• 5 مئی, 2024

میں دو ہی مسئلے لے کر آیا ہوں۔ (حضرت مسیح موعودؑ)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
مَیں پہلے بھی ذکر کر چکا ہوں، محبت و اخوّت کے نئے معیار قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ زہدو تقویٰ کی سیڑھیوں پر چڑھنے کی ضرورت ہے۔ تواضع اور انکساری کے راستوں کی تلاش کی ضرورت ہے۔ اپنے ہر عمل سے سچائی کا بول بالا کرنے کی ضرورت ہے۔ تبلیغِ اسلام کے لئے جان، مال، وقت اور عزت کو قربان کرنے کے لئے عملی اظہار کی ضرورت ہے۔ ذکرِ الٰہی سے اپنی زبانوں کو تر رکھنے کی ضرورت ہے۔ عبادتوں کے اعلیٰ معیار کے ذریعہ قربِ الٰہی کے حصول کی کوشش کی ضرورت ہے۔ پس ان تین دنوں میں قادیان کے جلسے کے شاملین بھی بھر پور فائدہ اُٹھائیں اور جہاں جہاں بھی اور ان دنوں میں جلسے ہو رہے ہیں، ان میں سے ایک تو امریکہ کا ویسٹ کوسٹ کا جلسہ ہو رہا ہے، پھر مالیؔ میں جلسہ ہو رہا ہے، نائیجر میں جلسہ ہو رہا ہے، نائجیریا میں جلسہ ہو رہا ہے، سینیگال میں جلسہ ہو رہا ہے، آئیوری کوسٹ میں جلسہ ہو رہا ہے اور ہر جگہ کے شاملینِ جلسہ ان دنوں سے فیض اُٹھانے کی خاص کوشش کریں۔ اس وقت مَیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بعض اقتباسات آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں جو اُن بعض باتوں کی طرف ہماری رہنمائی کرتے ہیں جو خدا کا رسول ہم سے چاہتا ہے۔ آپ فرماتے ہیں۔ ’’جماعت کے باہم اتفاق و محبت پر مَیں پہلے بہت دفعہ کہہ چکا ہوں کہ تم باہم اتفاق رکھو اور اجتماع کرو۔ خدا تعالیٰ نے مسلمانوں کو یہی تعلیم دی تھی کہ تم وُجودِ و احد رکھو ؛ورنہ ہَوا نکل جائے گی۔ نماز میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑ کر کھڑے ہونے کا حکم اسی لیے ہے کہ باہم اتحاد ہو۔ برقی طاقت کی طرح ایک کی خیر دُوسرے میں سرایت کرے گی۔ اگر اختلاف ہو، اتحادنہ ہو تو پھر بے نصیب رہو گے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ آپس میں محبت کرو اور ایک دوسرے کے لیے غائبانہ دُعا کرو۔ اگر ایک شخص غائبانہ دعا کرے تو فرشتہ کہتا ہے کہ تیرے لیے بھی ایسا ہی ہو۔ کیسی اعلیٰ درجہ کی بات ہے۔ اگر انسان کی دعا منظور نہ ہوتو فرشتہ کی تو منظور ہوتی ہے۔ مَیں نصیحت کرتا ہوں اور کہنا چاہتا ہوں کہ آپس میں اختلاف نہ ہو۔

میں دو ہی مسئلے لے کر آیا ہوں۔ اوّل خدا کی توحید اختیار کرو۔ دوسرے آپس میں محبت اور ہمدردی ظاہر کرو۔ وہ نمونہ دکھلاؤ کہ غیروں کے لیے کرامت ہو۔ یہی دلیل تھی جو صحابہؓ میں پیدا ہوتی تھی۔ کُنۡتُمۡ اَعۡدَآءً فَاَلَّفَ بَیۡنَ قُلُوۡبِکُمْۡ (آل عمران: 104) یاد رکھو! تالیف ایک اعجاز ہے۔ یاد رکھو ! جب تک تم میں ہر ایک ایسا نہ ہو کہ جو اپنے لیے پسند کرتا ہے وہی اپنے بھائی کے لیے پسند کرے، وہ میری جماعت میں سے نہیں ہے۔ وہ مصیبت اور بلا میں ہے۔ اُس کا انجام اچھا نہیں …۔‘‘

فرمایا: ’’…یاد رکھو! بغض کا جُدا ہونا مہدی کی علامت ہے اور کیا وہ علامت پوری نہ ہو گی؟ وہ ضرور ہو گی۔ تم کیوں صبر نہیں کرتے۔ جیسے طبّی مسئلہ ہے کہ جب تک بعض امراض میں قلع قمع نہ کیا جاوے، مرض دفع نہیں ہوتا۔ میرے وجود سے ان شاء اللّٰہ ایک صالح جماعت پیداہو گی۔ باہمی عداوت کا سبب کیا ہے؟ بخل ہے، رعونت ہے، خود پسندی ہے اور جذبات ہیں …ایسے تمام لوگوں کو جماعت سے الگ کر دوں گا جو اپنے جذبات پر قابو نہیں پا سکتے اور باہم محبت اور اخوت سے نہیں رہ سکتے۔ جو ایسے ہیں وہ یاد رکھیں کہ وہ چند روزہ مہمان ہیں۔ جب تک کہ عمدہ نمونہ نہ دکھائیں۔ مَیں کسی کے سبب سے اپنے اُوپر اعتراض لینا نہیں چاہتا۔ ایسا شخص جو میری جماعت میں ہو کر میرے منشاء کے موافق نہ ہو، وہ خشک ٹہنی ہے۔ اُس کو اگر باغبان کاٹے نہیں تو کیا کرے۔ خشک ٹہنی دوسری سبز شاخ کے ساتھ رَہ کر پانی تو چُوستی ہے، مگر وہ اُس کو سر سبز نہیں کر سکتا، بلکہ وہ شاخ دوسری کو بھی لے بیٹھتی ہے۔ پس ڈرو۔ میرے ساتھ وہ نہ رہے گا جو اپنا علاج نہ کرے گا۔‘‘

(ملفوظات جلد1 صفحہ336 ایڈیشن 2003ء)

(خطبہ جمعہ27؍دسمبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

مونٹے نیگرو کی پہلی عاملہ کی پہلی میٹنگ

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 دسمبر 2022