• 1 مئی, 2024

عاقبت کی کچھ کرو تیاریاں

چل رہی ہیں زندگی پر آریاں
ہو رہی ہیں موت کی تیاریاں
اَتقيا اور اشقيا سب چل بسے
اپنی اپنی یاں بُھگت کر باریاں
خاتَمہ کا فکر کر لے اے مریض
پیشرو ہیں مرگ کی بیماریاں
جب فرشتہ موت کا گھر میں گھسا
ہو گئیں بے سود آه و زاریاں
زندگی تک کے ہیں یہ سب جاں نِثار
سانس چلنے تک کی ہیں سب یاریاں
جیتے جی جتنا کوئی چاہے بنے
بعد مُردن ختم ہیں عیاریاں
حَشر میں پُرسِش ہے بس اَعمال کی
کام آئیں گی نہ رِشتہ داریاں
کس نشے میں جھومتا پھرتا ہے تُو
رنگ لائیں گی یہ سب مَے خواریاں
کھینچ کر لے جائیں گی سوئے سَقَر
نفسِ اَمّارہ کی بد کرداریاں
طائرِ جاں جب قفس سے اڑ گیا
ساتھ ہی اڑ جائیں گی طرّاریاں
چاہیئے فکرِ حسابِ آخِرت
عاقبت کی کچھ کرو تیاریاں

(بخار دل صفحہ 64)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات