• 18 مئی, 2024

یہ حسد کی آگ ہی ہے جو معاشرے کی بے سکونی کا باعث ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
یہاں یہ بات بھی کھول کر بتا دوں کہ شیطان کے حسد کی آگ جس میں وہ خود بھی جلا اور آدم کی اطاعت سے انکاری ہوا اور باہر نکلا اور پھر انسانوں کو اس آگ میں جلانے کا عہد بھی اُس نے کیا، یہ بہت خطرناک چیز ہے۔ یہ حسد کی آگ ہی ہے جو معاشرے کی بے سکونی کا باعث ہے۔ پس ہر احمدی کو اس سے بہت زیادہ بچنے کی ضرورت ہے۔ اور خاص طورپر اس سے بچنے کے لئے خدا تعالیٰ کے حضور بہت گڑ گڑا کر دعا کرنی چاہئے۔ شیطان کا حملہ دو طرح کا ہے۔ ایک تو وہ خداتعالیٰ سے تعلق کو توڑنے اور تڑوانے کے لئے حملے کرتا ہے اور دوسری طرف انسان کا جو انسان سے تعلق ہے اُسے تڑوانے کی کوشش کرتا ہے۔ جبکہ احسن قول اللہ تعالیٰ سے محبت کی طرف بھی لے جاتا ہے اور خدا تعالیٰ کی خاطر انسان کی محبت دوسرے انسان سے بھی پیدا کرتا ہے۔ یعنی جیسا کہ میں نے پہلے کہا، حقوق اللہ اور حقوق العباد احسن قول سے ہی ادا ہو سکتے ہیں۔ اس لئے ہمارا یہ نعرہ جو ہم لگاتے ہیں، کہ ’’محبت سب کے لئے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ ہمارے غیر بھی اس نعرہ سے متاثر ہوتے ہیں اور اگر ہماری مجالس میں آئیں تو اس کا ذکر کئے بغیر نہیں رہ سکتے۔ لیکن ہم آپس میں اس کا اظہار نہ کر رہے ہوں تو یہ نعرہ بے فائدہ ہے۔ اللہ تعالیٰ کا یہ حکم ہے اور بار بار میں جماعت کے سامنے پیش کرتا ہوں کہ رُحَمَآءُ بَیْنَھُم (الفتح: 30) ایک دوسرے سے بہت رحم کا اور رأفت کا سلوک کرو، پیار و محبت کا سلوک کرو۔ جو ایسے لوگ ہیں وہی صحیح مومن ہیں۔ یہ مومن کی نشانی ہے۔ بڑھ بڑھ کر تقریریں کر کے ہم چاہے جتنا مرضی ثابت کرنے کی کوشش کریں کہ یہ ہمارا نعرہ ہے ’’محبت سب کے لئے، نفرت کسی سے نہیں‘‘ پھر یہ بھی ہم پیش کریں کہ جماعت کی اکائی کی ایک مثال ہے۔ یہ جتنی بھی ہماری کوششیں ہوں اس کا حقیقی اثر تبھی ہو گا جب ہم اپنے گھروں میں، اپنے ماحول میں یہ فضا پیدا کریں گے کہ ایک دوسرے سے رحم کا سلوک کرنا ہے، ایک دوسرے سے درگزر کا سلوک کرنا ہے۔ یہ بھی ایک ایسی نیکی ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے خاص طور پر تلقین فرمائی ہے۔ فرمایا وَلْیَعْفُوْا وَلْیَصْفَحُوْا (النور: 23) کہ معاف کرو اور درگزر سے کام لو۔ غرض کہ اللہ تعالیٰ کے بے انتہا حکم ہیں جو اللہ تعالیٰ کا قرب دلاتے ہیں لیکن یہ دنیا ایسی ہے جہاں ہر قدم پر شیطان سے سامنا ہے۔ جو بہت سے موقعوں پر ہمارے قول و فعل میں تضاد پیدا کر کے ہمیں اُن باتوں سے دور لے جانا چاہتا ہے جن کے کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حقیقی مومن اور عبدِ رحمان کو حکم دیا ہے۔

