• 10 مئی, 2024

خلاصہ خطبہ جمعتہ المبارک فرمودہ مؤرخہ 7؍جنوری 2022ء

خلاصہ خطبہ جمعتہ المبارک

امیر المؤمنین سیدنا حضرت خلیفتہ المسیحِ الخامس ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ مؤرخہ 7؍جنوری 2022ء بمقام مسجد مبارک، اسلام آباد؍ٹلفورڈ یوکے

اُن لوگوں کی مثال جو اپنے اموال الله تعالیٰ کی رضا چاہتے ہوئے اور اپنے نفوس میں سے سے بعض کو ثبات دینے کے لیئے خرچ کرتے ہیں، ایسے باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو اور اُسے تیز بارش پہنچے تو وہ بڑھ چڑھ کر اپنا پھل لائے، اور اگر اُسے تیز بارش نہ پہنچے تو شبنم ہی بہت ہو ۔اور الله اُس پر جو تم کرتے ہو گہری نظر رکھنے والا ہے۔

اِس زمانہ میں اسلام کی تعلیم اور تبلیغ کو پھیلانے کا کام حضرت مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے سپرد ہؤا ہے اور آپؑ کے ماننے والوں کا بھی یہ فرض ہے کہ حضرت مسیحِ موعودؑ کے مشن کو پورا کرنے کے لیئے جان، مال اور وقت قربان کریں۔۔۔الله تعالیٰ کی ہمارے ہر عمل پر نظر ہے ، پس اِس مقصد کو ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیئے کہ جو کام بھی ہم نے کرنا ہے اُس کی رضا کی خاطر کرنا ہے۔ اگر یہ سوچ بن جائے تو پھر ہی الله تعالیٰ کے فضلوں کا حقیقی وارث انسان ٹھہرتا ہے۔

اِس جماعت نے اخلاص اور محبّت میں بڑی نمایاں ترقی کی ہے ، بعض اوقات جماعت کا اخلاص ، محبّت اور جوشِ ایمان دیکھ کر خود ہمیں بھی تعجب اور حیرت ہوتی ہے اور یہاں تک کہ دشمن بھی تعجب میں ہیں ۔۔۔پس کون ہے! جو آج اِس جماعت جو حضرت مسیحِ موعودؑ کے ذریعہ خدائی وعدوں کے مطابق قائم ہوئی ہے اِس کے بارہ میں یہ کہہ سکے کہ یہ کمزور ہو رہی ہے۔ یہ جماعت تو قائم ہی پھلنے پھولنے اور بڑھنے کے لیئے ہوئی ہے اور دشمن کا کوئی وَار بھی اِس کا بال بیکا نہیں کر سکتا اور الله تعالیٰ کے فضل سے یہ پھل پھول رہی ہے۔

وہ اَحمدی احباب ۔۔۔ چندہ میں باقاعدہ ہیں جو اُن کی فصل پہلے سے بہتر ہوئی اور غیر اَحمدی احباب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ جماعتِ احمدیہ میں کوئی تو بات ہے کہ جب بھی اِن کے افراد الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اِن کی فصلوں کی پیداوار بڑھ جاتی ہے ۔۔۔جماعتِ اَحمدیہ کی خدمات کا جو نیک اثر قائم ہوتا ہےوہ ہر عقل مند کو مجبور کرتا ہے کہ وہ جماعت کی تعریف کرے، الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیئے جب کام کیا جاتا ہے تو الله تعالیٰ پھر مددگاروں کی فوج بھی بھیج دیتا ہے اور خود ہی اُن کے مخالفین کی روکوں کو دُور فرماتا ہے۔

الله تعالیٰ کے فضل سے،یہ جو گزشتہ سال تھا یہ 64واں سال تھا، اِس میں جماعت نےکی وقفِ جدید کی قربانی جو ہے ایک کڑوڑ12 لاکھ 77 ہزار پاؤنڈ یا تقریبًا گیارہ اعشاریہ دو ملیئن ہے اور گزشتہ سال سے یہ قربانی 7 لاکھ 42 ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔ دنیا کے حالات کو اگر دیکھیں اقتصادی تو الله کے فضل سے الله کا بڑا فضل ہے۔ اِس سال بھی برطانیہ کی جماعت جو ہے مجموعی وصولی کے لحاظ سے اوّل پوزیشن میں ہے۔ پاکستان کی کرنسی کیونکہ گر گئی ہے اِس لیئے اُن کی پوزیشن تو بہت نیچے چلی جاتی ہے اِس کے باوجود وہ اپنی طاقت کے مطابق،  وہ بہت قربانی کر رہے ہیں۔

حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے تشہّد، تعوّذ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کے بعد سورۃ البقرۃ کی 266ویں آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی۔

وَ مَثَلُ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَھُمُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ وَ تَثۡبِیۡتًا مِّنۡ اَنۡفُسِھِمۡ کَمَثَلِ جَنَّةٍ بِرَبۡوَۃٍ اَصَابَھَا وَابِلٌ فَاٰتَتۡ اُکُلَھَا ضِعۡفَیۡنِ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یُصِبۡھَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ

اِس آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ اُن لوگوں کی مثال جو اپنے اموال الله تعالیٰ کی رضا چاہتے ہوئے اور اپنے نفوس میں سے بعض کو ثبات دینے کے لیئے خرچ کرتے ہیں، ایسے باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو اور اُسے تیز بارش پہنچے تو وہ بڑھ چڑھ کر اپنا پھل لائے، اور اگر اُسے تیز بارش نہ پہنچے تو شبنم ہی بہت ہو ۔اور الله اُس پر جو تم کرتے ہو گہری نظر رکھنے والا ہے۔

مؤمنوں کی الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کی حالت کا نقشہ

اِس آیت میں الله تعالیٰ مؤمنوں کی الله تعالیٰ کی راہ میں ، الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کی خواہش میں خرچ کرنے کی حالت کا نقشہ کھینچ رہا ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو الله تعالیٰ کی راہ میں اِس لیئے خرچ کرتے ہیں کہ ایک تو الله تعالیٰ کے لیئے اُس کی راہ میں خرچ کر کے الله تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے والے بنیں ، دوسرے اپنی قوم اور اپنے مشن کو مضبوط کریں۔

