• 20 اپریل, 2024

حضور انور کامجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کےنام پیغام

اصلاح کے کام میں نماز کی خاص اہمیت ہے

پیارے ممبران مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی
السلام علیکم …
مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ آپ کو اپنا سالانہ اجتماع منعقد کرنے کی توفیق مل رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کا انعقاد ہر لحاظ سے با برکت فرمائے۔ آمین

مجھ سے اس موقع پرپیغام بھجوانے کی درخواست کی گئی ہے نیز مجھے بتایا گیا ہے کہ اجتماع کا موضوع ’’اصلاح‘‘ رکھا گیا ہے۔ یہ نہایت اہم اور بابرکت موضوع ہے۔ چنانچہ میں بھی اسی حوالے سے آپ کو چند نصائح کرنا چاہتا ہوں۔

ہم خوش قسمت ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں امام الزمان حضرت مسیح موعودؑ کو ماننے کی توفیق دی جنہیں سب دنیا کی اصلاح کے لئے مبعوث فرمایا گیا تھا۔ یہی کام آپ کی وفات کے بعد خلفائے احمدیت کی راہنمائی میں آپ کی پیاری جماعت کے سپرد ہے۔ آج آپ جو یہاں جمع ہیں آپ نے بھی اصلاح ِ خلق کا کام کرنا ہے لیکن وہ کیسے کیا جا سکتا ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ پہلے اپنی اصلاح کی طرف توجہ کی جائے۔

حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں:۔
’’جو شخص مصلح بننا چاہتا ہے اسے چاہئے کہ پہلے خود روشن ہو اور اپنی اصلاح کرے۔ دیکھو یہ سورج جو روشن ہے پہلے اس نے خود روشنی حاصل کی ہے۔ میں یقیناً سمجھتا ہوں کہ ہر ایک قوم کے معلم نے یہی تعلیم دی ہے لیکن اب دوسرے پر لاٹھی مارنا آسان ہے۔ لیکن اپنی قربانی دینامشکل ہوگیا ہے۔ پس جوچاہتاہے کہ قوم کی اصلاح کرے اور خیر خواہی کرے وہ اس کو اپنی اصلاح سے شروع کرے۔ قدیم زمانے کے رشی اور اوتار جنگلوں اور بنوں میں جاکر اپنی اصلاح کیوں کرتے تھے۔ وہ آج کل کے لیکچراروں کی طرح زبان نہ کھولتے تھے جب تک خود عمل نہ کر لیتے تھے۔ یہی خدا تعالیٰ کے قرب اور محبت کی راہ ہے۔ جو شخص دل میں کچھ نہیں رکھتا اس کا اپنا بیان کرنا پر نالہ کے پانی کی طرح ہے جو جھگڑے پیدا کرتا ہے اور جو نور معرفت اور عمل سے بھر کر بولتا ہے وہ بارش کی طرح ہے جو رحمت سمجھی جاتی ہے‘‘

یاد رکھیں کہ سب احمدی نوجوانوں کی تنظیم مجلس خدام الاحمدیہ کے ممبران ہیں جس کے بانی حضرت مصلح موعودؓ نوجوانوں کی اصلاح پر بہت زور دیتے تھے۔ چنانچہ ایک موقع پر آپ نے فرمایا کہ

