• 26 اپریل, 2024

مجلس انصاراللہ کی بنیادی ذمہ داری

مجلس انصاراللہ کی بنیادی ذمہ داری
خلافتِ احمدیہ کی مکمل اطاعت اور کامل وفاداری

یہ محض اور محض اللہ تعالیٰ کا فضل و احسان ہے کہ ہمارے سروں پر خلافتِ احمدیہ بے شمار للّہی فضلوں کو لیےسایہ فگن ہے۔ جس کے ذریعہ خداتعالیٰ نے جماعتِ احمدیہ پر اپنے بے شمار انعامات بارش کی مانند نازل فرمائے اور فرما رہا ہے۔ انہی انعامات میں سے ایک انعام جماعتِ احمدیہ میں تنظیموں کا قیام ہے۔جماعتِ احمدیہ میں چالیس سال سے اوپر افرادِ جماعت کی تنظیم مجلس انصاراللہ کہلاتی ہے۔

یوں تو سیدنا حضرت مصلح موعودؓ نے مجلس انصاراللہ کا باقاعدہ قیام 26جولائی 1940ء کو فرمایا لیکن خلافتِ اولیٰ میں آپؓ نے ایک رؤیا کے نتیجہ میں حضرت خلیفۃ المسیح الاولؓ سے اجازت کے حصول کے بعد ایک انجمن کے قیام کا اعلان فرمایا جس کے ممبرطلباء اور نوجوان تھے۔ چنانچہ آپؓ نے 23فروری 1911ء کو اخبار البدر میں ایک اعلان ’’مَن اَنصاری اِلی اللّٰہ‘‘ کے عنوان سے شائع فرمایا۔ جس میں اس انجمن کی غرض و غایت بیان فرمائی نیز آپؓ نے اس انجمن میں شمولیت کی شرائط تحریر فرمائیں۔ آپؓ نے اس انجمن کا ممبر بننے کے لیے ایک شرط یہ رکھی کہ ’’اس مجلس کے ممبر خصوصیت سے حضرت خلیفۃ المسیح کی فرمانبرداری کا خیال رکھیں۔‘‘ یعنی ابتداء سے ہی انصاراللہ کے قیام کابنیادی مقصد خلافت سے پختہ وابستگی، مکمل اطاعت اور کامل فرمانبرداری تھا۔

حضرت مصلح موعودؓ نے مجلس انصاراللہ مرکزیہ کے سالانہ اجتماع منعقدہ 1956ء میں 26 اکتوبر کو اپنے افتتاحی خطاب میں مجلس انصاراللہ کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا۔
’’یہ سب برکت جو ہمیں ملی ہے محض حضرت مسیح موعودؑ کے طفیل ملی ہے۔ اب آپ لوگوں کا کام ہے کہ اپنی ساری زندگی آپ کے لائے ہوئے پیغام کی خدمت میں لگادیں اور کوشش کر یں کہ آپ کے بعد آپ کی اولاد، پھر اس کی اولا داور پھر اس کی اولاد بلکہ آپ کی آئندہ ہزاروں سال تک کی نسلیں اس کی خدمت میں لگی رہیں اور حضرت مسیح موعودؑکی خلافت کو قائم رکھیں۔‘‘

(الفضل 24مارچ 1957ء، سبیل الرشاد جلد اول صفحہ119)

اسی اجتماع میں 27اکتوبر کو حضرت مصلح موعودؓ نے ممبرانِ مجلس کے لیے ایک عہد تجویز فرمایا۔ آپؓ نے اپنے اختتامی خطاب سے قبل اس عہد کو کہلوایا۔ اگر دیکھا جائے توکلیۃً اس عہدکے الفاظ نظامِ خلافت سے وابستگی کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ گویا حضرت مصلح موعودؓ کا منشاء و مقصد یہی تھا کہ انصار قولی وفعلی ہر لحاظ سے خلافتِ احمدیہ سے وابستہ ہو جائیں کیونکہ اسی وابستگی میں ہی آئندہ نسلوں کی بقا اورانجام بخیر ہونے کی ضمانت ہے۔

