ذہنی غلامی یا اندھی تقلید
آج کل نئی نسل خصوصاً مغربی ممالک میں آکر اندھی تقلید کرتے ہوئے اپنے اسلامی شعار اور تہذیب و تمدن کو بھلا دیتی ہے اور دوسری قوموں کے تمدن کو اختیار کر کے اپنی انفرادیت کھو دیتی ہے۔ یہ درست ہے کہ فی الواقع اچھی اور مفید چیز کو اچھے رنگ میں لینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہر چیز کو اندھے طریقے سے اختیار کر لیا جائے ۔کسی قوم کی ذہنی غلامی بدترین غلامی ہوتی ہے۔کسی چیز کو اختیار کرتے صرف دو باتوں کا خیال رکھیں کہ اول : وہ فی الواقع اچھی ہو ،دوم : وہ اسلامی تعلیم اور شعار کے خلاف نہ ہو۔
(مرسلہ: ناصرہ احمد، کینیڈا)