• 13 مئی, 2024

اسلام متوازن مذہب ہے۔ اگر صحت مند ہوں گی تو آپ اپنا کام احسن رنگ میں کرسکیں گی

واقفاتِ نو امریکہ کی آن لائن ملاقات منعقدہ 3؍جون 2022ء
اسلام متوازن مذہب ہے۔ اگر صحت مند ہوں گی تو آپ اپنا کام احسن رنگ میں کرسکیں گی

سوال: ہم اپنی زندگی میں اعتدال کیسے حاصل کر سکتے ہیں اور شدت پسند بنے بغیر کس طرح ثابت قدم رہنا سیکھ سکتے ہیں؟

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا : اسلام متوازن مذہب ہے۔ اگر آپ اسلامی تعلیمات پر عمل پیرا ہوں تو آپ ہمیشہ اعتدال پسند ہوں گے۔ اسلام میں کوئی ایسی تعلیم نہیں ہے جو آپ کو شدت پسندی کی طرف لے کر جائے۔اسلام کہتا ہے کہ آپ نے دو حقوق ادا کرنے ہیں۔ ایک اللہ تعالیٰ کا اور دوسرا لوگوں کا حق ہے۔ یہ دو ذمہ داریاں ہیں جو آپ نے اد اکرنی ہیں۔ اگر آپ حقوق اللہ ادا کر رہی ہیں تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے سامنے جھکو، روزانہ پانچ نمازیں ادا کرو اور اگر ممکن ہو تو آپ نفل بھی پڑھ سکتے ہیں۔ صرف اور صرف ایک قادر مطلق خدا پر ایمان لاؤ۔ اس بات پر ایمان لاؤ کہ محمد ﷺ ہمارے نبی ہیں اور رمضان کے مہینے میں 29 یا 30 روزے رکھو۔ یہ آپ کے فرائض ہیں اور یہ حقوق اللہ ہیں۔ پھر مختلف اوقات میں اگر آپ کے لیے حقوق اللہ ادا کرنا ممکن نہ ہو اور آپ حقوق اللہ مکمل طور پر اد انہ کر سکیں،یعنی عبادت کرنا، روزانہ پانچ فرض نمازیں اد اکرنا۔ تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر آپ بیمار ہیں تو آپ نماز بیٹھ کر بھی پڑھ سکتی ہیں۔ اگر آپ کی ایسی حالت ہو کہ بستر سے اُٹھ بھی نہ سکیں مگر آپ کا دماغ صحیح ہو تو آپ بستر پر لیٹے لیٹے نماز پڑھ سکتی ہیں۔اگر آپ رمضان کے مہینے میں بیماری یا کسی اور وجہ سے روزے نہیں رکھ سکتیں تو بعد میں جب حالات اجازت دیں تو رکھ سکتی ہیں۔ پھر حقوق العباد ہیں۔ رنگ و نسل کے امتیاز کے بغیر ہمیشہ لوگوں کے لیے مہربان اور مدد گار رہیں۔ ان کے لیے دعا کریں۔ اگر انہیں آپ کی مدد کی ضرورت ہو تو ان کی مدد کریں۔ اگر آپ یہ حقوق ادا کر رہی ہیں تو میرا نہیں خیال کہ شدت پسندی کا شائبہ بھی آپ کے ذہن میں آئے۔

سوال: میرا سوال یہ کہ ہو سکتا ہے امریکہ کی سپریم کورٹ عورتوں کو ہر قسم کی صورت حال میں اسقاط حمل سے روک دے۔ کیا اسلام زنا با لجبر اور ماں اور بچے کی صحت کو نقصان کی وجہ سے اسقاط حمل کی اجازت دیتا ہے؟

حضور انور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا: آج کل امریکہ میں یہ اہم مسئلہ چل رہا ہے؟ اسلام کہتا ہے کہ بچوں کو اس ڈر کی وجہ سے کہ ان کی نگہداشت کیسے ہو گی، یا مالی تنگی کی وجہ سے، انہیں قتل نہ کیا جائے۔ یہ واحد بات ہے جس میں اسلام اسقاط حمل سے منع کرتا ہے۔ اس کے علاوہ اسلام کہتا ہے کہ اگر عورت کی صحت اچھی نہیں تو اسقاط حمل کیا جاسکتا ہے۔ اگر بچہ مناسب طور پر نہ بن رہا ہو تو حمل کے آگے کے مرحلے میں بھی اسقاط کیا جا سکتا ہے۔ ریپ کی صورت میں بھی اگر خاتون یہ محسوس کرے کہ وہ معاشرے کے رد عمل کی وجہ سے ہونے والے بچے کی پرورش کا بوجھ نہیں اٹھا سکتی۔ یعنی اگر یہ خیال ہو کہ معاشرہ زندگی کے ہر موڑ پر خاتون پر انگلیاں اٹھاتا رہے گا اور بچے کی ولادت کے بعد بھی بچے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا تو ماں حمل ساقط کرنے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے۔ لیکن اس خدشے سے کہ ماں بچے کی پرورش کیسے کرے گی؟ اس بنیاد پر حمل ساقط کرانا جائز نہیں۔ یہ بنیادی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں تمہارا زق ہوں۔ میں ہی تمہیں کھانا مہیا کرتا ہوں اور میں ہی رزق دینے والا ہوں۔

سوال: پیارے حضور روزانہ کون سے ایسے کام کرتے ہیں جن سے آپ اپنی صحت کا خیال رکھتے ہیں؟

حضور ایدہ اللہ بنصرہ العزیز نے فرمایا: میں ماضی میں ورزش کرتا تھا لیکن اب نہیں کرتا۔ مجھے نہیں لگتا کہ میں اپنی صحت کا خیال رکھنے کے لیے یا اپنی صحت کی بہتری کے لیے کوئی بھی احتیاطی تدابیر لیتا ہوں۔ صبح سے شام تک کام ہوتا ہے۔ اس لیے مجھے ورزش یا کوئی اور کام کرنے کا وقت نہیں ملتا۔ لیکن آپ تو کم از کم جوان ہیں۔ اس لیے آپ کو اپنی صحت کا ضرور خیال رکھنا چاہیے۔یہ آپ کی ایک بہت بڑی ذمہ داری ہے اور آپ کو پوری دنیا کی اصلاح کا کام سونپا گیا ہے۔ اگر آپ صحت یاب ہوں گی، پھر ہی آپ اپنا کام احسن رنگ میں کر سکیں گی۔

(روزنامہ الفضل آن لائن 19؍جولائی 2022ء)

پچھلا پڑھیں

آخری گھر اللہ کا گھر

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 نومبر 2022