حضرت مصلح موعودؓ کے مجلس انصاراللہ کو عطا فرمودہ عہد کے الفاظ درج ذیل ہیں۔

’’اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ

میں اقرار کرتا ہوں کہ اسلام احمدیت کی مضبوطی اور اشاعت اور نظامِ خلافت کی حفاظت کے لیے ان شاءاللّٰہ آ خردم تک جدو جہد کرتا رہوں گا اور اس کے لیے بڑی سے بڑی قربانی پیش کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہوں گا۔ نیز میں اپنی اولاد کو بھی ہمیشہ خلافت سے وابستہ رہنے کی تلقین کرتا رہوں گا۔ (ان شاءاللہ تعالیٰ)‘‘

(تاریخ مجلس انصاراللہ جلد اول صفحہ144-143)

خداتعالیٰ کے فضل واحسان سے خلافتِ احمدیہ کی تربیت کے نتیجہ میں ہی مجلس انصاراللہ کو ہمیشہ خلافت کے ہر اشارہ اور اس کی ہر تحریک پر اول وقت میں لبیک کہنے کی توفیق ملتی رہی ہے۔خلافت کے احکامات کی تعمیل اورخلافت سے وفااورعقیدت ومحبت کے نظاروں کی یہ داستان تو مجلس انصاراللہ کے 82سالہ دور کے ہر دن بلکہ ایک ایک لمحہ پر مشتمل ہے۔ تاہم اختصارِ تحریر کی قید اور اخبار ہذاکے اوراق کی تحدید کے پیشِ نظر مشتے از خروارے (بلکہ یک دانہ از خروارے کہنا زیادہ موزوں ہوگا) ذیل میں چند مثالوں پر اکتفاکیا جاتا ہے۔

تعمیر دفاتر مجلس انصاراللہ مرکزیہ

5،اپریل 1952ء کو حضرت مصلح موعودؓ نے ایک خطاب میں مجلس انصاراللہ کو اپنا دفتر تعمیر کرنے کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا ’’مجھے افسوس ہےکہ انصاراللہ نے ابھی مرکز بنانے کی کوشش نہیں کی۔۔۔خداکرے کہ انصاراللہ کو بھی اس طرف توجہ پیدا ہو اور وہ اس حماقت کو چھوڑ دیں کہ قادیان واپس جانے کے متعلق بہت سی پیشگوئیاں ہیں قادیان ہمیں ضرور واپس ملے گا اور چونکہ قادیان ہمیں واپس ملے گا اس لیے ہمیں یہاں کوئی جگہ بنانے کی ضرورت نہیں۔۔۔پس مومن کو اپنے کاموں میں سست نہیں ہونا چاہیے۔‘‘ (الفضل، فضلِ عمر نمبرمارچ1966ء) چنانچہ اپنے امام کے حکم کی تعمیل میں مجلس انصاراللہ نے والہانہ لبیک کہتے ہوئےمالی قربانی کے نتیجہ میں 1957ء میں اپنے دفاتر کی تعمیر کا کام مکمل کر لیا۔

(تاریخ مجلس انصاراللہ جلد اول صفحہ96تا104)

گیسٹ ہاؤس انصار اللہ (تعمیر سرائے ناصر نمبر 1)

1973ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثالثؒ نے جلسہ ہائے سالانہ پر بیرونی ممالک سے آنے والے مہمانوں کی رہائش کے لیے انجمنوں اور ذیلی تنظیموں کو گیسٹ ہاؤسز تعمیر کرنے کا ارشاد فرمایا۔ جس وقت حضورؒ نے یہ تحریک فرمائی اُس وقت بعض لوگوں کا خیال تھا کہ دوسری تنظیموں کے لیے تو اپنا گیسٹ ہاؤس تعمیر کرنے میں اتنی دقت نہ ہو گی کیونکہ اُن کی مالی پوزیشن مضبوط ہے لیکن مجلس انصاراللہ شاید اس بوجھ کو نہ اٹھا سکے کیونکہ ان کے مالی وسائل نسبتاًمحدود ہیں۔ لیکن مجلس انصار اللہ کوخلافت کی اس بابرکت تحریک کی تعمیل میں سب سے پہلے گیسٹ ہاؤس بنانے کی سعادت نصیب ہوئی۔

(تاریخ مجلس انصاراللہ جلد اول صفحہ289)

