• 5 مئی, 2024

اب جو جماعتِ اَتقیاء ہے خدا اُس کو ہی رکھے گا

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
آپ (حضرت مسیح موعودؑ) فرماتے ہیں:
’’اللہ تعالیٰ نے قرآن میں فرمایا ہے: وَجَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ (آل عمران: 56) یہ تسلّی بخش وعدہ ناصرہ میں پیدا ہونے والے ابنِ مریم سے ہوا تھا، مگر مَیں تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ یسوع مسیح کے نام سے آنے والے ابن مریم کو بھی اللہ تعالیٰ نے انہیں الفاظ میں مخاطب کر کے بشارت دی ہے۔ اب آپ سوچ لیں کہ جو میرے ساتھ تعلق رکھ کر اس وعدۂ عظیم اور بشارتِ عظیم میں شامل ہونا چاہتے ہیں کیا وہ وہ لوگ ہو سکتے ہیں جو امّارہ کے درجہ میں پڑے ہوئے فسق وفجور کی راہوں پر کار بند ہیں؟ نہیں، ہر گز نہیں۔ جو اللہ تعالیٰ کے اس وعدہ کی سچی قدر کرتے ہیں اور میری باتوں کو قصّہ کہانی نہیں جانتے تو یاد رکھو اور دل سے سُن لو۔ مَیں ایک بار پھر اُن لوگوں کو مخاطب کرکے کہتا ہوں جو میرے ساتھ تعلق رکھتے ہیں اور وہ تعلق کوئی عام تعلق نہیں، بلکہ بہت زبر دست تعلق ہے اور ایسا تعلق ہے کہ جس کا اثر (نہ صرف میری ذات تک) بلکہ اس ہستی تک پہنچتا ہے جس نے مجھے بھی اس بر گزیدہ انسانِ کاملؐ کی ذات تک پہنچایا ہے جو دنیا میں صداقت اور راستی کی روح لے کر آیا۔ مَیں تو یہ کہتا ہوں کہ اگر ان باتوں کا اثر میری ہی ذات تک پہنچتاتو مجھے کچھ بھی اندیشہ اور فکر نہ تھا اور نہ ان کی پرواہ تھی، مگر اس پر بس نہیں ہوتی۔ اس کا اثر ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خود خدائے تعالیٰ کی برگزیدہ ذات تک پہنچ جاتا ہے۔ پس ایسی صورت اور حالت میں تم خوب دھیان دے کر سن رکھو کہ اگر اس بشارت سے حصہ لینا چاہتے ہو اور اس کے مصداق ہونے کی آرزو رکھتے ہو اور اتنی بڑی کامیابی (کہ قیامت تک مکفّرین پر غالب رہو گے) کی سچی پیاس تمہارے اندر ہے، تو پھر اتنا ہی مَیں کہتا ہوں کہ یہ کامیابی اس وقت تک حاصل نہ ہو گی جب تک لوّامہ کے درجہ سے گزر کر مطمئنّہ کے مینار تک نہ پہنچ جاؤ۔

اس سے زیادہ اور مَیں کچھ نہیں کہتا کہ تم لوگ ایک ایسے شخص کے ساتھ پیوند رکھتے ہو جو مامور من اللہ ہے۔ پس اُس کی باتوں کو دل کے کانوں سے سنو اور اس پر عمل کرنے کے لئے ہمہ تن تیار ہو جاؤ۔ تا کہ ان لوگوں میں سے نہ ہو جاؤ جو اقرار کے بعد انکار کی نجاست میں گر کر اَبدی عذاب خرید لیتے ہیں۔‘‘

(ملفوظات جلد1 صفحہ64-65 ایڈیشن 2003ء)

’’ہماری جماعت کو یہ نصیحت ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ وہ اس امر کو مدّنظر رکھیں جومَیں بیان کرتا ہوں۔ مجھے ہمیشہ اگر کوئی خیال آتا ہے تو یہی آتا ہے کہ دنیا میں تو رشتے ناطے ہوتے ہیں۔ بعض ان میں سے خوبصورتی کے لحاظ سے ہوتے ہیں۔ بعض خاندان یا دولت کے لحاظ سے اور بعض طاقت کے لحاظ سے۔ لیکن جناب الٰہی کو ان امور کی پرواہ نہیں۔ اُس نے تو صاف طور پر فرما دیا کہ اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ (الحجرات: 14) یعنی اﷲ تعالیٰ کے نزدیک وہی معزز و مکرم ہے جو متقی ہے۔ اب جو جماعتِ اَتقیاء ہے‘‘ (متقیوں کی جماعت ہے) ’’خدا اُس کو ہی رکھے گا اور دوسری کو ہلاک کرے گا۔ یہ نازک مقام ہے اور اس جگہ پر دو کھڑے نہیں ہوسکتے کہ متقی بھی وہیں رہے اور شریر اور ناپاک بھی وہیں۔ ضرور ہے کہ متقی کھڑا ہو اور خبیث ہلاک کیا جاوے اور چونکہ اس کا علم خدا کو ہے کہ کون اُس کے نزدیک متقی ہے۔ پس یہ بڑے خوف کا مقام ہے۔ خوش قسمت ہے وہ انسان جو متقی ہے اور بدبخت ہے وہ جو لعنت کے نیچے آیا۔‘‘

(ملفوظات جلد2 صفحہ177 ایڈیشن 2003ء)

اللہ تعالیٰ ہم سب کو، ہم میں سے ہر ایک کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے اس درد کو سمجھنے کی توفیق دے۔ اپنی اصلاح کی طرف توجہ کرنے کی توفیق دے اور یہ بات ہمیں یاد رکھنی چاہئے کہ میں نے جو باتیں کی ہیں یہ باتیں صرف جلسے میں شامل ہونے والوں کے لئے نہیں یاو ہی صرف مخاطب نہیں ہیں بلکہ دنیا میں بسنے والا ہر احمدی اس کا مخاطب ہے۔

(خطبہ جمعہ 27؍دسمبر 2013ء بحوالہ الاسلام ویب سائٹ)

پچھلا پڑھیں

سالانہ ریجنل تربیتی کلاس۔ گیمبیا

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 دسمبر 2022