• 5 مئی, 2024

حرث الاٰخرۃ

حَرۡثُ الۡاٰخِرَۃِ

نئے سال 2023ء کے آغاز پر تلاوت قرآن الفجر کے دوران سورۃ الشوریٰ کی تلاوت کی توفیق ملی۔ اس کی آیت21 پر جب خاکسار پہنچا تو آیت کو بار بار پڑھا۔ ترجمہ پر غور کیا اور سیاق و سباق میں آیات کو جب ترجمہ کے ساتھ پڑھا تو ایک ایسا دلچسپ مضمون اللہ تعالیٰ نے دماغ میں ڈالا جو قارئین الفضل کے لیے رمضان کی آمد سے قبل بیان کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے۔

حَرْثٌ عربی لفظ ہے جس کے معنی کھیتی کے ہیں۔ زمین کا وہ حصہ جس پر فصل بوئی جاتی ہے جو بقائے انسانی کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں سورۃ البقرہ میں نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ لَّکُم کہ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں کہہ کر اس مضمون کو یوں کھول دیا کہ جس طرح بقائے نسل کے لیے مادی کھیتیاں ہیں جیسے عورت یا فصل بونے کے لیے زمین۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ اس آیت کے فٹ نوٹ میں تحریر فرماتے ہیں کہ ’’کھیتی سے مراد یہ ہے کہ عورت بقاء نسل کا ذریعہ ہے اور غیر فطری تعلقات کے نتیجہ میں ہر گز نسل پیدا نہیں ہو سکتی۔ ‘‘

(ترجمہ از حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ صفحہ58)

اسی طرح روحانی نسل کی بقاء کے لئے حرث الآخرہ بھی ہے یعنی ایسے نیک اعمال جو انسان کو ابدی زندگی عطا کرتے ہیں۔ اس آیت میں حرث الآخرہ کے ساتھ حرث الدنیا اور اس کے انجام کا بھی ذکر ہے۔ جیسے فرمایا :

مَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ حَرۡثَ الۡاٰخِرَۃِ نَزِدۡ لَہٗ فِیۡ حَرۡثِہٖ ۚ وَمَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ حَرۡثَ الدُّنۡیَا نُؤۡتِہٖ مِنۡہَا وَمَا لَہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنۡ نَّصِیۡبٍ ﴿۲۱﴾

(الشوریٰ:21)

ترجمہ: جو آخرت کی کھیتی پسند کرتا ہے ہم اُس کے لئے اُس کی کھیتی میں اضافہ کردیتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے ہم اُسی میں سے اُسے دیتے ہیں اس حال میں کہ آخرت میں اس کے لئے کوئی حصہ نہیں ہوگا۔

( ترجمہ از حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ )

ایک کسان یا زمیندار ایسی زمین کی تلاش میں رہتا ہے جو زرخیز ہو اور اچھی فصل اور پھل دے۔ اس کے لیے وہ اپنے ارد گرد کی جگہوں کا معائنہ بھی کرتا رہتا ہے۔ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی عورت کو بطور کھیتی کے اعتبار سے چناؤ کے حوالے سے بعض اصول وضع فرمائے اور خوبصورتی، حسن و جمال، حسب و نسب اور کثرت اموال کی بجائے نیک، صالح اور پرہیز گار خاتون کی تلاش کا ارشاد فرمایا۔ پھر ایک موقع پر الۡوَدُوْد اَلوَلُوُدُ کے الفاظ استعمال کر کے نصیحت فرمادی کہ ایسی خاتون کی تلاش میں رہیں جو بچے پیدا کرنے والی اور محبت کرنے والی ہو۔ اَلوَلود کے الفاظ میں زیادہ سے زیادہ فصل پیدا کرنے والی کھیتی ہی مراد ہے۔ اسی ضمن میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تَزَوَّجُوْا الْوَدُوْدَ الْوَلُوْدَ، فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْاُمَمُ خوب جننے والی عورت سے شادی کرو، کیونکہ (بروز قیامت) میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا۔

(سنن ابی داؤد )

اب جہاں تک حرث الآخرۃ یعنی آخرت کی کھیتی کا تعلق ہے۔ اوّل تو اس کے ساتھ حرث الدنیا کے الفاظ لا کر فرمایا ہے جو اس دنیا کی کھیتی یعنی مال و متاع چاہتا ہے تو وہ اُسے دے دیا جائے گا لیکن آخرۃ میں پھر اس کا کوئی نصیب نہیں ہو گا۔ لیکن حرث الآخرۃ چاہنے والے، اس کے متلاشی وہ لوگ ہوں گے جو نیک اعمال بجا لانے والے ہیں اور وہ جنتوں کے باغوں میں ہوں گے۔ ان کو وہاں پر ہر وہ چیز ملے گی جو وہ خواہش کریں گے۔ یہ وہ فضل کبیر ہے جو انہیں دیا جائے گا۔

وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیۡ رَوۡضٰتِ الۡجَنّٰتِ ۚ لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَضۡلُ الۡکَبِیۡرُ ﴿۲۳﴾

(الشوریٰ:23)

