• 14 مئی, 2024

تمباکو نوشی سے پرہیز

’’حدیث میں آیا ہے وَمِنْ حُسْنِ الاسلامِ تَرْکُ مَالَا یَعْنِیْہٖ یعنی اسلام کا حسن یہ بھی ہے کہ جو چیز ضروری نہ ہو وہ چھوڑ دی جاوے۔

اسی طرح پر یہ پان۔ حقہ۔ زردہ (تمباکو) افیون وغیرہ ایسی ہی چیزیں ہیں۔ بڑی سادگی یہ ہے کہ ان چیزوں سے پرہیز کرے کیونکہ اگر کوئی اور بھی نقصان ان کا بفرض محال نہ ہو تو بھی اس سے ابتلاآ جاتے ہیں اور انسان مشکلات میں پھنس جاتا ہے۔ مثلاً قید ہو جاوے تو روٹی تو ملے گی لیکن بھنگ چرس یا اور منشّی اشیاء نہیں دی جاوے گی یا اگر قید نہ ہو کسی ایسی جگہ میں ہو جو قید کے قائمقام ہو تو پھر بھی مشکلات پیدا ہو جاتے ہیں۔

عمدہ صحت کو کسی بیہودہ سہارے سے کبھی ضائع کرنا نہیں چاہئے۔ شریعت نے خوب فیصلہ کیا ہے کہ ان مضر صحت چیزوں کو مضر ایمان قرار دیا ہے اوران سب کی سردار شراب ہے۔

یہ سچی بات ہے کہ نشوں اور تقویٰ میں عداوت ہے۔ افیون کا نقصان بھی بہت بڑا ہوتا ہے۔ طبی طور پر یہ شراب سے بھی بڑھ کر ہے اور جس قدر قویٰ لے کر انسان آیا ہے ان کو ضائع کر دیتی ہے۔‘‘

(ملفوظات جلد2 صفحہ219، ایڈیشن1988ء)

’’تمباکو ہم مسکرات میں داخل نہیں کرتے لیکن یہ ایک لغو فعل ہے اور مومن کی شان ہے وَ الَّذِیۡنَ ہُمۡ عَنِ اللَّغۡوِ مُعۡرِضُوۡنَ۔ اگر کسی کو کوئی طبیب بطور علاج بتائے تو ہم منع نہیں کرتے ورنہ یہ لغو اور اسراف کا فعل ہے اور اگر آنحضرت ﷺ کے وقت میں ہوتا تو آپ اپنے اور صحابہ کیلئے کبھی پسند نہ فرماتے۔‘‘

(الحکم نمبر11 جلد7 مؤرخہ 24؍مارچ 1903ء صفحہ7)

حقہ نوشی کے متعلق ذکر آیا۔ فرمایا:۔
’’اس کا ترک اچھا ہے۔ ایک بدعت ہے۔منہ سے بو آتی ہے۔ ہمارے والد صاحب مرحوم اس کے متعلق ایک شعر اپنا بنایا ہو ا پڑھا کرتے تھے جس سے اس کی برائی ظاہر ہوتی ہے۔‘‘

(الحکم 10ستمبر 1901ء صفحہ9)

پچھلا پڑھیں

اسلام اور اہل کتاب

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 فروری 2022