• 14 مئی, 2024

دعا کوکمال تک پہنچا دیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
اور پھر فرمایا کہ یہ دعا کرو کہ وَاعۡفُ عَنَّا مجھ سے عفو کر اور بدنتائج سے مجھے بچا لے وَاغْفِرْلَنَا جو غلط کام میرے سے ہو گئے ہیں اُن کے نتائج اور اثرات سے مجھے بچا لے۔ میرے غلط کاموں پر پردہ ڈال دے اور یوں ہو جائے جیسے میں نے غلط کام کیا ہی نہیں۔ عفو کے معنی رحم کے بھی ہوتے ہیں اور جو چیز کسی انسان سے رہ جائے، اُس کا ازالہ اسی صورت میں ہوتا ہے کہ وہ مہیا کر دی جائے۔ پس وَاعۡفُ عَنَّا میں یہ فرمایا کہ میرے عمل میں سے جو چیز رہ گئی ہے، یا میرے کام میں جو چیز رہ گئی ہے، تُو اُسے اپنے رحم اور فضل سے مہیا فرما دے۔ وَارْحَمْنَا۔ یعنی جو بھی میرے سے غلطیاں ہوئی ہیں اور میری ترقی کے راستے میں روک ہیں یا میری وجہ سے جماعتی ترقی پر اثر انداز ہو سکتی ہیں اُن غلطیوں کے متعلق مجھ پر رحم کر اور ترقیات کے راستے میں تمام روکوں کو دور فرما دے۔

اَنْتَ مَوْلٰنَا کہ تو ہمارا مولیٰ ہے۔ ہمارا آقا ہے۔ لوگوں نے ہماری کمزوریاں تیری طرف منسوب کرنی ہیں۔ آج دنیا میں ایک ہی جماعت ہے جس کا یہ دعویٰ ہے کہ ہم جماعت ہیں۔ کوئی فردِ جماعت بھی جب کوئی حرکت کرتا ہے تو اُس کا اثر مجموعی طور پر بعض دفعہ جماعت پر ہی پڑ جاتا ہے۔ پس اے خدا! جب لوگوں نے کمزوریاں تیری طرف منسوب کرنی ہیں، لوگوں نے یہ کہنا ہے کہ یہ الٰہی جماعت کہلاتی ہے، دعویٰ کرتی ہے، اُسے بھی دوسروں کی طرح تکلیفیں پہنچ رہی ہیں اور سزائیں بھی مل رہی ہیں۔ پس اے مولیٰ! تُو ہمارا آقا ہے، ہم تیرے خادم ہیں۔ تُوہم پر رحم کر۔ ہماری کمزوریاں تیری طرف منسوب ہوں گی، لوگ سمجھیں گے کہ یہ صرف ان کے دعوے ہیں ورنہ خداتعالیٰ سے ان کا کوئی تعلق نہیں اور جو ہدایت اور تبلیغ کا کام ہم کر رہے ہیں اُس میں روکیں پیدا ہوں گی، اُس پر اثر پڑے گا اور لوگ ہدایت سے محروم ہو جائیں گے۔ پس ہم رحم کی بھیک مانگتے ہیں۔ اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کا اقرار کرتے ہیں۔ تیرے سے عفو اور بخشش کے طلبگار ہیں۔ فَانْصُرْنَا عَلَی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْن۔ پس اپنی خاص نظر ہم پر ڈالتے ہوئے ہمیں کافروں کی قوم پر غلبہ عطا فرما۔ اور جو لوگ ایسے کام کر رہے ہیں جس سے اسلام کی ترقی میں روک واقع ہو رہی ہے اُن پر تُو ہمیں غالب کر۔ اور تیرے نام اور تیری تبلیغ کو ہم دنیا میں پھیلانے والے ہوں۔ آجکل صرف غیر مسلم ہی نہیں یا وہ لوگ جو خدا کو نہیں مان رہے وہی اسلام کے خلاف باتیں نہیں کر رہے بلکہ مسلمانوں میں سے بھی ایک طبقہ ایسا ہے جو اسلام کی تبلیغ کے راستے میں روک بن رہا ہے۔ بلکہ مسلمانوں میں سے زیادہ ایسے ہیں جو اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ اور غیر مسلم دنیا میں ہماری تبلیغ میں روک بن رہے ہیں۔ اسلام کے نام پرجو بعض شدت پسند گروہ بنے ہوئے ہیں، یہ لوگ شدت پسندی والا اسلام پیش کر رہے ہیں، اُس کا اثر ہماری تبلیغ پر بھی ہوتا ہے، ہو رہا ہے۔ پس اللہ تعالیٰ سے خاص شدت کے ساتھ اس لحاظ سے بھی دعا کی ضرورت ہے۔

پھر دعاؤں میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دعا جو الہامی دعا ہے کہ رَبِّ کُلُّ شَیْئٍ خَادِمُکَ رَبِّ فَاحْفَظْنِیْ وَانْصُرْنِیْ وَارْحَمْنِیْ

(تذکرہ صفحہ363 ایڈیشن چہارم)

کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی حفاظت میں رکھے۔ ہماری مدد فرمائے اور ہم پر رحم فرمائے۔ دنیا و آخرت کے حَسَنَہ سے ہمیں نوازتا رہے۔ یہ دعا بھی آجکل بہت زیادہ پڑھنے کی ضرورت ہے۔ مجھے بھی اس دعا کی طرف خاص توجہ دلائی گئی ہے۔ اس لئے یہ دعا خاص طور پر ہر احمدی کو پڑھنی چاہئے۔ اللہ تعالیٰ ہر احمدی کو ہر شر سے محفوظ رکھے۔ دین اور دنیا اور آخرت کی حَسَنَہ سے ہمیں نوازے۔ نیکیوں پر قائم فرمائے۔ لغزشوں اور گناہوں کو معاف فرمائے اور آئندہ اُن سے ہمیشہ بچائے۔

پاکستان کے احمدیوں کو بھی خاص طور پر کہتا ہوں کہ اپنے جائزے لیتے ہوئے اس طرف خاص توجہ دیں۔ اپنی نمازوں میں ان دعاؤں کو خاص جگہ دیں۔ اور ہر احمدی دعاؤں کی وہ روح اپنے اندر پیدا کرے جو جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے دعا کو کمال تک پہنچا دے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے۔

(خطبہ جمعہ 8؍ مارچ 2013ء)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ ہنڈورس

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اپریل 2022