• 4 مئی, 2024

چالیس سال کی عمر کو پہنچنے والے افراد و خواتین کے لیے دعا کا ایک خصوصی پیکج

چالیس سال کی عمر کو پہنچنے والے افراد و خواتین کے لیے
دعا کا ایک خصوصی پیکج

نوٹ: لجنہ اماءاللہ کے سو سالہ جشن پر ادارہ الفضل آن لائن کو موٴرخہ یکم تا 3؍اگست 2022ء اور 22 تا 30؍دسمبر 2022ء 11 شماروں میں 176 صفحات پر مشتمل لجنہ کی تاریخ، اغراض و مقاصد اور ترقیات بیان کرنے کی توفیق ملی۔ الحمد للّٰہ علی ذالک

اب تیسرے فیز میں موٴرخہ9-10-11؍فروری 2023ء کو لجنہ کے حوالہ سے بقیہ مواد قارئین کی خدمت میں پیش کیا جارہا ہے۔ وباللّٰہ التوفیق۔ اسی دوران مکرم چوہدری نعیم احمد باجوہ پرنسپل جامعة المبشرین و نمائندہ الفضل آن لائن برکینا فاسو کا ایک مضمون ’’زندگی تو چالیس سے شروع ہوتی ہے‘‘ الفضل آن لائن میں اشاعت کے لیے موصول ہوا ہے۔ آپ نے نہایت خوبصورتی سے سورة الاحقاف آیت 16 سے استفادہ کرتے ہوئے 40 سال کے بعد کی زندگی کی اہمیت بیان کی ہے۔ گو لجنہ ممبر 15 سال کی عمر سے شمار ہوتی ہے۔ لیکن اکثر لجنہ ممبرز 40 سال سے اوپر کی عمر میں زندگی بسر کرتی ہیں اس لیے مکرم چوہدری صاحب موصوف کے مضمون کو آپ کی پیشگی اجازت سے بطور اداریہ عنوان کی تبدیلی کے ساتھ عورتوں کی ذمہ داریوں کے حوالہ سے صد سالہ جشن تشکر کے موقع پر ہدیہ قارئین کررہا ہوں۔ نیا عنوان یہ ہے:

چالیس سال کی عمر کو پہنچنے والے افراد و خواتین کے لیے دعا کا ایک خصوصی پیکج

(ابو سعید۔ ایڈیٹر الفضل آن لائن)

اگر خدا تعاليٰ کا فضل سايہ فگن نہ ہو اور ا س کي قدرت کا ہاتھ ہم سے صرف نظر کرتے ہوئے ہر لمحہ ہماري پردہ پوشي نہ فرمائے تو شايد ہم ميں سے اکثر اپنے اعمال کے باعث ايک دوسرے کو منہ دکھانے کے قابل بھي نہ رہيں۔ پردہ پوشي کے احسان کے ساتھ رحيم و کريم خدا کا ہم پر يہ بھي رحم ہے کہ ہميں ايسے دعائيہ کلمات سکھائے جن کے ذريعہ ہم دست دعا بلند کرکے فضل الٰہي کشيد کر سکتےہيں اور مقصد حيات کو پانے کے لیے سعي کر کے منزل تک رسائي پانے کي خاطر سمت درست رکھ سکتے ہيں۔اگر ہم گريہ و زاري کے ساتھ مالک ارض و سما کےسامنے جھک کر اپني عاجزي و کم مائيگي کا اظہار نہ کريں تو ہم کيا اور ہماري اوقات کيا۔ اس صورت حال کو حضرت مسيح موعود عليہ السلام کے ايک کشف ميں ايک واضح مثال سے ظاہر فرمايا گيا ہے۔ اس کشف کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مصلح موعود رضي اللہ عنہ فرماتے ہيں:
’’حضرت مسيح موعود عليہ السلام نے ايک کشف ميں ديکھا کہ ايک نالي بہت لمبي کھدي ہوئي ہے اور اس کے اوپر بھيڑيں لٹائي ہوئي ہيں اور ہر ايک بھيڑ کے سر پر ايک قصاب ہاتھ ميں چھري لیے ہوئے تيار ہے اور آسمان کي طرف ان کي نظر ہے جيسے حکم کا انتظار ہے۔ مَيں اس وقت اس مقام پر ٹہل رہا ہوں۔ ان کے نزديک جا کر مَيں نے کہا کہ قُلۡ مَا یَعۡبَؤُا بِکُمۡ رَبِّیۡ لَوۡلَا دُعَآؤُکُمۡ (الفرقان: 78) انہوں نے اسي وقت چھرياں پھير ديں۔ جب وہ بھيڑيں تڑپيں تو انہوں نے کہا کہ تم چيز کيا ہو۔ گُوں کھانے والي بھيڑيں ہي ہو۔