اِس زمانہ میں اسلام کی تعلیم اور تبلیغ کو پھیلانے کا کام

اِس زمانہ میں اسلام کی تعلیم اور تبلیغ کو پھیلانے کا کام حضرت مسیحِ موعود علیہ الصّلوٰۃ والسّلام کے سپرد ہؤا ہے اور آپؑ کے ماننے والوں کا بھی یہ فرض ہے کہ حضرت مسیحِ موعودؑ کے مشن کو پورا کرنے کے لیئے جان، مال اور وقت قربان کریں۔ ہر زمانہ میں اور ہر قوم میں آنے والے انبیاء اپنے ماننے والوں کو مالی قربانی کی بھی تلقین کرتے رہے اور حضرت مسیحِ موعودؑ نے بھی یہ فرمایا ہے کہ تمہیں دین کی خدمت کے لیئے، دین کی راہ میں اپنے مال کا کچھ حصّہ دینا چاہیئے تبھی حقیقی ایمان کا پتا چلتا ہے اور مؤمن یقینًا دین کی خاطر مالی قربانیاں کرتے ہیں اور اِن قربانیوں کا مقصد کسی پر احسان نہیں ہوتا بلکہ خواہش ہوتی ہے تو یہ کہ ہمارا خدا کسی طرح ہم سے راضی ہو جائے، ہمارے نفس کو ثبات عطاء ہو، ہم اپنے ایمان اور ایقان میں مضبوط ہوں ، ہماری قوم ترقی کرنے والی ہو، ہم جس حد تک ممکن ہے اپنے مال سے بھی کمزوروں کو مضبوط کریں ۔جس مقصد کے لیئے ہم نے زمانہ کے امام اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے غلامِ صادق کی بیعت کی ہے اُسے ہم حاصل کرنے والے بنیں ، پس ایسے لوگ نفسانی سوچوں سے بالا ہو کر سوچتے ہیں ، اُن کا نفس اُنہیں قربانیاں کر کے الله تعالیٰ کی مرضی حاصل کرنے کی طرف توجہ دلاتا ہے اور پھر وہ قربانیوں کے اعلیٰ معیار حاصل کرتے ہیں یا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور پھر الله تعالیٰ بھی ایسے لوگوں کی قربانیاں قبول فرماتا ہے، اُنہیں اپنے فضلوں سے نوازتا ہے۔

الله تعالیٰ تو نیّتوں کے مطابق اجر دیتا ہے

الله تعالیٰ ہمارے دلوں کا حال جانتا ہے ، ہماری نیّتوں کو جانتا ہے، اِس لیئے وہ یہ نہیں دیکھتا کہ کسی نے بڑی قربانی کی ہے یا چھوٹی ، بڑی رقم دی ہے یا تھوڑی بلکہ الله تعالیٰ تو نیّتوں کے مطابق اجر دیتا ہے۔ اِس لیئےاِس آیت میں الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ الله تعالیٰ کی خاطر خرچ کرنے والوں کی مثال دو طرح کی ہے۔ ایک ’’وَابِلْ‘‘ کی یعنی موٹے قطروں والی تیز بارش کی اور دوسرے ’’طَلْ‘‘ کی یعنی کمزور، ہلکی بارش، بالکل پُھوار جیسے پڑتی ہے یا شبنم کی۔ زیادہ کشائش رکھنے والا تو دین کی خاطر بہت خرچ کرتا ہے یا کر سکتا ہے لیکن غریب آدمی یہ حسرت رکھ سکتا ہے ، اُسے خیال آ سکتا ہے کہ یہ تو خرچ کر کے مالی قربانی میں بڑھ رہا ہے امیر آدمی، بڑی بڑی رقمیں دے کر الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والا بن رہا ہے اور اُس کا قرب حاصل کرنے والا بن گیا ہے یا بننے کی کوشش کر رہا ہے یا بن جائے گا، میرے پاس تو معمولی رقم ہے مَیں کس طرح اُس کے برابر پہنچ سکتا ہوں؟ تو الله تعالیٰ فرماتا ہے جس طرح زرخیز زمین کو تھوڑی بارش یا شبنم کا ہی فائدہ پہنچ سکتا ہے اِسی طرح کشائش رکھنے والے کی تھوڑی قربانی ’’طَلْ‘‘ کا درجہ رکھتی ہے اور وہ بھی جو تھوڑی قربانی ہے پھل پھول لانے میں کم کردار ادا نہیں کرے گی۔

ایک دِرہم ، ایک لاکھ دِرہم پر سبقت لے گیا

قربانیوں کا پھل تو الله تعالیٰ نے دینا ہے، ہر عمل کو پھل تو الله تعالیٰ نے لگانا ہے تو پھر الله تعالیٰ تمہارے حالات اور تمہاری نیّتیں جانتا ہے اِس لیئے وہ تمہاری تھوڑی قربانیوں کو بھی دوچند بلکہ اِس سے بھی زیادہ بڑھ کر پھل لگائے گا۔ آنحضرتؐ نے ایک موقع پر فرمایا کہ آج ایک دِرہم ، ایک لاکھ دِرہم پر سبقت لے گیا۔ صحابہؓ نے عرض کیا، یا رسول اللهؐ! یہ کس طرح ہؤا؟ آپؐ نے فرمایا! ایک شخص کے پاس دو دِرہم تھے اُس نے اُس میں سے ایک دِرہم کی قربانی کر دی اور ایک شخص کے پاس بے شمار دولت اور جائیداد تھی اُس نے اِس میں سے ایک لاکھ دِرہم کی قربانی کی۔ اُس کی ایک لاکھ دِرہم کی قربانی اُس کی دولت کے مقابلہ میں بہت کم تھی۔

الله تعالیٰ تو نیّتوں کو پھل لگاتا ہے

 پس الله تعالیٰ تو نیّتوں کو پھل لگاتا ہے اور اُس عمل کو پھل لگاتا ہے جو اُن حالات میں کیئے جاتے ہیں۔ غریب کی بھی تسلّی فرما دی کہ یہ نہ سمجھو کہ تمہاری تھوڑی قربانی کی کوئی حیثیت نہیں ہے بلکہ یہ تھوڑی قربانیاں بھی جہاں تمہارے ایمانوں کو مضبوط کرنے والی ہیں وہاں جماعت کی مضبوطی کے بھی سامان کرتی ہیں۔پس الله تعالیٰ کی خاطر ایک جذبہ سے دی ہوئی قربانیاں ہی الله تعالیٰ کے فضلوں کو کھینچتی ہیں۔ الله تعالیٰ کی ہمارے ہر عمل پر نظر ہے ، پس اِس مقصد کو ہمیں ہمیشہ یاد رکھنا چاہیئے کہ جو کام بھی ہم نے کرنا ہے اُس کی رضا کی خاطر کرنا ہے۔ اگر یہ سوچ بن جائے تو پھر ہی الله تعالیٰ کے فضلوں کا حقیقی وارث انسان ٹھہرتا ہے۔

