• 14 مئی, 2024

تدبیر اور توکل

تدبیراور توکل پر حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ذکر کرتے ہوئے فر مایا کہ:
فِی السَّمَآءِ رِزۡقُکُمۡ وَ مَا تُوۡعَدُوۡنَ (الذاريات: 23) سے ایک نادان دھوکا کھاتا ہے اور تدابیر کے سلسلہ کو باطل کرتا ہے حالانکہ سورۃ جمعہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: فَانۡتَشِرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللّٰہِ (الجمعہ: 11) کہ تم زمین میں منتشر ہو جاؤ اور خدا کے فضل کی تلاش کرو۔ یہ ایک بہت ہی نازک معاملہ ہے کہ ایک طرف تدابیر کی رعایت ہو اور دوسری طرف توکل بھی پورا ہو۔ اور اس کے اندر شیطان کو وساوس کا بڑا موقعہ ملتا ہے (بعض لوگ ٹھوکر کھا کر اسباب پرست ہوجاتے ہیں اور بعض خداتعالیٰ کے عطا کردہ قویٰ کو بیکار محض خیال کرنے لگ جاتے ہیں) آنحضرت ﷺ جب جنگ کو جاتے تو تیاری کرتے۔ گھوڑے، ہتھیار بھی ساتھ لیتے بلکہ آپ بعض اوقات دو دو زرہ پہن کر جاتے۔تلوار بھی کمر سے لٹکاتے حالانکہ ادھر خدا تعالیٰ نے وعدہ فرمایا تھا وَاللّٰهُ يَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِ (المائدہ: 68) بلکہ ایک دفعہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے تجویز فر مایا کہ اگر شکست ہو تو آپ کو جلد مدینہ پہنچا دیا جا وے اصل بات یہ ہے کہ قوی الا یمان کی نظر استغناء الہٰی پرہو تی ہے اور اسے خوف ہوتاہے کہ خدا کے وعدوں میں کو ئی ایسی منفی شرط نہ ہو جس کا اسے علم نہ ہو جو لوگ تدابیر کے سلسلہ کو بالکل باطل ٹھہراتے ہیں ان میں ایک زہر یلا مادہ ہو تا ہے۔ ان کا خیال یہ ہو تا ہے کہ اگر بلا آوے تو دیدہ دانستہ اس کے آگے جاپڑیں اور جس قدر پیشہ والے اور اہل حرفت ہیں وہ سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جاویں۔

(ملفوظات جلد سوم صفحہ604-605 ایڈیشن1988ء)

پچھلا پڑھیں

سالانہ تقریب تقسیم انعامات و اسناد جامعہ احمدیہ تنزانیہ 2021

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 فروری 2022