یہاں اللہ تعالیٰ نے رَوۡضٰتِ الۡجَنّٰتِ کے الفاظ یعنی جنت کے باغات استعمال کر کے حرثُ الآخرہ کی مزید تشریح فرمادی کہ جو حرث الآخرہ کے متمنی ہوں گے۔ نیک کام کریں گے۔ نمازیں پڑھیں گے۔ اللہ اور اس کے رسول اور اس کی مخلوق کے حقوق ادا کریں گے۔ اپنے اہل خانہ اور افراد خاندان سے نرمی و شفقت سے پیش آئیں گے تو انہیں جنت کے باغوں کی سیر کروائی جائے گی بلکہ ان کی رہائش کے انتظامات بھی ایسے باغات میں کر دئیے جائیں گے جہاں ان کو ہر چیز بطور فضل کبیر میسر ہو گی۔

اس کی مزید تفصیل اللہ تعالیٰ نے اس سے اگلی آیت نمبر24میں کر دی کہ یہ لوگ ایمان لانے والے اور نیک عمل بجا لانے والے وہ ہیں جو آپس میں اقرباء کی سی محبت کرتے ہیں۔ معدوم نیکی کو اجاگر کرتے ہیں۔ اگر یہ لوگ دیانت داری کے ساتھ یہ اعمال بجا لاتے رہیں گے تو ہم ان کے اعمال میں مزید حسن پیدا کر دیں گے۔ ان لوگوں کی اللہ توبہ قبول کرے گا اور اگر ان سے کوئی برائی سرزدہو تو اللہ تعالیٰ در گزر فرماتا جائے گا۔

(آیت:26)

یہ وہ لوگ ہیں جو دنیا بھی اس لئے کماتے ہیں کہ ہمیں دین ملے۔

وہ مِمَّا رَزَقۡنٰہُمۡ یُنۡفِقُوۡنَ کے تحت اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہر نعمت کو اس دنیا میں خرچ کرتے ہیں۔

ہم چند ہی دنوں تک سال کے محترم مہینہ رمضان میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔ جہاں معافی تلافی کا سوال ہو گا۔ وہ تمام نیکیاں پائی جائیں گی جن کا ذکر سورۃ الشوریٰ کی ان آیات میں موجود ہے۔ بالخصوص معدوم نیکیاں معاشرے میں، ماحول میں، گھروں میں سر اٹھائیں گی اور اپنی زندگی کا ثبوت دیں گی۔ نیکیوں کا بازار لگے گا۔ ہمارے پاس خرید و فروخت کے لیے وافر وقت بھی ہو گا اور ہمارے کھیسے رقوم سے بھی بھرے ہوں گے۔ پس ضرورت اس امر کی ہے کہ کھیتی باڑی کے لیے جو جتن ایک کسان کی طرف سے کیے جاتے ہیں ان کو بروئے کار لانا ہو گا۔ کسان کی طرح صبح سویرے اپنی زمین پر جا کر ہل چلانے کے مقابل ہمیں صبح سویرے اُٹھ کر نوافل ادا کرنے ہوں گے۔ کسان کی طرح اپنی کھیتی کو پانی دینے کے مقابل ہمیں آنکھوں کے پانی سے اپنی روحانی کھیتی کو سیراب کرنا ہو گا۔ کسان کی طرح اپنی کھیتی کو نرم کر کے اس میں بیج پھینکنے کے مقابل ہمیں نوافل، تسبیحات اور درود کے بیج اپنی روحانی کھیتی میں پھینکنے ہوں گے اور فصل تیار ہونے پر کسان جس طرح فصل کی حفاظت کرتا، چوروں سے بچاتا ہے اسی طرح ہمیں اپنی روحانی فصل کی تیاری کے بعد اسے چوروں سے بچانا ہو گا۔ تب اللہ تعالیٰ ہماری کوتاہیوں اور گناہوں سے در گزر کرے گا۔

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا ایک صفاتی نام اللہ تعالیٰ نے ’’حارث‘‘ بھی رکھا ہے جس کے معنی کھیتی باڑی کرنے والا کے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے دور میں بحیثیت حارث جماعت کی، احباب جماعت کی خوب کھیتی باڑی کی ہے اور پھر خلفاء نے اس رنگ میں اس کو جاری رکھا۔ آج کل ہمارے پیارے امام ایدہ اللہ تعالیٰ بطور حارث کے مثیل کے ہماری کھیتی کو روحانی پانی سے سیراب کرتے رہتے ہیں۔ کبھی قسما قسم کے پھلوں کے درخت، پھولوں کے پودے ہماری کیاریوں میں لگاتے ہیں۔ کبھی کبھار اپنے خطبات کے ذریعہ نیکیوں کے بیجوں کا ایسا چھٹہ ہماری کھیتیوں میں پھینکتے ہیں جن کی بدولت آج ہم پوری دنیا میں سر سبز و شاداب نظر آتے ہیں۔ جس کے دنیا بھی گُن گاتی ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی روحانی کھیتیوں کو مزید سر سبز و شادب کرنے کے لیے نیکی کے اعمال کے بیج ان میں پھینکنے کی توفیق دے اور مادی کھیتیوں سے پیدا ہونے والی نسل کو بھی اسلامی اطوار کے ساتھ مرصع کرنے کی توفیق دیتا رہے۔

اے اللہ تُو ایسا ہی کر۔ آمین

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

جماعت احمدیہ جرمنی کی دوسری صدی کا پہلاآن لائن اجلاس

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 مارچ 2023