مَیں دیکھتا ہوں کہ صَد ہا لوگ ایسے بھی ہماری جماعت میں داخل ہیں

حضرت مسیحِ موعودؑ کے زمانہ میں تو زیادہ تر آپؑ کے ماننے والے غریب لوگ تھے لیکن قربانیوں میں اِس قدر بڑھے ہوئے تھے کہ ایک موقع پر حضرت مسیحِ موعودؑ نے اِن کی تعریف میں فرمایا کہ مَیں دیکھتا ہوں کہ صَد ہا لوگ ایسے بھی ہماری جماعت میں داخل ہیں جن کے بدن پر مشکل سے لباس ہوتا ہے ، مشکل سے چادر یا پاجامہ بھی اُنہیں میسر آتا ہے، اُن کی کوئی جائیدا نہیں مگر اُن کے لا انتہاء اخلاص اور اِرادت سے، محبّت اور وفاء سے طبیعت میں ایک حیرانی اور تعجب پیدا ہوتا ہے جو اُن سے وقتًا فوقتًا صادر ہوتی رہتی ہے یا جس کے آثار اُن کے چہروں سے عیاں ہوتے ہیں، وہ اپنے ایمان کے ایسے پکّے اور یقین کے ایسے سچّے اور صدق و ثبات کے ایسے مخلص اور با وفاء ہوتے ہیں کہ اگر اِن مال و دَولت کے بندوں، اِن دنیوی لذّات کے دلدادوں کو اُس لذّت کا علم ہو جائے تو اِس کے بدلہ میں یہ سب کچھ دینے کو تیار ہو جائیں۔

دشمن بھی تعجب میں ہیں

پھر ایک جگہ آپؑ فرماتے ہیں۔ ہم دیکھتے ہیں کہ اِس جماعت نے اخلاص اور محبّت میں بڑی نمایاں ترقی کی ہے، بعض اوقات جماعت کا اخلاص، محبّت اور جوشِ ایمان دیکھ کر خود ہمیں بھی تعجب اور حیرت ہوتی ہے اور یہاں تک کہ دشمن بھی تعجب میں ہیں۔ پس وفاء اور اخلاص میں ترقی اور جوشِ ایمان کا غیر معمولی معیار ایسا ہے جس کے عملی اظہار آج بھی حضرت مسیحِ موعودؑ کی جماعت کے افراد میں ہمیں نظر آتے ہیں بلکہ اخلاص و وفاء میں ترقی نو مبائعین میں بھی اِس حد تک ہے کیونکہ اُن کی تربیت کو تھوڑا عرصہ ہی ہؤا ہے کہ حیرت ہوتی ہے کہ اِس تھوڑے عرصہ میں اُنہوں نے اِس قدر ترقی کر لی ہے۔ لیکن آنحضرتؐ کے غلامِ صادق سے محبّت کا تعلق اور خلافت سے وفاء اور اخلاص کا معیار ایسا ہے کہ جیسا حضرت مسیحِ موعودؑ نے فرمایا کہ دشمن بھی تعجب میں ہے۔ یہ کیا چیز ہے جس نے اِن میں یہ تبدیلی پیدا کی ہے، یہ یقینًا الله تعالیٰ کا خاص فضل ہے اُن پر جو الله تعالیٰ نے اُن کی نیک طبیعت اور سعادت مندی کو دیکھ کر اُن پر فرمایا ہے۔ اِس نیک طبیعت اور نیک فطرت اور بیعت کا حق ادا کرنے کا اظہار اور خلیفۂ وقت سے وفاء کےتعلق کے اظہار اِن لوگوں کے قول و فعل سے ظاہر ہو رہے ہوتے ہیں۔

یہ جماعت تو قائم ہی پھلنے پھولنے اور بڑھنے کے لیئے ہوئی ہے

آج دنیا جب مادیّت میں ڈوبی ہوئی ہے یہ لوگ مالی قربانیاں کر کے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ الله تعالیٰ کی رضا حاصل کی جا ئے کیونکہ اُنہیں یہ اِدراک حاصل ہو گیا ہے کہ الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ، الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنا بھی ہے۔ پس کون ہے! جو آج اِس جماعت جو حضرت مسیحِ موعودؑ کے ذریعہ خدائی وعدوں کے مطابق قائم ہوئی ہے اِس کے بارہ میں یہ کہہ سکے کہ یہ کمزور ہو رہی ہے۔ یہ جماعت تو قائم ہی پھلنے پھولنے اور بڑھنے کے لیئے ہوئی ہے اور دشمن کا کوئی وَار بھی اِس کا بال بیکا نہیں کر سکتا اور الله تعالیٰ کے فضل سے یہ پھل پھول رہی ہے۔

وقفِ جدید کے مالی جہاد میں غیر معمولی قربانی پیش کرنے والوں کے ایمان افروز وَاقعات کا تذکرہ

مالی قربانی کا ذکر ہو رہا ہے تو اِس حوالہ سے مَیں چند واقعات بھی پیش کرتا ہوں کہ کس طرح لوگ قربانی کر کے اپنے ایمان اور یقین کا اظہار کرتے ہیں اور پھر الله تعالیٰ بھی اِن کے ایمانوں کو کس طرح ثبات بخشتا ہے۔ بعدا زاں حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دنیا بھر کے مختلف ممالک میں بسنے والوں کے وقفِ جدید کے مالی جہاد میں اپنی غیر معمولی قربانی پیش کرنے والوں کے اٹھارہ ایمان افروز وَاقعات کا تذکرہ فرمایا جن میں سے چند بطورِ نمونہ پیشِ خدمت ہیں۔

یہی وہ مثالیں ہیں جہاں ایک دِرہم، ایک لاکھ دِرہم پر سبقت لے جاتا ہے

سیرالیون کا علاقہ، افریقہ کا علاقہ، اُس کے بھی دُور دراز علاقہ میں ایک شخص ہے اُس کے بارہ میں مشنری وہاں کے لوکل بیان کرتے ہیں کہ دَورہ پر گئے تو مہینہ کا آخر تھا وہاں ایک جماعت کے احباب کو وقفِ جدید کی طرف توجہ دلائی، لوگ مسجد میں موجود تھے اُنہیں اِس طرف توجہ دلائی تو وہاں کے امام شیخ عثمان نے جو رقم جمع کی ہوئی تھی چندہ کے لیئے وہ دی اور یہ کہا کہ ہم اپنا وعدہ پورا نہیں کر سکے اور ہماری دلی خواہش ہے کہ ہم اپنا ٹارگٹ اور وعدہ پورا کریں تو اِس وقت تو کوئی ذریعہ اور وسیلہ نہیں ہے ۔ بہرحال معلّم کو اُنہوں نے کہا ، دعا کرا دیں۔ لوکل مشنری بیان کرتے ہیں مَیں نے دعا کرائی اور سب نے اونچی آواز میں آمین کہا۔ پھر مَیں واپس موٹر سائیکل پر بیٹھ کے اپنے مشن ہاؤس آ گیا۔کہتے ہیں یہ مَیں مشن ہاؤس نہیں پہنچا تھا کہ اُسی امام کا مجھے فون آ یا کہ مَیں آپ سے ملنے مشن ہاؤس آ رہا ہوں ، مَیں بہت حیران ہؤا کہ ابھی تو مَیں وہاں سے آ رہا ہوں ، ابھی فون بھی آ گیا ہے۔ جب وہ لوکل امام میرے پاس پہنچا تو کہتے ہیں جوہم نے دعا کی تھی اُس کا یہ اثر ہؤا کہ تھوڑی دیر بعد ہی ایک میرا رشتہ دار آیا اَور جیب میں ہاتھ ڈال کے اُس نے ایک لاکھ لیون میرے ہاتھ پر رکھ دیئے اور کسی معاملہ میں مجھے دعا کے لیئے کہا۔ کہتے ہیں یہ دیکھ کے مَیں نے وہیں الله اکبر کے اونچی نعرے لگانے شروع کر دیئے، وہ بندہ بڑا حیران ہؤا کہ یہ کیا ہو گیا ہے؟ تو مَیں نے اُسے بتایا کہ ہمارا وعدہ تھا وقفِ جدید کے چندہ کا اُس میں کچھ رقم رہ گئی تھی۔ ابھی ہم دعا کر کے فارغ ہی ہوئے ہیں کہ الله تعالیٰ نے تمہیں بھیج دیا اور یہ رقم مجھے بھیج دی۔ اور اُس امام نے شیخ عثمان نے وہ ساری رقم جو ایک لاکھ لیون کی تھی وہ فوری طور پہ آ کے وقفِ جدید کے چندہ میں جمع کروا دی۔

