یہ کس نے ہم سے لہو کا حساب مانگا ہے
جو ہم خوشی سے دیں ایسا جواب مانگا ہے
شہید ہوکے مسیحِ محمدیؐ کے لیے
خدا سے ہم نے شہادت کا باب مانگا ہے
وہ سرپھرے جو ڈراتے ہیں اپنی طاقت سے
انہوں نے قہر الٰہی، عتاب مانگا ہے
ہماری جان امانت ہے احمدیت کی
سو ہم نے پیش کیا جب شباب مانگا ہے
نہ زندگی کبھی مانگیں گے بھیک میں تم سے
خدائے پاک سے اجر و ثواب مانگا ہے
ہمیں نہ دنیا سے الفت نہ کوئی دلچسپی
شہید بھائیوں کو ہم رکاب مانگا ہے
رضائے یار کی خوشبو سے جو معطر ہو
مرے خدایا فقط وہ گلاب مانگا ہے
تمہاری سوچ پر شیطان چونکہ قابض ہے
سو تم نے اس سے ہی خانہ خراب مانگا ہے
ہمارا پیارا خزانہ، خدا ہمارا ہے
اسی کی ذات کو عزّت ماٰب مانگا ہے
ہمیں رہی نہیں الفت تمہاری دنیا سے
تبھی تو زیست سے عامرؔ حجاب مانگا ہے
(عامر حسنی۔ ملائیشیا)