گناہ کیا چیز ہے اللہ تعالیٰ کی خلاف مرضی کرنا اور ان ہدایتوں کو جو اس نے اپنے پیغمبروں خصوصاً آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت دی ہیں توڑنا اور دلیری سے ان ہدایتوں کی مخالفت کرنا یہ گناہ ہے۔ جبکہ ایک بندہ کو خدا تعالیٰ کی ہدایتوں کا علم دیا جاوے اور اس کو سمجھا دیا جاوے پھر اگر وہ ان ہدایتوں کو توڑتا اور شوخی اور شرارت سے گناہ کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بہت ناراض ہوتا ہے۔ اور اس ناراضگی کا یہی نتیجہ نہیں ہوتا کہ وہ مرنے کے بعد دوزخ میں پڑے گا بلکہ اسی دنیا میں بھی اس کو طرح طرح کے عذاب آتے اور ذلت اٹھانی پڑتی ہے۔
دنیاوی حکام کا بھی یہی حال ہے کہ وہ ایک قانون مشتہر کر دیتے ہیں اور پھر اگر کوئی ان کے احکام کو توڑتا اور خلاف ورزی کرتا ہے تو پکڑا جاتا اور سزا پاتا ہے۔ لیکن دنیوی حکام کے عذاب سے اور ان کے قوانین و احکام کی خلاف ورزی کی سزا سے آدمی کسی دوسری عملداری میں بھاگ جانے سے بچ بھی سکتا ہے اور اس طرح پیچھا چھڑا سکتا ہے۔ مثلاً اگر انگریزی عملداری میں کوئی خلاف ورزی کی ہے تو وہ فرانس یا کابل کی عملداری میں بھاگ جانے سے بچ سکتا ہے لیکن خدا تعالیٰ کے احکام و ہدایات کی خلاف ورزی کر کے انسان کہا ں بھاگ سکتا ہے؟ کیونکہ یہ زمین و آسمان جو نظر آتا ہے یہ تو اسی کا ہے اور کوئی اور زمین و آسمان کسی اور کا کہیں نہیں ہے جہاں تم کو پناہ مل جاوے۔ اس واسطے یہ بہت ضروری امر ہے کہ انسان ہمیشہ خدا تعالیٰ سے ڈرتا رہے اور اس کی ہدایتوں کے توڑنے یا گناہ کرنے پر دلیر نہ ہو کیونکہ گناہ بہت بری شئے ہے۔ اور جب انسان اللہ تعالیٰ سے نہیں ڈرتا اور گناہ پر دلیری کرتا ہے تو پھر عادت اللہ اس طرح پر جاری ہے کہ اس جرأت و دلیری پر خدا تعالیٰ کا غضب آتا ہے اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔
(ملفوظات جلد سوم۔ جدید ایڈیشن صفحہ۶۰۷)