خلیفۃ المسیح کے خطاب کا پہلی مرتبہ
کسی زبان میں رواں ترجمہ

31اکتوبر 1980ء کو مجلس انصاراللہ مرکزیہ کے سالانہ اجتماع کے پہلے روزپہلی مرتبہ خلافت کی آواز کو اردو زبان سے شناسائی نہ رکھنے والوں تک براہِ راست پہنچانے کے لیے حضرت خلیفتہ المسیح الثالثؒ کے خطاب کا انگریزی ترجمہ پہنچانے کا کامیاب تجربہ کیا گیا۔ تین احمدی انجینئروں (محترم منیر احمد فرخ صاحب، محترم ملک لال خان صاحب، محترم کیپٹن ایوب احمد ظہیر صاحب) نے کمال فنی مہارت اور خلوص سے کام کر کے ابتدائی مرحلہ کامیابی کے ساتھ مکمل کیا اور اٹھارہ انگریزی دان افراد نے حضورؒ کے افتتاحی خطاب کا ترجمہ کامیابی سے سنا۔ اس موقع پر ترجمانی کاکام محترم نسیم سیفی صاحب، محترم بشیراحمد خان رفیق صاحب، محترم مجیب الرحمان ایڈووکیٹ صاحب اور محترم شکیل صاحب نے انجام دیا۔یہ کام پہلی مرتبہ تجرباتی طور پر کیا گیا۔ بعد ازاں جلسہ سالانہ کے موقع پر اس میں توسیع کی گئی۔

(تاریخ مجلس انصاراللہ جلد دوم صفحہ120،119)

خلیفۃ المسیح کی تحریک پر
انصار کا حیرت انگیز اطاعت کا نظارہ

یوں تو حضرت خلیفہ المسیح الثالثؒ نے 1973ء میں سائیکل پر مرکزی اجتماع و جلسہ سالانہ پر شمولیت کی تحریک فرمائی تھی اور اُس سال 35اراکینِ انصاراللہ سائیکلوں پر سفر کر کے مجلس انصاراللہ کے اجتماع میں شرکت کے لیے ربوہ آئے تھے لیکن اس کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہو گیا۔ ازسرِ نو اس تحریک کے نتیجہ میں اپنے امام کی تحریک پر والہانہ لبیک کہتے ہوئے خلافتِ رابعہ کے اولین سال1982ء میں پاکستان بھر سے 196انصار سائیکلوں پر سفر کر کے اجتماع مجلس انصاراللہ مرکزیہ میں شامل ہوئے۔تین انصار1200کلومیٹر سے زائد سفر کرکے ربوہ آئے جن میں سے ایک ناصر کی عمر75سال تھی۔اسی طرح ایک ناصر 80سال کی عمر میں پنجاب کے ایک گاؤں سے 65 کلومیٹرکا فاصلہ طے کر کے اپنے امام کی تحریک پرسائیکل چلا کر ربوہ آئے۔

(تاریخ مجلس انصاراللہ جلدسوم صفحہ41تا46)

صدسالہ جشنِ تشکر کے موقع پر مجلس انصاراللہ پاکستان
کا اپنے محبوب امام کی خدمت میں خدمتِ انسانیت کی غرض سے ہسپتال کاتحفہ

صد سالہ جشنِ تشکر کی مناسبت سے خدا تعالیٰ کے حضور شکرانے کے اظہار کے لیے مجلس انصار اللہ مرکزیہ نے اپنی مجلسِ شوریٰ میں 1986ء میں یہ تجویز حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی خدمت میں پیش کی کہ مجلس انصاراللہ، اس بابرکت موقع پر اظہارِ تشکر کی غرض سے تھرپارکر سندھ میں ایک ہسپتال بنا کر انجمن احمدیہ وقفِ جدید کے سپرد کرے گی۔ اور اس غرض کے لیے اراکینِ انصار اللہ دس لاکھ روپے کی رقم کے عطیات دیں گے۔ اس سفارش کو حضور نے منظور فرمایا۔ چنانچہ ’’المہدی ہسپتال‘‘ کے نام سے یہ ہسپتال مٹھی ضلع تھر پارکر میں تعمیر ہوا۔ جس کا کُل رقبہ اکیس ایکڑ ہے۔

