• 23 اپریل, 2024

عائلی مسائل اور تقویٰ

جلسہ سالانہ برطانیہ 2011ء میں خواتین سے خطاب کے موقع پر آپ نے فرمایا:
’’عائلی مسائل جو ہمارے سامنے آتے ہیں اُن میں بسا اوقات کبھی عورت کی طرف سے اور کبھی مرد کی طرف سے یہ issue بہت اُٹھایا جاتا ہے کہ ہمارے ماں باپ یا بہن بھائیوں کو کسی ایک نے بُرا کہا۔ مرد یہ الزام لگاتا ہے کہ عورتیں کہتی ہیں، عورتیں الزام لگاتی ہیں کہ مرد کہتے ہیں کہ میرے ماں باپ کی برائی کی۔ اُن کو یہ کہا، اُن کو وہ کہا۔ اُن کو گالیاں دیں۔ تو یہ چیز جو ہے یہ تقویٰ سے دور ہے۔ یہ چیز پھر گھروں میں فساد پیدا کرتی ہے۔ پھر یہی نہیں بعض دفعہ یہ بھی ہوتا ہے کہ یہاں صرف الزام کی بات نہیں ہے بلکہ ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں اور بعض الزامات سچے بھی نکلتے ہیں کہ بچوں کو دادا دادی یا نانا نانی کے خلاف بھڑکایا جاتا ہے۔ ایک دوسرے کے قریبی رشتوں کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے جاتے ہیں۔ بچوں کو اُن سے متنفر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ تقویٰ سے بعید ہے۔ یہ تقویٰ نہیں ہے۔ تم تو پھر تقویٰ سے دور چلتے چلے جا رہے ہو۔ اس لئے اپنے رحمی رشتوں کا بھی خیال رکھو۔ ان آیات میں، پہلی آیت میں ہی اس طرف بھی توجہ دلائی ہے کہ اپنے رحمی رشتوں کا بھی خیال رکھو۔ ماں باپ صرف خود ہی خیال نہ رکھیں اپنے بچوں کو بھی ان رحمی رشتوں کا تقدس اور احترام سکھائیں۔ تب ہی ایک پاک معاشرہ قائم ہو سکتا ہے اور خود بھی اس کے تقدس کا خیال بہت زیادہ رکھیں کیونکہ ماں باپ کے نمونے جو ہیں وہ بچوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔‘‘

(خطاب فرمودہ 23جولائی 2011ء برموقع جلسہ سالانہ برطانیہ)

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 7 ستمبر 2021

اگلا پڑھیں

چھوٹی مگر سبق آموز بات