(جماعت احمديہ دہلي کے ايڈريس کا جواب، انوار العلوم جلد12 صفحہ84)

اللہ تعاليٰ نے ہميں متفرق مواقع کے لیے بے شمار دعائيں سکھائي ہيں کس راہ سے وہ کس کي دعا کو قبول کرلے يہ اس کے احسان پر منحصر ہے۔آج جس دعا کا ذکر مقصود ہے وہ بطور خاص چاليس سال سے زائد عمر کے لوگوں کے متعلق ہے۔ انگريزي محاورہ ہے کہ life begins at forty کہا جا سکتا ہے کہ چاليس سال کي عمر کو پہنچنے والے افراد کے لیے دعا کا ايک خصوصي پيکج ہے جو اللہ تعاليٰ نے ہميں عطا کيا ہے۔

اللہ تعاليٰ فرماتا ہے:

وَوَصَّيۡنَا الۡاِنۡسَانَ بِوَالِدَيۡہِ اِحۡسٰنًا ؕ حَمَلَتۡہُ اُمُّہٗ کُرۡہًا وَّوَضَعَتۡہُ کُرۡہًا ؕ وَحَمۡلُہٗ وَفِصٰلُہٗ ثَلٰثُوۡنَ شَہۡرًا ؕ حَتّٰۤي اِذَا بَلَغَ اَشُدَّہٗ وَبَلَغَ اَرۡبَعِيۡنَ سَنَةً ۙ قَالَ رَبِّ اَوۡزِعۡنِيۡۤ اَنۡ اَشۡکُرَ نِعۡمَتَکَ الَّتِيۡۤ اَنۡعَمۡتَ عَلَيَّ وَعَلٰي وَالِدَيَّ وَاَنۡ اَعۡمَلَ صَالِحًا تَرۡضٰہُ وَاَصۡلِحۡ لِيۡ فِيۡ ذُرِّيَّتِيۡ ۚؕ اِنِّيۡ تُبۡتُ اِلَيۡکَ وَاِنِّيۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِيۡنَ ﴿۱۶﴾

(الاحقاف: 16)

اور ہم نے انسان کو اپنے والدين سے احسان کي تعليم دي تھي کيونکہ اس کي ماں نے اس کو تکليف کے ساتھ پيٹ ميں اٹھايا تھا اور پھر تکليف کے ساتھ اس کو جنا تھا اور اس کے اٹھانے اور اس کے دودھ چھڑانے پر تيس مہینے لگے تھے۔ پھر جب يہ انسان اپني کامل جواني يعني چاليس سال کو پہنچ گيا تو ا س نے کہا اے ميرے رب! مجھے اس بات کي توفيق دے کہ ميں تيري اس نعمت کا شکريہ ادا کروں جو تو نے مجھ پر اور ميرے ماں باپ پر کي ہے اور (اس بات کي بھي توفيق دے) کہ ميں ايسے اچھے اعمال کروں جن کو تو پسند کرے اور ميري اولاد ميں بھي نيکي کي بنياد قائم کر۔ ميں تيري طرف جھکتا ہوں اور ميں تيرے فرمانبردار بندوں ميں سے ہوں۔