خلافتِ احمدیہ کے زیرِ سایہ کارہائے خدمتِ خلق

سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالی بنصرہ العزیز نےایک موقع پر مجلس انصاراللہ کو خدمتِ خلق کے کاموں کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرمایا
’’انصار سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ تمام مخلوقِ خدا سے بلا لحاظ عقیدہ اور بلا تمیز رنگ و نسل دلی ہمدردی رکھیں اور محض اللہ تعالی کی رضاکی خاطر اپنے ذاتی آرام آسائش اور اموال و اوقات کی قربانی دے کر جس رنگ میں بھی ان کے لیے ممکن ہوخلقِ خدا کو نفع پہنچانے کی بھر پور کوشش کرتے رہیں‘‘

(ماہنامہ انصاراللہ جولائی، اگست2015ء صفحہ116)

چنانچہ حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کے تحت مجلس انصاراللہ پاکستان کو خلافتِ خامسہ کے بابرکت دور میں بنی نوع انسان کے لیے بے لوث خدمات کی مسلسل توفیق مل رہی ہے۔

میڈیکل کیمپس کاا نعقاد

پاکستان میں آج بھی ایسے بے شمار علاقے ہیں جہاں علاج معالجے کی سہولیات میسر نہیں ہیں۔چنانچہ ایک طویل عرصے سے مجلس انصار اللہ پاکستان کوایسے علا قوں میں فری میڈیکل کیمپس لگا کر خدمتِ خلق کا فریضہ انجام دے رہی ہے۔ ان میڈیکل کیمپس میں مستند ڈاکٹرز نہ صرف مریضوں کا معائنہ کرتے ہیں بلکہ ان کو مفت ادویات بھی فراہم کی جا تی ہیں۔

خلافتِ خامسہ کے مبارک دور میں تاحال مجلس انصاراللہ پاکستان، ملک کے مختلف شہروں، قصبات اور دوردراز کےپسماندہ دیہاتوں میں اٹھائیس ہزار سے زائد ہومیوپیتھک وایلوپیتھک میڈیکل کیمپس کا انعقاد کر چکی ہے۔

نادار قیدیوں کی رہائی اور بہبود

1984ء کے بدنام زمانہ آرڈیننس کے بعد پا کستان میں احمدیوں کو طرح طرح سے تکالیف اور مصائب کا نشانہ بنایا جاتارہاہے۔ متعدد بے گناہ احمدی گرفتار کر کے جیلوں میں ڈال دیئے گئے اور آج بھی بدستور یہ سلسلہ جاری ہے۔ حضرت خلیفہ المسیح جہاں ایک طرف ان معصوم اور بے گناہ احمدیوں کی رہائی کی خاطر خدا تعالی کی مدد کے لیے راتوں کو گریہ و زاری میں مصروف ہوتے ہیں تو دوسری طرف ان حالات میں خلافت کی زیرِ ہدایت مجلس انصاراللہ پاکستان،ملک کی مختلف جیلوں میں قید یوں کی تکالیف کو کم کرنے کی توفیق پا رہی ہے۔ پا کستان کی مختلف جیلوں میں متعدد بلاامتیاز ِمذہب و ملت ایسےنادار قیدیوں کی رہائی کی کوششیں عمل میں لائی جاتی ہیں جو اپنی سزائیں بھگت چکے ہوتے ہیں لیکن مالی استطاعت نہ رکھنے کی وجہ سے جرمانہ کی رقم ادا نہ کر سکنے کی بنا پر قید کی صعوبت برداشت کر رہے ہوتے ہیں۔

چنانچہ مجلس انصاراللہ پاکستان کو 2014ء سے 2021ء تک 437000روپے جرمانہ اداکرنے کے بعد 270 نادار قیدیوں کو رہا کروانے کی توفیق ملی۔ گذشتہ سال2021ء میں ایسے قیدیوں کے لیےجرمانہ کی مدمیں ادا کی جانے والی رقم مبلغ چار لاکھ سینتیس ہزار روپے تھی۔ رمضان المبارک اور دیگر مواقع پر جیلوں میں قیدیوںکو راشن، سوٹ اور نقد رقم کی تقسیم اس کے علاوہ ہے۔

مستحقین کی مالی امداد

مستحقین کی مالی امداد خدمتِ انسانیت کا ایک بہت بڑا ذریعہ اور طریق ہے۔ چنانچہ ممبران انصار اللہ اس معاملہ میں بھی خدمتِ خلق کے میدان میں پیچھے نہیں رہتے۔ 2006ء تا 2021ء مجلس انصاراللہ پاکستان کے ممبران نے بفضلہ تعالیٰ مبلغ دس کروڑ انتیس لاکھ روپے سے زائد نقد رقم کے ذریعہ مستحقین کی مالی مدد کی توفیق پائی۔

