اَللّٰهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ مَا يَحُوْلُ بَيْنَنَا وَبَيْنَ مَعَاصِيْكَ وَمِنْ طَاعَتِكَ مَا تُبَلِّغُنَا بِهٖ جَنَّتَكَ وَمِنَ الْيَقِيْنِ مَا تُهَوِّنُ بِهٖ عَلَيْنَا مُصِيْبَاتِ الدُّنْيَا وَمَتِّعْنَا بِأَسْمَاعِنَا وَأَبْصَارِنَا وَقُوَّتِنَا مَآ أَحْيَيْتَنَا وَاجْعَلْهُ الْوَارِثَ مِنَّا وَاجْعَلْ ثَأْرَنَا عَلٰى مَنْ ظَلَمَنَا وَانْصُرْنَا عَلٰى مَنْ عَادَانَا وَلَا تَجْعَلْ مُصِيْبَتَنَا فِي دِيْنِنَا وَلَا تَجْعَلِ الدُّنْيَآ أَكْبَرَ هَمِّنَا وَلَا مَبْلَغَ عِلْمِنَا وَلَا تُسَلِّطْ عَلَيْنَا مَنْ لَّا يَرْحَمُنَا
(سنن ترمذی، أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ ﷺباب دعآء اللّٰهُمَّ اقْسِمْ لَنَا مِنْ خَشْيَتِكَ۔ حدیث: 3502)
ترجمہ: اے اللہ! ہمیں اپنی خشیت یوں بانٹ جو ہمارے اور تیری نافرمانی کے درمیان حائل ہو جائے اور ایسی اطاعت کی توفیق عطا فرما جو ہمیں تیری جنت تک پہنچا دے۔ اور تو ہمیں ایسا یقین عطا کر جس سے تو ہم پر دنیا کے مصائب آسان کر دے۔ اور تو ہمیں ہمارے کانوں، ہماری آنکھوں اور ہماری قوتوں سے تب تک فائدہ اٹھانے کی توفیق دے جب تک تو ہمیں زندہ رکھے اور اسے ہمارا وارث بنا۔ اور ہمارے اوپر ظلم کرنے والے سے ہمارا انتقام لینے والا تو ہی بن۔ اور ہم سے دشمنی رکھنے والے کے مقابل پر ہماری مدد فرما۔ ہمارے مصائب ہمارے دین کی وجہ سے نہ ہوں۔ اور دنیا کمانا ہی ہماری سب سے بڑی فکر اور ہمارے علم کا مقصود نہ ہو۔ اور تو ہم پر ایسے شخص کو مسلط نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے۔
یہ سید ومولیٰ، خاتم النبیین، خیر الوریٰ، فخرالانبیاء، پیارے رسول حضرت محمد ﷺ کی ظالموں کے ظلم سے نجات پانے کی دعا ہے۔
ہمارے پیارے آقا سیّدنا حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اس دعا کی طرف توجہ دلاتے ہوئے فرماتے ہیں:
ظالموں کے ظلم سے نجات پانے کے لئے جو دعا آپ نے سکھائی اس کا ایک روایت میں ذکر آتا ہے۔ خالد بن عمران روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے لئے یہ دعائیں کئے بغیر مجلس سے کم ہی اٹھتے تھے کہ (مندرجہ بالا دعا)
(خطبہ جمعہ 13؍ اکتوبر 2006ء بحوالہ۔ خطبات مسرور جلد4 صفحہ:521۔522)
(مرسلہ: مریم رحمٰن)