وہ رقم اُن کے لحاظ سے بہت بڑی تھی گو کہ ہمارے لحاظ سے بہت تھوڑی بنتی ہے، اِس کو اگر (convert) کریں تو صرف ساڑھے چھ پاؤنڈ بنتے ہیں لیکن اُن کے لیئے بہت بڑی قربانی تھی جو الله تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے والی ہے۔ جو بھی رقم آئی، یہ اخلاص ہے اُن کا، ضرورت اپنی بھی ہے، اپنے پاس نہیں رکھی وہ فوری طور پہ آ کے جمع کروا دی۔ اور یہی وہ مثالیں ہیں جہاں ایک دِرہم ، ایک لاکھ دِرہم پر سبقت لے جاتا ہے۔ یقینًا الله تعالیٰ نے اِن پہ اپنے پیار کی نظر ڈالی ہو گی۔

قربانی کے معیار ایک جگہ نہیں

 پھر یہ دیکھیں قربانی کے معیار ایک جگہ نہیں، مَردوں میں نہیں، عورتوں میں بھی دکھائی دیتے ہیں۔ چاڈ (Chad) ایک ملک ہے، وہاں کے مبلّغ کہتے ہیں یہاں بھی الله تعالیٰ کے فضل سے بڑے بڑے مخلص جماعت میں پیدا ہو رہے ہیں، اکثریت جماعت چاڈ کی نو مبائعین کی ہے۔ ایک ممبر خاتون ہیں اُمّ ہانی، 70 ہزار فرانک کا اُنہوں نے وعدہ کیا وقفِ جدید میں۔ انتظام نہیں ہو سکا، اُن کے پاس ایک اونٹ تھا اُس اونٹ کو ایک لاکھ 70ہزار میں فروخت کر دیا اور وقفِ جدید کا وعدہ بھی ادا کیا اور باقی بچی ہوئی رقم اپنے پاس نہیں رکھی وہ بھی مختلف چندوں میں دے دی۔

کیوں اتنی محنت کی؟

پھر ٹوگو (Togo) ایک اور ملک ہے وہاں ایک اَحمدی ہیں ابراہیم۔ لوگوں کے جانوروں کو چَراتے ہیں، بکریاں وغیرہ چَراتے ہیں اور جو بھی آمد ہو اَپنے حساب سے بھی بڑی بڑھ چڑھ کر قربانی دیتے ہیں۔ وہاں اُنہوں نے وعدہ کیا اور وعدہ پورا نہیں کر سکے تھے۔قریب ہی دریا ہے ، دریا سے ریت لے جائی جاتی ہے اور اِنہوں نے پھر یہ کیا کہ رات کو مزدوری کر کے ریت کے دو ٹرک بھرے اور اُس سے جو آمد ہوئی وہ وقفِ جدید میں چندہ میں دے دی۔ کیوں اتنی محنت کی اور پھر یہ ہے کہ اتنی محنت کے بعد کوئی رقم بھی اپنے لیئے نہیں رکھی، صرف اِس لیئے کہ الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا اب اِن کو اِدراک حاصل ہو گیا ہے۔

یہ ہے دین کو دنیا پر مقدّم کرنا

پھر مَرد، عورت یا بڑی عمر کے لوگوں کا سوال نہیں، نوجوانی میں قدم رکھنے والے بچوں کا بھی یہی حال ہے۔ بیلیز (Belize) سینٹرل امریکہ کا ایک ملک ہے، ہزاروں مِیل کا یہاں سے فاصلہ ہے۔ وہاں کبھی خلیفۂ وقت نہیں گئے، نئے احمدی ہیں سارے لیکن سوچ ایک ہے۔

 ایک افریقہ کی سوچ ہویا امریکہ کی یا جزائر کی یا ایشیاء کی، یہ ایک سوچ ہے۔ یہ وہ انقلاب ہے جو حضرت مسیحِ موعودؑ نے پیدا کیا ہے۔ واقعہ یوں ہے، ایک بچہ ہے چودہ سال کی عمر کا اُس نے تحریکِ جدید کا چندہ ادا کیا اُس کا ذکر مَیں نے کر دیا یہاں اُس پہ لوگوں نے اُس کو بڑی مبارکبادیں دیں اور کینیڈا سے کسی نے اُس کو دو سَو ڈالر تحفہ میں بھیجا کہ یہ تم نے قربانی کی ہے تو میری طرف سے انعام۔ اب اُس بچے کا حال دیکھیں چودہ سال میں قدم رکھنے والا نوجوان بچہ ہے، یہاں ہو تو فورًا گیمیں خریدنے کا شوق پیدا ہوتا ہے۔ اُس نے کہا کہ مَیں نے اپنا سوشل اسکیورٹی کارڈ بنوانا تھا جس کے لیئے مجھے تیس ڈالر کی ضرورت تھی، اِس لیئے تیس ڈالر تو مَیں نے رکھ لیئے باقی ایک سَو ستّر ڈالر پھر مَیں چندہ میں دے دیتا ہوں۔ غریب گھرانے کا لڑکا ہے، اُس کو کہا بھی کہ یہ تم اپنے لیئے رکھو اپنے خرچ کے لیئے رکھو، اصرار بھی کیا لیکن اُس نے بڑے اصرار سےوہ سب رقم چندہ میں دی۔ یہ ہے دین کو دنیا پر مقدّم کرنا، الله تعالیٰ کرے کہ یہ سوچ اِس بچے میں ہمیشہ قائم رہے اور اِس دنیا داری کے ماحول سے الله تعالیٰ اِس بچے کو بچا کے رکھے۔ ۔۔ اِس بچے کا نام دانیال ہے۔