عطیۂ چشم

مجلس انصار اللہ پاکستان انصار بھائیوں کو تحریک کرکے عطیہ چشم فارمز پُر کرواتی ہے۔ تا بعداز وفات کارنیا عطیہ کیا جائے۔ چنانچہ سال 2013ء تا 2021ء مجلس انصاراللہ پاکستان کے تحت 3100انصار بھائیوں نے آنکھوں کا کارنیا donate کرنے کی توفیق حاصل کی۔

عطیۂ خون

آنکھوں کا عطیہ بھی خدمتِ انسانیت کا ایک بہت بڑا ذریعہ اور اہم طریق ہے۔ 2013ء تا 2021ء پاکستان بھر کے 4558انصار بھائیوں نے خون عطیہ دینے کی توفیق پائی۔

زلزلوں کی ناگہانی آفات کے متاثرین کی امداد

8اکتوبر 2005ء کو پاکستان اور آزاد کشمیر میں ایک ہولناک زلزلہ آیا جس میں لاکھوں افراد جاں بحق ہوئے۔لاکھوں زخمی ہوئے، کروڑوں روپے کی جائیدادیں تہہ و بالا ہو گئیں۔ کئی آبادیوں کے نام و نشان مٹ گئے اور عظیم الشان عمارتیں کھنڈرات میں تبدیل ہو گئیں۔ ایک قیامتِ صغریٰ بر پا ہوگئی۔ اس تکلیف دہ صورتحال میں جماعتِ احمدیہ پاکستان نے کشمیر میں متاثرین کی امداد وبحالی کا کام شروع کیا اور اس ضمن میں مجلس انصاراللہ پاکستان کے ذمہ باغ کا علاقہ لگایا گیا۔

12؍اکتوبر 2005ء کو مجلس انصاراللہ کی ٹیم باغ آزاد کشمیر پہنچی۔ صورتحال انتہائی تکلیف دہ تھی۔ بارش اور آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری تھا کیمپ لگانے کے لیے جگہ میسرنہ تھی۔ بالآخر کافی تگ و دو کے بعد ایک پہاڑی کے دامن میں سڑک کے کنارے، فوجی بیس کے بالکل ساتھ اس ٹیم نے اپناکیمپ لگادیا اور کام شروع کیا۔ الله تعالی کے فضل سے فوجی بیس کے ساتھ ہونے کی وجہ سےگرم پانی اور دیگر بہت سی سہولیات میسر آ گئیں۔ فوجی بیس کی مسجد جو زلزلہ سے گر گئی تھی، اس کو ادویات کا اسٹور بنادیا گیا۔ ڈاکٹرز کی ایک ٹیم انگلستان سے آگئی جو ایک ماہ رہی۔ ائیر بیس کیمپ بھی کسی قدر مل گیا۔ جس سے کام میں اور سہولتیں ہو گئیں۔ لاہور سے ایک ایمبولینس بھی اس خدمت میں شامل ہونے کے لئے پہنچ گئی۔ یکم اپریل 2006ء تک یعنی قریباً چھ ماہ مسلسل زلزلہ زدہ وسیع علاقوں میں خدمت کی توفیق ملی۔ اس موقع پر متاثرین زلزلہ کی امداد میں مجلس انصاراللہ کو چار لاکھ دو ہزار آٹھ سو چالیس روپے نقد، دو لاکھ سنتالیس ہزار سات سو چالیس روپے کے تحائف، اجناس، کپڑے ودیگر پارچہ جات، جوتے وغیرہ (526لحاف، 511چادریں اور 4136 پارچہ جات) تقسیم کرنے کی توفیق ملی جن کی مالیت چار لاکھ پچاس ہزار پانچ سواسی رو پے بنتی ہے۔