اس دعا کا نسبتاً تفصيل سے جائزہ ليتے ہيں۔

اے خدا! توفيق عطا کر

رَبِّ اَوۡزِعۡنِيۡۤ کے خوبصورت الفاظ اور عاجزي کے اظہا رکے ساتھ اس دعا کا آغاز کر کے بتا ديا کہ اگر خدا تعاليٰ کي عطا کردہ توفيق نہ ہو تو ہم کسي قابل نہيں کہ کوئي عمل کر سکيں۔ اگر ہمارے کچھ اعمال تيرے حضور مقبول ہيں تو وہ صرف اور صرف تيري ہي عطا کردہ توفيق کے سبب تھے اور اگر کوئي عمل صالحہ ہم آئندہ کرنے کے قابل ہو سکتے ہيں وہ بھي تيري دي ہوئي توفيق سے ممکن ہو سکتا ہے۔ کسي ذاتي خوبي، کمال، صفت، علمي ياجسماني صلاحيت کي وجہ سے ہم اس قابل نہيں کہ اعمال صالحہ بجا لا سکيں۔ ہم تو بے سرو ساماني لیے ہوئے ہيں۔ ہماري بے بضاعتي ہميں اعمال حسنہ تک کہاں پہنچا سکتي ہے اگر تيري عطا کردہ توفيق نہ ہو۔ رحم فرما اور ہميں توفيق عطا کر۔

شکر نعمت

اے خدا! جو کچھ تو نے عطا کيا۔والدين، صحت، اولاد، مال و دولت، عزت و شہرت، وقار، اعزاز سب کچھ تيري ہي تو عطا ہے۔ بے شمار نعما ہيں جن کا اظہا رممکن نہيں۔ جس قدر تو نے انعامات کیے ان کا شکر تو ممکن نہيں۔ تيرے ہي ارشاد وَاِنۡ تَعُدُّوۡا نِعۡمَتَ اللّٰہِ لَا تُحۡصُوۡہَا کے تحت اگر ہم تيري عطا کردہ نعمتوں کو شمار کرنا چاہيں تو بھي نہيں کر سکتے۔ اس لیے بس يہ توفيق عطا کر کہ افتاں و خيزاں کسي قدر شکر نعمت کر سکيں۔ ہمارے کسي عمل سے ناشکري ظاہر نہ ہو۔ہمارے منہ سے کوئي ايسا کلمہ نہ نکلے جو تيري ناراضگي کا باعث بنے۔ہاں تيرے ہي حکم لَئِنۡ شَکَرۡتُمۡ لَاَزِیۡدَنَّکُمۡ (اگر تم شکر اد اکرو گے تو يقيناً ميں تمہيں مزيد دوں گا) کے پيش نظر ہم شکر نعمت کا اظہار کرنے کي کوشش کرتے ہيں۔ ليکن يہ بھي کب ممکن ہو سکتا ہے اگر تيري عطا کردہ توفيق نہ ہو۔ ؏

کہاں ممکن ہے ترے فضلوں کا ارقام

والدين پر ہونے والي نعمتوں کا اظہار تشکر

ا س دعا ميں ايک عجيب نکتہ بيان کيا گيا ہے کہ بچے اپنے والدين پر ہونے والي نعمتوں کا بھي شکر ادا کرنے والے بنيں۔ والدين زندہ ہوں يا وفات پا چکے ہوں۔ جب بھي کوئي فرد يہ دعا کرے گا تو اپنے والدين پر ہونے والي نعما کا بھي شکر ادا کر رہا ہوگا اور ساتھ خود پر ہونے والے افضال کا شکر اد اکرنے کي توفيق مانگے گا۔ اس طرح ايک نسل نہ صرف اپنے اوپر ہونے والی نعما کے لیے اظہا رتشکر کرے گي بلکہ اپنے سے پہلي نسل پر کیے جانے والے افضال کے لیے بھي خدا تعاليٰ کے سامنے سر بسجود ہو رہي ہو گي اور اظہا رتشکر کي ايک مسلسل زنجيرقائم ہوتي چلي جائے گي۔ دوسرے مقام پر والدين کے لیے رحم مانگنے کي دعا کي تعليم دي گئي ہے۔ان سے اگر کوئي کوتاہي ہو گئي ہو تو ہماري دعا سن لے اور ان پر رحم کر۔ ان پر کي جانے والي نعمتوں کا شکر ہم بھي ادا کرتے ہيں۔

