• 14 مئی, 2024

جاپان کے لوگوں کا احمدیہ جماعت کی خدمات کا کھلا اعتراف

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
نیوزی لینڈ کے یہ دو پروگرام تھے۔ ایک غیروں کے ساتھ مسجد کا اور دوسرا پارلیمنٹ کے ساتھ۔ اس کے بعد پھر ہم جاپان گئے۔ جاپان میں بھی ایک reception ناگویا میں تھی۔ اس میں بھی 117 مہمان شامل ہوئے، جس میں کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر، کانگرس مین تھے، ناگویا کے میئر تھے، صوبائی پارٹی کے ممبر تھے، شنٹو ازم اور بدھ ازم کے نمائندے تھے۔ مختلف یونیورسٹیوں کے چودہ پروفیسر تھے، وکلاء تھے اور مختلف تنظیموں سے تعلق رکھنے والے مہمان تھے۔

Mr Yoshiaki جو کمیونسٹ پارٹی کے لیڈر ہیں اور ممبر سٹی پارلیمنٹ ہیں۔ متأثرین کے کیمپ کے انچارج بھی ہیں۔ ایک ہزار کلو میٹر کا سفر کر کے وہاں reception میں آئے تھے، اور کہنے لگے کہ 2011ء میں زلزلہ اور سونامی کے بعد انسانیت کے لئے جماعت احمدیہ کی خدمات ہمارے لئے ناقابلِ فراموش ہیں۔ مَیں اس بات پر اظہارِ تشکر کے لئے حاضر ہوا ہوں تا کہ اس جماعت اور تنظیم کے سربراہ کو ذاتی طور پر مل سکوں اور یہ بتا سکوں کہ آپ کی جماعت اور ماننے والے آپ کی تعلیمات پر چلتے ہوئے، آپ کی نصائح پر عمل کرتے ہوئے، انسانیت سے ہمدردی کے جذبے سے سرشار ہوتے ہوئے خدمتِ انسانیت کے کاموں میں مصروف ہیں۔ پھر کہتے ہیں مَیں نے یہ خطاب سنا اور اس یقین پر پہنچا ہوں کہ جماعت احمدیہ کے امام اور ان کی تعلیمات میں ہی دنیا کے امن کا راز چھپا ہوا ہے۔

پس اگر حقیقی اسلامی تعلیم دنیا کو بتائی جائے تو ہر شریف الطبع کو یہ مانے بغیر چارہ نہیں کہ امن اسلام سے ہی وابستہ ہے۔ اللہ کرے کہ یہ دہشتگرد اور وہ لیڈر جو اپنی طاقت پربھروسہ کئے ہوئے ہیں اور غلط کام کر رہے ہیں اُن کو بھی اس بات کی سمجھ آ جائے۔

ایک مشہور وکیل ہیں وہ بھی آئے ہوئے تھے۔ اپنے تأثرات دیتے ہوئے وہ کہنے لگے کہ میں دل کی گہرائیوں سے اپنی محبت اور تشکر کے جذبات کا اظہار کرتا ہوں۔ 1951ء کی سان فرانسسکو میں ہونے والی کانفرنس میں چوہدری ظفر اللہ خان صاحب کی عظیم الشان تقریر نے اس تعلق کی یعنی جاپان سے جو تعلق ہے، اس کی بنیاد رکھتے ہوئے فرمایا تھا کہ جاپان سے عدل اور جاپان کا امن دنیا کے لئے بہت اہم ہے کیونکہ مستقبل میں جاپان عالمی امن اور عالمی سیاست میں اہم کردار ادا کرنے والا ہے۔

اُس وقت جاپان کے ساتھ کچھ ایسا سلوک ہو رہا تھا جس پر کانفرنس میں جو سان فرانسسکو میں ہوئی چوہدری ظفر اللہ خان صاحب نے جاپان میں حق میں بہت تقریر کی تھی، اُس کا انہوں نے اظہار کیا کہ اس وجہ سے پھر لوگوں پر اثر ہوا اور ہمارے سے رویہ تبدیل ہوااور اس کی ہم قدر کرتے ہیں۔ اور اس قدر کی وجہ سے جماعت احمدیہ کے ساتھ ہمارے تعلق ہیں اور جماعت احمدیہ کے اس تعلق کو مضبوط رکھنا چاہتے ہیں۔ لیکن بدقسمتی سے اُس شخصیت کی آج اپنے ملک میں وہ قدر نہیں جہاں وہ وزیرِ خارجہ رہے اور سکولوں کے کورس میں پرائمری سکول میں تاریخ میں پہلے وزیرِ خارجہ کا نام لکھا ہوتا تھا۔ اب وہاں سے نکال دیا گیا ہے اور پہلا وزیرِ خارجہ کسی اَور کو بنا کے ایک غلط قسم کی تاریخ اب بچوں کو پڑھائی جا رہی ہے۔

(خطبہ جمعہ 15؍نومبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

سو سال قبل کا الفضل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 اکتوبر 2022