تقسیم ملبوسات

ہرسال پاکستان بھر کے انصار بھائی رمضان المبارک کے دوران قیادت ایثار مجلس انصار اللہ پاکستان کے تحت عیدالفطر کے لیے نئے ان سلے اورسلے ملبوسات پسماندہ علاقوں کے مستحقین میں تقسیم کرنے کے لیے مرکز ارسال کرتے ہیں۔اس طرح پسماندہ مقامات کے مستحقین کی ضرورت پوری کرنے کے لیے مرکز میں گرم کپڑے اور اس غرض کے لیے رقوم بھجوانے کا سلسلہ موسم ِسرما کے آغاز ہی سے شروع ہو جاتا ہے۔ یہ کپڑے چترال، شانگلہ سوات، گلگت، خوشاب، چنیوٹ، بہاولپور، میرپورخاص، ڈیرہ غازی خان، مظفرگڑھ، راجن پور، نارووال، آزاد کشمیراور دیگر پسماندہ علاقوں کے مستحق افراد کودیئےجاتے ہیں۔ 2013ء تا 2021ء ایک لاکھ تیس ہزار نو صدتریپن کپڑوں کے جوڑے مستحقین میں تقسیم کرنے کی توفیق ملی۔

فراہمی اناج

پاکستان بھر میں مجلس انصار اللہ ضرورت مند احباب کو اناج کی فراہمی کے سلسلہ میں بھی قابلِ قدر مساعی کی توفیق پارہی ہے۔ 2013ء تا 2021ء اکتالیس ہزار نوصدستانوے من اناج ضرورتمند گھرانوں میں تقسیم کی توفیق ملی۔

شمالی علاقہ جات میں صاف پانی کی فراہمی کے سلسلہ میں خدمات

مجلس انصار اللہ پاکستان کو محض اللہ تعالیٰ کے فضل اور رحم کے ساتھ ملک کے پسماندہ علاقوں بالخصوص شمالی علاقہ جات کے ایسے مقامات پر جہاں لو گوں کو صاف پانی قریب کسی جگہ میسر نہیں، پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیے نلکے اور کنوئیں لگوانے کی توفیق مل رہی ہے۔

چنانچہ مرکزی انتظام کے تحت سال 2013ء تا 2021ء دو صدستائیس کنویں کھودے گئے۔ جس سے ان علاقوں کے رہائشی مستفید ہو رہے ہیں۔ آج کل ایک کنویں کا خرچ قریباً 4 لاکھ روپے ہے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت امیرالمومنین خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو صحت و سلامتی سے بھرپور فعال اور لمبی زندگی عطا فرمائے۔ خلافت کی برکتوں اور رہنمائی سےہی مجلس انصاراللہ پاکستان کو مذکورہ بالاخدمات کی توفیق حاصل ہو رہی ہے۔ فَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلیٰ ذَالِکَ

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں۔
’’انصار اللہ کا ایک بہت بڑا کام خلافت کی حفاظت کرتا ہے۔ دعائیں کرتے ہوئے اللہ کے اور اس کے بندوں کے حقوق کی ادائیگی کرتے ہوئے اپنے اور اپنے بیوی بچوں میں خلافت کی مکمل اطاعت کی روح قائم کرتے ہوئے اس جذ بہ کو بڑھائیں۔۔۔ خلافت کا انعام ان شاءاللہ ہمیشہ جاری رہے گالیکن اپنے معیار ایسے بلند کریں جو ایک حقیقی مومن کا ہونا چاہیے۔‘‘

(اجتماع مجلس انصاراللہ برطانیہ سے اختتامی خطاب 5نومبر 2006ء
الفضل انٹرنیشنل 17 نومبر 2006ء صفحہ13)

اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے عہدوں کو نبھانے اورہم انصار کو اپنے پیارے آقا کی امیدوں اور توقعات پر پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

لہرائیں گے اکناف میں دین کا پرچم
جاں دیں گےخلافت کی حفاظت کیلئےہم
اولاد کو رکھیں گے خلافت کا وفادار
اللہ کے انصار ہیں، اللہ کے انصار

اَللّٰھُمَّ اَیِّدْ اِمَامَنَا بِرُوْحِ الْقُدُسِ وَ بَارِکْ لَنَا فِیْ عُمْرہٖ وَ اَمْرِہٖ وَکُنْ مَّعَہٗ حَیْثُ مَا کَانَ وَانْصُرْہٗ نَصْراًعِزِیْزاً۔ آمین

(م م محمود)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 6 اگست 2022

اگلا پڑھیں

فقہی کارنر