٰ پر رکھنا چاہئے یا اپنے نفس کو وہ عظمت دیتا ہے جو خدا کو دینی چاہئے ان سب صورتوں میں وہ خداتعالیٰ کے نزدیک بُت پرست ہے۔ بُت صرف وہی نہیں ہیں جو سونے یا چاندی یا پیتل یا پتھر وغیرہ سے بنائے جاتے اور ان پر بھروسہ کیا جاتا ہے بلکہ ہر ایک چیز یا قول یا فعل جس کو وہ عظمت دی جائے جو خداتعالیٰ کا حق ہے وہ خدا تعالیٰ کی نگہ میں بُت ہے۔ ہاں یہ سچ ہے کہ توریت میں اس باریک بُت پرستی کی تصریح نہیں ہے مگر قرآن شریف ان تصریحات سے بھرا پڑا ہے۔

(سراج الدین عیسائی کے چار سوالوں کا جواب، روحانی خزائن جلد12 صفحہ349)

پچھلا پڑھیں

آخری گھر اللہ کا گھر

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 نومبر 2022