• 28 اپریل, 2024

فقہی کارنر

بیوہ کا نکاح

حضرت مسیح موعود علیہ السلام فر ماتے ہیں:۔
بیوہ کا نکاح کا حکم اسی طرح ہے جس طرح کہ باکرہ کے نکاح کا حکم ہے۔ چونکہ بعض قومیں بیوہ عورت کا نکاح خلاف عزت خیال کرتے ہیں اور یہ بد رسم بہت پھیلی ہوئی ہے اس واسطے بیوہ کے نکاح کے واسطے حکم ہے لیکن اس کے یہ معنی نہیں کہ ہر بیوہ کا نکاح کیا جائے۔ نکاح تو اسی کا ہوگا جو نکاح کے لائق ہے اور جس کے واسطے نکاح ضروری ہے۔ بعض عورتیں بوڑھی ہو کر بیوہ ہو جاتی ہیں۔ بعض کے متعلق دوسرے حالات ایسے ہوتے ہیں کہ وہ نکاح کے لائق نہیں ہوتیں۔ مثلاً کسی کو ایسا مرض لا حق حال ہے کہ وہ نکاح ہی نہیں یا ایک بیوہ کافی اولاد اور تعلقات کی وجہ سے ایسی حالت میں ہے کہ اس کا دل پسند ہی نہیں کر سکتا کہ وہ اب دوسرا خاوند کرے۔ ایسی صورتوں میں مجبوری نہیں کہ عورت کو خواہ مخواہ جکڑ کر خاوند کرایا جا وے۔ ہاں اس بد رسم کو مٹا دینا چاہئے کہ بیوہ عورت کو ساری عمر بغیر خاوند کے جبراً رکھا جاتا ہے۔

(اخبار بدر نمبر41 جلد6 مئورخہ 10؍اکتوبر 1907ء صفحہ11)

(داؤد احمد عابد۔ استاد جامعہ احمدیہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

مجلس انصاراللہ کی بنیادی ذمہ داری

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اگست 2022