• 9 مئی, 2024

ایک سبق آموزبات

ایک کینین کہاوت ہے کہ ایک یتیم بچھڑا اپنی کمر ہی چاٹتا ہے۔

جب کسی بچھڑے کا دودھ چھڑایا جائے یا ماں سے علیحدہ کر دیا جائے تو بھوک کے مارے وہ اپنی کمر چاٹنے لگتا ہے۔ اس کہاوت کے معنی یہ ہیں کہ جب کسی کا کوئی سر پرست یا سہارا نہ رہے تو اسے خود ہی مضبوط ہونا پڑتا ہے۔ یا کہا جاتا ہے کہ یتیم بچے جلدی بڑے ہو جاتے ہیں کیونکہ انہیں زمانے کی سختیوں کا جلد سامنا کرنا پڑتا ہے جس کے سبب وہ اپنا بوجھ جلد اٹھانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔

دین اسلام میں اس قسم کے کئی احکام ہیں جو یتیموں، مسکینوں اور کمزوروں کی مدد کرنے اور ان کا سہارا بننے کی تعلیم دیتے ہیں۔ اللہ ہم سب کو بھی اس کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

(ذیشان محمود۔ سیرالیون)

پچھلا پڑھیں

بنیادی مسائل کے جوابات (قسط 24)

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جولائی 2022