الله تعالیٰ کی رضا اور اُس کی محبّت جذب کرنے کی غیر معمولی مثال

پھر ایک غریب ملک کے اَحمدی کے اخلاص و وَفاء اور الله تعالیٰ کی رضا اور اُس کی محبّت جذب کرنے کی غیر معمولی مثال دیکھیں۔ لوگ کہتے ہیں یہ اَن پڑھ لوگ ہیں ، غریب ہیں لیکن یہ لوگ پڑھے لکھے لوگوں سے زیادہ دین کا اِدراک رکھنے والے ہیں اور دل کے امیر ہیں۔گنی کناکری ہے ملک، مبلّغ انچارج کہتے ہیں کہ وقفِ جدید کے مالی سال کے آخری عشرہ میں وقفِ جدید کی اہمیّت اور اِس کی برکات پر خطبہ دیا اور مَیں نے جو خطبات مختلف دیئےہوئے تھے اُن کے اقتباسات بھی پیش کیئے، جماعت کو تلقین کی، توجہ دلائی مالی قربانی کی۔ کہتے ہیں خطبہ کے اختتام پر ایک غریب مگر نہایت مخلص اَحمدی موسیٰ صاحِب نے اپنی جیب سے موجود رقم تقریبًا 2لاکھ 18ہزار 5سَو فرانک گنی نکال کر وقفِ جدید میں ادا کر دی۔ جب مَیں نے اِن سے استفسار کیا کہ بڑی رقم آپ نے دی ہے، گزشتہ سال بھی بڑی رقم دی تھی کیا وجہ ہے اِس کی؟ تو کہنے لگے کہ میرے دل میں خلیفتہ المسیح کی یہ بات میخ کی طرح گڑھ گئی ہے کہ ایک دل میں دو محبّتیں نہیں رہ سکتیں یا تو بندہ خدا سے محبّت کرے یا پھر مال سے، یہی وجہ ہے کہ جب مجھے موقع ملتا ہے مَیں کوشش کرتا ہوں کہ اپنے عمل سے بھی اِس کا اظہار ہو جائے۔ کہنے لگے کہ میرا ایمان حضرت ابوبکر صدّیقؓ جیسا تو نہیں ہو سکتا کہ گھر کا سارا مال الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر سکوں لیکن یہ تو کر سکتا ہوں کہ جیب میں موجود سارا مال الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دوں اور دعا کی درخواست بھی کرتا ہوں کہ الله تعالیٰ مجھے حضرت ابوبکرؓ جیسا ایمان بھی عطاء کر دے۔اور دوسری بڑی وجہ یہ ہے کہنے لگےکہ جب سے مَیں نے مالی قربانی میں حصّہ لینا شروع کیا ہے الله تعالیٰ نے مجھے ایمان کی دولت سے مالا مال کر دیا ہے، میرے ایمان میں بھی اضافہ ہونے لگ گیا ہے اور مَیں اپنے آپ میں ایک غیر معمولی تبدیلی پاتا ہوں۔ یہ ہے وہ سوچ اور اِدراک جو بہت سے پڑھے لکھے لوگوں میں نہیں ہو گا۔

الله تعالیٰ ایمان میں بڑھنے کے بھی کس طرح سامان فرماتا ہے

پھر الله تعالیٰ ایمان میں بڑھنے کے بھی کس طرح سامان فرماتا ہے، اِس بارہ میں ایک اور واقعہ ہے۔ گنی کناکری ایک ملک ہے، وہاں کے ایک مخلص صاحِبِ حیثیت اَحمدی ہیں الحسن صاحِب کہتے ہیں کہ مَیں نے چندہ کی رقم لفافہ میں ڈال کر اپنے ٹیبل پر رکھی، بزنس کرتے ہیں اور مصروفیات کی وجہ سے مشن میں نہ بجھوا سکا، اچانک یاد آنے پر کہتے ہیں مَیں نے وہ رقم اپنے ڈرائیور کو دی اور اُس کومشن ہاؤس بھجوایا کہ جا کر چندہ ادا کر آؤ اَور مَیں کسی کام سے باہر چلا گیا۔ اِسی اثناء میں جب باہر تھے تو اِ ن کے ہمسائے کے دفتر میں آگ لگ گئی اور جَل کر خاکستر ہو گیا، کہتے ہیں مجھے فون آنے شروع ہو گئے کہ تمہارے دفتر میں آگ لگ گئی ہے۔ کہ جلدی سے مَیں پہنچا تو میرے دل میں خیال آیا یہ کس طرح ممکن ہو سکتا ہے، مَیں تو الله تعالیٰ کی خاطر قربانی کرنے والا بھی ہوں۔ کہتے ہیں کہ لیکن الله تعالیٰ کی شان دیکھیں، الله تعالیٰ نے کس طرح مان رکھا کہ باوجود دِیوار ملحق ہونے کے اُس دوسرے دفتر کی کہتے ہیں میرا دفتر بالکل محفوظ رہا اور اِس دفتر میں اُس وقت کمپنی کی کثیر رقم بھی موجود تھی۔ دو دفاتر بلکہ اِن سے ملحقہ جَل گئے لیکن اِن کا دفتر محفوظ رہا۔ تو کہتے ہیں یہ مجھے فورًا خیال آیا کہ یہ یقینًا چندہ کی برکت ہے اور ساتھ ہی (علم بھی ہے اِن لوگوں میں، یہ نہیں کہ علم نہیں ہے) میرا یہ خیال حضرت مسیحِ موعودؑ کے اِس اِلہام کی طرف بھی گیا کہ یہ آگ تیری غلام بلکہ تیرے غلاموں کی بھی غلام ہے۔ بہرحال کہتے ہیں کہ اِس طرح الله تعالیٰ نے حضرت مسیحِ موعودؑ کے ایک ادنیٰ غلام کو نقصان سے محفوظ رکھا۔

جماعتِ اَحمدیہ میں کوئی تو بات ہے

مزید حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے امیر صاحِب گیمبیا کےحوالہ سے وہاں کے ایک ریجن کی جماعت کےمعلّم کا بیان کردہ واقعہ کے تناظر میں اُن کی جماعت کے ایک مخلص اَحمدی کی وقفِ جدید میں مالی قربانی اور اُس کے نتیجہ میں حاصل ہونے والی برکات کا ذکر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا! کہتے ہیں کہ وہ اَحمدی احباب ۔۔۔ چندہ میں باقاعدہ ہیں جو اُن کی فصل پہلے سے بہتر ہوئی اور غیر اَحمدی احباب بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ جماعتِ اَحمدیہ میں کوئی تو بات ہے کہ جب بھی اِن کے افراد الله تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اِن کی فصلوں کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔

