قبولیت دعا کے لئے استقامت شرط ہے
دعا کے معاملہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے خوب مثال بیان کی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ایک قاضی تھا جو کسی کا انصاف نہ کرتا تھا اور رات دن اپنی عیش میں مصروف رہتا تھا۔ ایک عورت جس کا ایک مقدمہ تھا وہ ہر وقت اس کے دروازہ پر آتی اور اس سے انصاف چاہتی۔ وہ برابر ایسا کرتی رہتی یہانتک کہ قاضی تنگ آگیا اور اس نے بالآخر اس مقدمہ کا فیصلہ کیا اور اس کا انصاف اسے دیا۔ دیکھو کیا تمہارا خدا قاضی جیسا بھی نہیں کہ وہ تمہاری دعا سنے اور تمہیں تمہاری مراد عطا کرے۔ ثابت قدمی کے ساتھ دعا میں مصروف رہنا چاہیئے۔ قبولیت کا وقت بھی ضرور آہی جائے گا۔ استقامت شرط ہے۔
(ملفوظات جلد پنجم صفحہ45 مطبوعہ 2010ء)
(مرسلہ: فرخ شبیر لودھی۔ مبلغ سلسلہ لائبیریا)