’’قوموں کی اصلاح نوجوانوں کی اصلاح کے بغیر نہیں ہوسکتی‘‘

پس اس نصیحت کی اہمیت کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ دینی جماعتوں کی ترقی کے لئے یہ نہایت اہم نصیحت ہے جسے ہر احمدی نوجوان کو سامنے رکھنا چاہئے۔ اس کے لئے اپنے اپنے جائزے لیں کہ آپ کے اندر کون کون سی برائیاں اور کمزوریاں موجود ہیں اور اُن کے اسباب اور وجوہات بھی معلوم کریں۔پھر ان ذرائع سے آگاہی حاصل کریں جن سے یہ کمیاں دور کی جا سکتی ہیں۔ چند سال قبل آپ نے عملی اصلاح پر میرے سلسلہ وار خطبات جمعہ سنے ہوں گے وہ کتابی شکل میں بھی چھپ چکے ہیں۔ان میں ان ساری باتوں کی وضاحت موجودہے۔مثلاًیہ بتایا گیا تھا کہ زمانے کی ایجادات اور سہولتوں سے فائدہ اٹھانا منع نہیں ہے۔ ان کے ذریعہ آپ نے حضرت مسیح موعودؑ کا مددگار بننا ہے۔ نہ کہ بےحیائی اور بے دینی اور بے اعتقادی کے زیر اثر اپنے آپ کو دشمن کے حوالے کرنا ہے۔دنیا کی اصلاح کرنے اور انقلاب لانے والی قومیں اپنی کمزوریوں پر نظر رکھتی ہیں۔ یاد رکھیں کہ عملی اصلاح سے آپس کی لڑائیاں ، مال کی ہوس،ٹی وی اور دوسرے ذرائع پر بیہودہ پروگراموں کو دیکھنا ایک، دوسرے کے احترام میں کمی وغیرہ سب برائیاں ختم ہوجائیں گی۔ آنحضرتﷺ پر ایمان لانے والوں میں چور، ڈاکو،فاسق و فاجر، جواری، شراب خوروغیرہ برائیوں میں مبتلا لوگ بھی تھے۔ حقیقی ایمان نے ان میں قوت ارادی پیداکی۔ انہوں نے یہ فیصلہ کر لیا کہ اب خدا تعالیٰ کے احکامات کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھانا۔انہوں نے اپنے اعمال کی کمزوری کو اس طرح پرے پھینکا جس طرح ایک تیز سیلاب کا ریلا ایک تنکے کو بہا کر لے جاتا ہے۔ اس لئے صحابہؓ کے اس اسوہ کو اپنانے کی کوشش کریں اور ہر گناہ کے خلاف اپنی قوت ارادی کو بلند کریں اور ہمیشہ اللہ اور رسول کے حکموں کو اپنی زندگیوں میں جاری کریں۔ اس کے لئے آپ کو میرے خطبات سے بہت راہنمائی ملے گی۔ انہیں سننے اور پڑھنے کی عادت ڈال لیں تو اس سے ان شاء اللہ نہ صرف آپ کی اپنی اصلاح ہو جائے گی بلکہ آپ دوسروں کی اصلاح کا فریضہ بھی احسن رنگ میں سرانجام دے سکیں گے۔

اصلاح کے کام میں نماز کی ادائیگی کی خاص اہمیت ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن شریف میں فرماتا ہے کہ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْہٰی عَنِ الۡفَحۡشَآءِ وَ الۡمُنۡکَرِ (العنکبوت:46) یعنی یقیناً نماز بےحیائی اور ہر ناپسندیدہ بات سے روکتی ہے۔ آپ ابھی رمضان کے با برکت مہینہ سے گزرے ہیں۔اس میں آپ کو نمازوں اور دعاؤں کی جو توفیق ملی ہے اس میں مداومت اختیارکریں۔پھر قرآن شریف کی تلاوت کا زیادہ موقع ملا ہوگا اسے بھی جاری رکھیں۔ اس کے ترجمہ پر غور کیا کریں۔ اسی طرح حضرت مسیح موعود کی کتابیں پڑھنے سے بھی اصلاح نفس اور روحانی ترقی کی توفیق ملتی ہے۔ آپ نے اپنی پیاری جماعت کو ‘‘ہماری تعلیم’’ کو بار بار التزام کے ساتھ پڑھنے اور اسے جماعتوں میں پڑھ کر سنانے کی تلقین فرمائی تھی۔ اسی حوالے سے چند ماہ قبل میں نے احباب جماعت کو اس کتاب کے مطالعہ کی خطبہ جمعہ میں نصیحت کی تھی۔ اس طرف بھی توجہ دیں اس سے آپ کے اندر پاک تبدیلی کا جوش پیدا ہوگا اور آپ کے وجود میں ان شاء اللہ روحانی انقلاب برپا ہوگا۔

اللہ تعالیٰ آپ کو ان تمام باتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین

والسلام
خاکسار
مرزا مسرور احمد
خلیفۃ المسیح الخامس

پچھلا پڑھیں

اعلانات واطلاعات

اگلا پڑھیں

نیکی کی جزا