امیر ممالک کے مقامی لوگ جن کو ایمان نصیب ہؤا اُن کی قربانیوں کی مثالیں

پھر صرف افریقہ کے یا بعض غیر ملکی غریب ملکوں کےاَحمدی نو مبائعین نہیں بلکہ امیر ممالک کے مقامی لوگ جن کو ایمان نصیب ہؤا ہے اُن کی قربانیوں کی بھی مثالیں ہیں۔ جرمنی کے مبلّغ لکھتے ہیں کہ ایک جماعت میں (Rüdesheim) کے، اُن کو چندہ کی تلقین کی کہ چندہ بڑھائیں اپنا اور کمی کو دُور کریں تو وہاں صدر جماعت کی اہلیہ جرمن اَحمدی ہیں اور بڑی مخلص ہیں، اُنہوں نے جب کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اِس جماعت کا بھی چندہ بڑھے اور یہ بھی اچھا چندہ دینے والوں کی فہرست میں شامل ہو جائے تو اُنہوں نے 19 ہزار یورو ۔۔۔ ادا کر دیئے۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ مَیں نے اپنی کار خریدنے کے لیئے رکھے ہوئے تھے لیکن میرے دل میں اِس قدر جوش پیدا ہؤا ہے کہ ہمارا، جماعت کا نام، خلیفۂ وقت کے سامنے آ جائے، اِس لیئے مَیں پیش کر رہی ہوں اور الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے والی بنوں۔

الله تعالیٰ کے فوری نوازنے کی ایک مثال

پھر الله تعالیٰ کے فوری نوازنے کی ایک اور مثال انڈیا کی ، وقفِ جدید کے مالی سال کے اختتام پر جماعت یادگیر کے (کہتے ہیں کہ انسپکٹر صاحِب کہ مَیں وہاں پہنچا لوگوں کو توجہ دلانے کے لیئے) تو ایک خادم کے پاس وہ گئے تو چندہ وقفِ جدید ادا کرنے کی بات کی تو اُن موصوف نے کہا کہ میری جیب میں اِس وقت صرف پندرہ سَو ہیں جو کسی کو دینے کے لیئے رکھے ہیں اور بہت ضروری ہیں دینے، آپ نے چندہ وقفِ جدید کا مطالبہ کر دیا ہے اب مَیں سوچ رہا ہوں کہ مَیں کیا کروں؟ اگر مَیں آپ کو چندہ ادا کرتا ہوں تو اُس شخص کو کیسے ادا کروں گا اور ابھی روپے کا مزید انتظام نہیں ہو سکے گا فوری طور پر۔ کہتے ہیں لیکن بہرحال اُنہوں نے کہا کہ کوئی بات نہیں اپنا چندہ مَیں دیتا ہوں اور پندرہ سَو روپہ ادا کر دیا، چلے گئے۔ کہتے ہیں دوسرے دن مَیں سیکریٹری وقفِ جدید کے ہمراہ اُن کی دوکان پر ملاقات کے لیئے گیا تو موصوف نے اپنی جیبوں سے پیسے نکال کر باہر رکھے تو پیسوں کا ڈھیر لگ گیا۔ کہتے ہیں کہ جب کل مَیں چندہ ادا کر کے گھر پہنچا ہوں تو مجھے بعض ایسی جگہوں سے روپیہ آ گیا اور آج کئی ہزار روپے میرے پاس موجود ہیں جو پہلے روکا ہؤا تھا لوگوں نے، دینے تھے میرے۔ تو اِس طرح الله تعالیٰ نے برکت عطاء فرمائی۔

ایمان اور اخلاص میں کس طرح نو مبائع ترقی کر رہے ہیں

پھر سیرالیون کا واقعہ ہے، ایمان اور اخلاص میں کس طرح نو مبائع ترقی کر رہے ہیں ۔ ریجن ہے اِن کی (پورٹ لوکو ) وہاں کے مشنری جبرئیل صاحِب کہتے ہیں، ایک نومبائع جماعت میں وقفِ جدید کے حوالہ سے تحریک کی گئی (نئی جماعت قائم ہوئی ہے جونو مبائعین کی جماعت ہے) اِسی دوران ایک بڑی عمر کی نابینا عورت ایک بچے کا سہارا لے کر میرے پاس پہنچی اور کہا کہ مَیں نے کوئی وعدہ تو نہیں لکھوایا لیکن مَیں یہ دو ہزار لیون وقفِ جدید کے چندہ کے لیئے دینے آئی ہوں۔ لوکل مشنری نے کہا کہ آپ نے خود کیوں تکلیف کی مجھے بُلا لیتیں ، مَیں خود آپ کے پاس چلا آتا۔ تو اُس نے جواب دیا (یہ بوڑھی عورت کا جواب سُنیں، غریب عورت ہے اَن پڑھ ہے بظاہر) کہتی ہے کہ ایک تو مَیں تھوڑی سی رقم دینے آئی ہوں اور وہ بھی مَیں آپ کو اپنے گھر بُلا کر دوں! مَیں تو سارا ثواب لینا چاہتی ہوں اِس لیئے خود چل کر دینے آئی ہوں۔

گزشتہ سال الله تعالیٰ کی عطاء کردہ توفیق سے مساجد اور مشن ہاؤسز کی تعمیر

پھر حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ارشاد فرمایا! اشاعتِ اسلام کی بات ہے یا اخراجات کی بات ہوئی ہے تو یہاں یہ بھی بتا دوں کہ گزشتہ سال الله تعالیٰ نے جماعت کو 187 مساجد تعمیر کرنے کی توفیق عطاء فرمائی ہےاور اِس وقت اِس کے علاوہ 105 مساجد زیرِ تعمیر ہیں افریقہ میں۔ اِسی طرح 144 مشن ہاؤس قائم ہوئے جن کی اکثریت افریقہ میں ہے اور 45 مشن ہاؤس زیرِ تعمیر بھی ہیں۔ اِس کے علاوہ جہاں فوری طور پر ہم مشن ہاؤس بنا نہیں سکتے وہاں کرائے پر عمارتیں لی جاتی ہیں، افریقہ کے ممالک میں 731 مشن ہاؤسز اور مربّی ہاؤس کرائے پر لیئے ہیں، دوسرے ایشیئن ممالک میں بھی 632مشن ہاؤسز کرائے پر ہیں۔ تو بہرحال یہ بتا دوں کہ عمومًا وقفِ جدید کے چندہ کا اکثر حصّہ افریقہ کے ممالک پر خرچ کیا جاتا ہے۔

