خدا سے وہی لوگ کرتے ہیں پیار
جو سب کچھ ہی کرتے ہیں اس پر نثار
اسی فکر میں رہتے ہیں روز و شب
کہ راضی وہ دلدار ہوتا ہے کب
اُسے دے چکے مال و جان بار بار
ابھی خوف دل میں کہ ہیں نابکار
لگاتے ہیں دل اپنا اس پاک سے
وہی پاک جاتے ہیں اس خاک سے
(نشان آسمانی صفحہ46 مطبوعہ 1892ء)
قادر مطلق کے حضور
اک کرشمہ اپنی قدرت کا دکھا
تجھ کو سب قدرت ہے اے ربُّ الوریٰ
حق پرستی کا مٹا جاتا ہے نام
اک نشاں دکھلا کہ ہو حجت تمام
(آسمانی فیصلہ صفحہ8 مطبوعہ 1892ء)