پس ہمیں یاد رکھنا چاہئے کہ شیطان تو اپنا کام کرتا رہے گا، اُس نے آدم کی پیدائش سے ہی اللہ تعالیٰ سے یہ مہلت مانگی تھی کہ مجھے مہلت دے کہ جس کے متعلق تو مجھے کہتا ہے کہ میں اس کو سجدہ کروں اُسے سیدھے راستے سے بھٹکاؤں۔ اور پھر یہ بھی کہہ دیا کہ اکثر کو میں ایسے انداز سے بھٹکاؤں گا کہ یہ میرے پیچھے چلیں گے۔ عبدِ رحمان کم ہوں گے اور شیطان کے بندے زیادہ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ نے یہی فرمایا کہ جو بھی تیری پیروی کرے گا اُسے میں جہنم میں ڈالوں گا۔

اس زمانے میں جیسا کہ مَیں نے مثالیں بھی دی ہیں، بہت سی باتیں ایسی ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی طرف لے جاتی ہیں۔ اُن کا صحیح استعمال برا نہیں ہے، لیکن ان کا غلط استعمال برائیوں کے پھیلانے، غلاظتوں کے پھیلانے، گناہوں کے پھیلانے کا بہت بڑا ذریعہ بنا ہوا ہے۔ لیکن یہی چیزیں نیکیوں کو پھیلانے کا بھی ذریعہ ہیں۔ ٹی وی ہے، معلوماتی اور علمی باتیں بھی بتاتا ہے لیکن بے حیائیاں بھی اس کی وجہ سے عام ہیں۔ اس زمانے میں ٹی وی کا سب سے بہتر استعمال تو ہم احمدی کر رہے ہیں یا جماعت احمدیہ کر رہی ہے۔ میں نے جلسوں کے دنوں میں بھی توجہ دلائی تھی اور اُس کا بعض لوگوں پر اثر بھی ہوا اور انہوں نے مجھے کہا کہ پہلے ہم ایم ٹی اے نہیں دیکھا کرتے تھے، اب آپ کے کہنے پر، توجہ دلانے پر ہم نے ایم ٹی اے دیکھنا شروع کیا ہے تو افسوس کرتے ہیں کہ پہلے کیوں نہ اس کو دیکھا، کیوں نہ ہم اس کے ساتھ جڑے۔ بعضوں نے یہ اظہار کیا کہ ہفتہ دس دن میں ہی ہمارے اندر روحانی اور علمی معیار میں اضافہ ہوا ہے۔ جماعت کے بارے میں ہمیں صحیح پتہ چلا ہے۔

پس پھر مَیں یاددہانی کروا رہا ہوں، اس طرف بہت توجہ کریں، اپنے گھروں کو اس انعام سے فائدہ اُٹھانے والا بنائیں جو اللہ تعالیٰ نے ہماری تربیت کے لئے ہمارے علمی اور روحانی اضافے کے لئے ہمیں دیا ہے تا کہ ہماری نسلیں احمدیت پر قائم رہنے والی ہوں۔ پس ہمیں کوشش کرنی چاہئے کہ اپنے آپ کو ایم ٹی اے سے جوڑیں۔ اب خطبات کے علاوہ اور بھی بہت سے لائیو پروگرام آ رہے ہیں جو جہاں دینی اور روحانی ترقی کا باعث ہیں وہاں علمی ترقی کا بھی باعث ہیں۔ جماعت اس پر لاکھوں ڈالر ہر سال خرچ کرتی ہے اس لئے کہ جماعت کے افراد کی تربیت ہو۔ اگر افرادِ جماعت اس سے بھرپور فائدہ نہیں اُٹھائیں گے تو اپنے آپ کو محروم کریں گے۔ غیر تو اس سے اب بھرپور فائدہ اُٹھا رہے ہیں اور جماعت کی سچائی اُن پر واضح ہو رہی ہے اور اللہ تعالیٰ کی توحید اور اسلام کی حقانیت کا اُنہیں پتہ چل رہا ہے اور صحیح ادراک ہو رہا ہے۔ پس یہاں کے رہنے والے احمدیوں کو بھی اور دنیا کے رہنے والے احمدیوں کو بھی ایم ٹی اے سے بھر پور استفادہ کرنا چاہئے۔ ایم ٹی اے کی ایک اور برکت بھی ہے کہ یہ جماعت کو خلافت کی برکات سے جوڑنے کا بھی بہت بڑا ذریعہ ہے۔ پس اس سے فائدہ اُٹھانا چاہئے۔

(خطبہ جمعہ 18؍اکتوبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

سو سالہ جوبلی منانے پر عصر حاضر میں لجنہ اماءاللہ اور ناصرات کی ذمہ داریاں

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 ستمبر 2022