جماعت کی ترقی کا وعدہ ہے، اِس لیئے الله تعالیٰ کی خاص مدد بھی شاملِ حال رہتی ہے

مسجد کی تعمیر وغیرہ کی بات ہوئی ہے تو یہ کام بھی اتنا آسانی سے نہیں ہو جاتا، مخالفین کی مخالفت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ہر جگہ لیکن الله تعالیٰ کی خاطر یہ سب کام جماعت کر رہی ہے اور الله تعالیٰ کا جماعت کی ترقی کا وعدہ بھی ہے، اِس لیئے الله تعالیٰ کی خاص مدد بھی شاملِ حال رہتی ہے۔کونگو کنشاسا کا ایک واقعہ بیان کر دیتا ہوں، وہاں کے مبلّغ لکھتے ہیں کہ یہاں ایک جگہ ہے بندورو رِیجن میں، جماعت کو قائم ہوئے دو سال کا عرصہ ہؤا ہے، مسجد کی تعمیر کا کام جاری ہے۔وہاں سُنّی مسلمانوں نے اَحمدیوں کو تکلیف دینے اور سرکاری دفاتر میں ہمارے خلاف شکایت درج کرانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، جب کوئی حربہ کامیاب نہ ہؤا تو قتل تک کی دھمکیاں دینے لگ گئے۔ بہرحال مخالفین کو تو کسی طرح کامیابی نہیں ملی لیکن دوسری طرف مسجد کی تعمیر کا کام جاری رہا، ایک اَحمدی دوست جو وہاں تعمیراتی کام کی نگرانی کر رہے ہیں اُنہوں نے بتایا کہ مسجد کی تعمیر کے دوران ایک دن یہاں کی یونیورسٹی کے ایک پروفیسر جو کہ عیسائی ہیں وہ ہمارے پاس آئے اور مسجد کی تعمیر میں مدد کرنے لگ گئے یہاں تک کہ جو اَحمدی دُور دُور سے ریت لے کر آتے تھے اُن کے ساتھ مِل کر ریڑھی یا (wheelbarrow) کو کھنچتے بھی رہے۔ ایک طرف تو مخالفین اپنا کردار اَدا کر رہے ہیں ، دوسری طرف الله تعالیٰ غیروں کے ذریعہ بھی کام کرواتا چلا جا تاہے، نیک فطرت لوگ اِس طرح بھی آتے ہیں۔

یہ پروپیگنڈاہے اسلامی ملکوں کا

پھر کیمرون کا ایک واقعہ ہے، وہاں (Bois des Singes) میں مسلمانوں کی اکثریت ہے (ایک شہر کا محلہ ہے، douala شہر کا) کہتے ہیں کہ وہاں دو سال قبل جماعت کا قیام عمل میں آیا، مسجد کی تعمیر شروع کی تو علاقہ کے ایڈمنسٹریٹر کی طرف سے خط موصول ہؤا کہ مسجد کا کام روک دو، جماعت نے کام روک دیا۔پتا کرنے پر معلوم ہؤا کہ مسلمانوں کی تنظیم نے گورنر صاحِب کو اَور تمام متعلقہ عہدیداروں کو خطوط لکھے ہیں کہ جماعت ایک دہشت گرد جماعت ہے ، اِن کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اِس لیئے مسجد نہیں بنا سکتے۔ یہ پروپیگنڈاہے اسلامی ملکوں کا اَور وہاں جاتے ہیں اِن کے مولوی ، وہ کرتے رہتے ہیں۔ بہرحال اِنہوں نے پھر مجھے بھی خط لکھے، خود بھی دعاؤں میں مصروف ہو گئے، رابطے وغیرہ بھی کیئے۔

جماعتِ اَحمدیہ انٹرنیشنل جماعت ہے

کہتے ہیں کہ ایک ماہ کے بعد ایڈمنسٹریٹر نے ہمیں بُلایا اپنے دفتر میں اور مختلف تنظیموں کے سربراہان اور چیف امام اور دوسرے لوگوں کو بھی بُلایا مسلمانوں کے، ایک رپورٹ پڑھنی شروع کی ایڈمنسٹریٹر نے اور مسلمانوں کی شکایت پر جو کام روکا گیا ہے کہا کہ ہم نے رُکوا تو دیا تھا لیکن ہم نے کیمرون کے مختلف علاقوں میں سے رِپورٹیں منگوائی ہیں۔ جماعتِ اَحمدیہ انٹرنیشنل جماعت ہے، 200 سے زائد ملکوں میں یہ کام کر رہی ہے، پندرہ سال سے کیمرون میں بھی کام کر رہی ہے۔کیمرون میں بھی کئی جگہ یہ مساجد بنا چکی ہے، بہرحال بتایا کہ اِس طرح ایک تو یہ دینی خدمات کر رہے ہیں ۔ اِس کے علاوہ جو خدمتِ خلق کے کام کر رہے ہیں اُس کے بارہ میں بھی اُس نے کہا کہ بہت سے علاقوں میں صاف پانی کے (borehole) بھی کیئے ہیں اِنہوں نے، پمپ لگائے ہیں ۔ یتیموں کی پرورش کر رہے ہیں یہ لوگ، طلباء کی علمی میدان میں مدد کر رہے ہیں، اِسی طرح دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ہمیشہ بات کرتے ہیں۔ اور پھر اُس نے کہا کہ جماعت امن اور رَواداری کی تعلیم دیتی ہے اور یہ کہتی ہے کہ تلوار کا جہاد نہیں بلکہ قلم کا جہاد ہے، یہ ساری باتیں اُس نے اُن لوگوں کا بتائیں اور پھر یہ بھی بتایا کہ مسلمان اکابرین جو ہیں سلطان آف (Bamoun) اَور دوسرے لوگ بھی اِن کے جلسوں میں شامل ہوتے ہیں تو اِس لیئے کوئی وجہ نہیں کہ اِن کی مسجد کو روکا جائے، یہاں بھی یہ مسجد بنا سکتے ہیں۔

جماعتِ اَحمدیہ کی خدمات کا نیک اثر ہر عقل مند کو مجبور کرتا ہے

کہتے ہیں رِپورٹ جب اُس نے ختم کی تو مسلمان لیڈر جتنے تھے وہاں اُس علاقہ کےکھڑے ہو گئے اُنہوں نے کہا کہ یہ کافر ہیں ، ہم اِن کو کافر سمجھتے ہیں اور جو آپ نے رِپورٹ تیار کی ہے وہ ہم سے پوچھے بغیر بنائی ہے، ہم نہیں مانتے ۔ بہرحال ایڈمنسٹریٹر نے غصّہ میں آ کر اُنہیں کہا کہ مَیں اپنا کام جانتا ہوں اور چلے جاؤ یہاں سے، بہرحال وہ لوگ خاموش ہو گئے اور جماعت کو کہا کہ آپ بنائیں مسجد۔جماعتِ اَحمدیہ کی خدمات کا جو نیک اثر قائم ہوتا ہےوہ ہر عقل مند کو مجبور کرتا ہے کہ وہ جماعت کی تعریف کرے، الله تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیئے جب کام کیا جاتا ہے تو الله تعالیٰ پھر مددگاروں کی فوج بھی بھیج دیتا ہے اور خود ہی اُن کے مخالفین کی روکوں کو دُور فرماتا ہے۔