مقبول اعمال صالحہ کي توفيق عطا کر

ايسے اچھے اعمال کرنے کي توفيق عطا کر جن کو تو پسند کرے۔ ممکن نہيں کہ ہم اپني خوبي کي وجہ سے کوئي عمل کر سکيں جب تک خدا تعاليٰ کا رحم ہمارے شامل حال نہ ہو۔ ہاں جب تو ہميں توفيق عطا کرے اور ہم اعمال کر بھي ليں پھربھي ابھي ايک اور منزل تو باقي ہے کہ وہ اعمال مقبول ہوں گےيا ردکر دیے جائيں گے۔ ا س لیے ہم مقبول اعمال کي توفيق مانگنے کي استدعا کرتے ہيں۔

اولاد ميں بھي نيکي کي بنياد قائم کر

يہ ايسي خوبصور ت دعا ہے کہ جس ميں والدين کي طرف سے اظہار تشکر کرنے کے علاوہ اپني طرف سے شکر نعمت کي توفيق مانگنے کے ساتھ ساتھ اولاد ميں نيکي کي بنياد قائم کرنے کي بھي التجا شامل ہے۔عام طور پر چاليس سال کي عمر کے افراد کو اولاد کي تعليم، تربيت، ان کے روزگار اور ديگر معاملات کي وجہ سے فکر يں گھيرنے لگتي ہيں۔اللہ تعاليٰ نے ہميں اس دعا کے ذريعہ اولاد ميں نيکي کي بنياد قائم کرنے کي التجا کرنے کي طرف توجہ دلا کر بتا ديا کہ اگر اولاد ميں نيکي کي بنياد قائم ہوجائے تو باقي معاملات بھي سہل ہونے لگتے ہيں۔ا س لیے ايک مومن کو اس طرف توجہ رکھني چاہیے۔

ذاتي نمونہ قائم کرنے کي کوشش اور توفيق طلب کرنا

دعاکے آخر پر ’’ميں تيري طرف جھکتا ہوں اور ميں تيرے فرمانبردار بندوں ميں سے ہوں۔‘‘ کے الفاظ بھي بہت خوبصورت اختتاميہ ہے۔ اس ميں جہاں بندے کي طرف سے عاجزي کا اظہار اور خدا تعاليٰ سے وفا کے درينہ تعلق کا اشارہ ہے وہاں يہ بھي توجہ دلائي گئي ہے کہ اپنا ذاتي نمونہ قائم کرنے کي کوشش کرو اور خاص طور پر اپني عمر کے اس حصہ ميں اپني کامل فرمانبرداري اور کامل اطاعت کا نہ صرف اظہار بلکہ اس کا عملي نمونہ بھي پيش کرو۔ تاکہ آئندہ نسليں اس سے اپني سمت متعين کر سکيں۔

اللہ تعاليٰ ہميں اس خوبصورت دعا کي برکات سے فيض ياب ہونے کي توفيق عطا فرماتا چلا جائے اور ہميں اظہار تشکر اورشکران نعمت کي توفيق دے۔ ہميں اور ہماري نسل در نسل اولادوں کو اپنے کامل فرمانبردار بندوں ميں شامل کرلے۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

تاریخ لجنہ اماء اللہ برازیل

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 فروری 2023