الله تعالیٰ سچّے وعدوں والا ہے

کس طرح الله تعالیٰ کے فضل بڑھتے ہیں، اِس ضِمن میں اَپر ویسٹ ریجن گھانا کے ایک واقعہ پر مبنی رِپورٹ کا تذکرہ ہؤا، جس میں تبلیغ کےسلسلہ میں ساٹھ سے زائد بیعتیں ملیں۔ حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ارشاد فرمایا!الله تعالیٰ کے فضل کے بہت سے واقعات ہیں، الله تعالیٰ سچّے وعدوں والا ہے وہ حضرت مسیحِ موعودؑ سے اپنے کیئے ہوئے وعدوں کو پورا فرما رہا ہے اور غیب سے مدد بھی فرماتا ہے اور فرمائے گا اِن شاء الله! ہمیں تو وہ موقع دیتا ہے کہ اُس کی رضا حاصل کرنے کے لیئے اُس کی راہ میں خرچ کریں تاکہ الله تعالیٰ کے فضلوں کے وارث بنیں ۔ الله تعالیٰ ہمیں توفیق دے کہ ہم الله تعالیٰ کے فضلوں کو جذب کرنے والے بن سکیں۔

حسبِ روایت گزشتہ سال یعنی 2021ء کی وقفِ جدید کی مختصر رِپورٹ

اب مَیں حسبِ روایت گزشتہ سال یعنی 2021ء کی وقفِ جدید کی مختصر رِپورٹ پیش کروں گا اور اِس سال جنوری میں نیا سال بھی شروع ہو گیا ہے 2022ء کا۔ تو گزشتہ سال کی رِپورٹ یہ ہے کہ الله تعالیٰ کے فضل سے،یہ جو گزشتہ سال تھا یہ 64واں سال تھا، اِس میں جماعت نےکی وقفِ جدید کی قربانی جو ہے ایک کڑوڑ12 لاکھ 77 ہزار پاؤنڈ یا تقریبًا گیارہ اعشاریہ دو ملیئن ہے اور گزشتہ سال سے یہ قربانی 7 لاکھ 42 ہزار پاؤنڈ زیادہ ہے۔ دنیا کے حالات کو اگر دیکھیں اقتصادی تو الله کے فضل سے الله کا بڑا فضل ہے۔

مجموعی وصولی کے لحاظ سے دنیا بھر کے پہلے دسّ ممالک

اِس سال بھی برطانیہ کی جماعت جو ہے مجموعی وصولی کے لحاظ سے اوّل پوزیشن میں ہے۔ پاکستان کی کرنسی کیونکہ گر گئی ہے اِس لیئے اُن کی پوزیشن تو بہت نیچے چلی جاتی ہے اِس کے باوجود وہ اپنی طاقت کے مطابق وہ بہت قربانی کر رہے ہیں۔ بہرحال پوزیشن کے لحاظ سے برطانیہ کا نمبر ایک ہے، پھر جرمنی ہے (اور الله کے فضل سے برطانیہ نے کافی اچھی قربانی کی ہے اِس سال اور بہت فرق ہے جرمنی اور برطانیہ کا)، پھر نمبر تین پر کینیڈا ہے، پھر امریکہ ہے، پھر بھارت ہے، پھر آسٹریلیا ہے، انڈونیشیاء ہے، مڈل ایسٹ کی ایک جماعت ہے، گھانا ہے اور بیلجیئم ہے۔

فی کس ادائیگی کے لحاظ سے پہلے تین ممالک

فی کس ادائیگی کے لحاظ سے نمبر ایک پہ امریکہ ہے ، پھر سوئٹزرلینڈ ہے، پھر برطانیہ ہے۔

مجموعی وصولی کے لحاظ سے نمایاں

افریقہ: دسّ بڑی جماعتوں میں سے گھانا نمبر ایک پررہا۔برطانیہ : دسّ بڑی جماعتوں نیز دفتر اطفال کی دسّ بڑی جماعتوں میں اسلام آباد جبکہ پانچ ریجنز میں سے بیت الفتوح پہلے نمبر پر رہا۔ جرمنی: پہلی پانچ لوکل امارات نیزدفتر اطفال میں پہلے پانچ ریجنز جبکہ پہلی دسّ جماعتوں میں بالترتیب ہمبرگ نیز (Rödermark) پہلے نمبر پر رہے۔کینیڈا: پہلی پانچ امارات، اِسی طرح دفتر اطفال کی پانچ بڑی امارات میں (Vaughan) نمبر ایک پرجبکہ دسّ بڑی جماعتوں نیز دفتر اطفال کی پانچ نمایاں جماعتوں میں حدیقۂ احمد سر فہرست رہی۔ امریکہ: پہلی دسّ جماعتوں نیزدفتر اطفال کی دسّ جماعتوں میں میری لینڈ (Maryland) نے اوّل پوزیشن حاصل کی۔ پاکستان: چندۂ بالغان کی پہلی تین جماعتیں: لاہور، ربوہ، کراچی؛ پہلے دسّ اضلاع نیز دفتر اطفال کے دسّ اضلاع کی پوزیشن میں اسلام آباد سرفہرست رہا۔ جبکہ پہلی دسّ جماعتوں میں اسلام آباد شہر نمبر ایک پر؛ دفتر اطفال کی تین بڑی جماعتیں: اوّل لاہور، دوم کراچی، سوئم ربوہ۔ غیر معمولی مساعی کرنے والی جماعتوں میں ڈرِگ روڈ کراچی، مُغل پورہ لاہور، گوجرانوالہ شہر، بیت الفضل فیصل آباد، پشاور شہر، دہلی گیٹ لاہور، کوٹلی آزاد کشمیر، ننکانہ صاحِب ۔ بھارت: پہلے دسّ صوبہ جات میں اوّل کیرالہ، پہلی دسّ جماعتوں میں حیدر آباد نمبر ایک پر، پھرقادیان اور پھر کیرولائی۔آسٹریلیا: دسّ بڑی جماعتوں، بالغان میں دسّ پہلی جماعتوں نیز دفتر اطفال کی دسّ جماعتوں میں ملبرن لانگ وارِن (Melbourne Langwarrin) پہلی پوزیشن پر رہا۔

اللہ تعالیٰ تمام قربانی کرنے والوں کے اموال و نفوس میں بے انتہا برکت عطاء فرمائے

خطبۂ ثانیہ سے قبل حضورِ انور ایّدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ارشاد فرمایا!یہ اِن کی پوزیشنیں ہیں، اللہ تعالیٰ تمام قربانی کرنے والوں کے اموال و نفوس میں بے انتہا برکت عطاء فرمائے۔

(خاکسار قمر احمد ظفر۔ نما ئندہ روزنامہ الفضل آن لائن جرمنی)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جنوری 2022

اگلا پڑھیں

علامات المقربین