• 2 مئی, 2024

رمضان بطور نیویگیٹر (Navigator)

آج سے چند سال قبل ہمارے امام حضرت خلیفة المسیح الخا مس ایدہ الله تعالیٰ بنصرہ العزیز نے رمضان کو Navigator قرار دیا تھا۔ Navigator دراصل پرانے وقتوں میں بحری اور ہوائی جہازوں کو راستہ دکھانے کےلئے استعمال ہوتا تھا اور وہ Navigators کے ذریعہ اپنی سمت درست رکھتے تھے۔ اس دور میں ترقی کے ساتھ ساتھ جب زمین گلوبل ویلج بننے لگی۔ شہروں کی آبادی بڑھنے لگی اور کسی جگہ کی Location جاننے کے لئے کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو زمین پر چلنے والی گاڑیوں کے لئے بھی یہ آلہ تیار ہوا اور ترقی یافتہ ممالک میں اب یہ گاڑیوں کا حصہ بن گیا ہے۔ جس میں مقام انتہا (جہاں انسان جانا چاہتا ہے) کا ایڈریس اگر feed کر دیا جائے تو وہ آلہ رہنمائی کرتے ہوئے short way کے ذریعہ منزل مقصود تک پہنچا دیتا ہے۔ جس سے وقت کی نہ صرف بچت ہوتی ہے بلکہ fuel کی بھی بچت ہوتی ہے۔ اور اگر آپ اس آلہ کے مطابق عمل نہ کریں تو وہ شور مچا کر بتاتا ہے کہ آپ غلطی کر رہے ہیں۔ اگر آپ اس کی نہ مانیں تو پھر وہ آپ کے چُنے ہوئے راستہ میں بھی short way کی رہنمائی کرتا ہے۔ اور اس کی اہم خوبی یہ ہے کہ جن کمپنیوں نے اِسے تیار کیا ہوتا ہے وہ اس کو update کرتے رہتے ہیں حتی کہ نئی بننے والی چھوٹی سی گلی کو بھی اس میں شامل کر دیتے ہیں۔ گویا آج کی تیز ترین دنیا میں یہ ایک بہت اچھی ایجاد ہے۔ اب تو Tom Tom کے علاوہ Waze وغیرہ نے لے لی ہے جو یہاں تک ڈرائیور کو محتاط کر دیتی ہے کہ آگے پولیس کیمرہ لگائے کھڑی ہے۔

ہم نے بارہا دیکھا ہے کہ سفر کرنے سے قبل ہم سوچتے اور مشورہ کرتے ہیں کہ کون سا راستہ چھوٹا رہے گا۔ سڑک صاف ہو گی۔ حتی کہ بیرون ملک جانے کے لئے جب ہم فضائی کمپنیوں سے رابطہ کرتے ہیں تو سفر کی صعوبتوں سے بچنے کے لئے چھوٹے چھوٹے راستے یا فضائی کمپنی کا چناؤ کرتے ہیں بلکہ اگر راستہ میں ٹھہرنا بھی ہو تو وہ پڑاؤ کو بھی دیکھتے ہیں کہ کہاں مختصر قیام ہوگا۔

روحانی دنیا میں بھی ایک Road Map ہے جس کا مقصد اپنے خالق حقیقی تک پہنچنا ہے۔ جس کے لئے قرآن کریم کے آغاز میں ہی اللہ تعالیٰ نے اِہۡدِنَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ کی دُعا ایک مومن کو سکھلائی ہے۔ مفسرین نے ’’صراط مستقیم‘‘ کے جو معانی کئے ہیں ان میں سے ایک معنی چھوٹا اور سیدھا راستہ کے ہے۔ ہمارے ایک بزرگ مکرم سید احمد علی شاہ مرحوم سابق نائب ناظر اصلاح و ارشاد مرکز یہ کہا کرتے تھے کہ ہر مربی کی ذہنی استعداد مختلف ہوتی ہے اور منزل مقصود تمام کا ایک ہے یعنی خلیفة المسیح کے حکم کی اطاعت پر ہر مربی اپنی اپنی استعدادوں کو بروئے کار لا کر اپنے مقرر کردہ گول تک پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ کوئی براستہ بگھڈ نڈہ آتا ہے یعنی لمبے راستہ سے اور کوئی بذریعہ لاہور یعنی چھوٹے راستہ سے۔ اس لئے تمام کواپنے ذمہ پروجیکٹ پر عمل کرنے کا وقت دینا چاہئے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے لئے مختلف راستے ہیں۔ جیسے نماز ہے، تہجد ہے، نوافل ہیں، صدقہ و خیرات ہے، قرآن کریم کی تلاوت ہے اور بہت کچھ۔ یہ تمام نیکیاں ایک ساتھ اکٹھی ہو کر رمضان میں آجاتی ہیں اور فرشتے آسمان سے اتر کرنچلی سطح پر اور بعض روایات میں زمین پر آ جاتے ہیں۔ اور بلند آواز سے پکارتے ہیں کہ ہے کوئی نیکی کا عزم کرنے والا اور دعا کرنے والا ؟۔ اس کی دعا قبول کی جائے گی بلکہ وہ ایک مومن کی پکار، اس کی آواز اور دعاؤں کو لے کر آسمان کی طرف چلے جاتے ہیں۔ جہاں بارگاہ ایزدی میں یہ دُعائیں قبول ہوتی ہیں۔ اسی بناء پر رمضان کو حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے Navigator قرار دیا ہے۔ اور کیا ہی پیاری تشبیہ دی ہے کہ ماہ رمضان، ہمیں جہاں نیکیوں کی رہنمائی کرتا ہے وہاں بدیوں سے دور رہنے اور ان کے برے انجام سے ساتھ ساتھ آگاہ بھی کرتا رہتا ہے۔ گو تمام تعلیمات، الله تعالیٰ نے قرآن کریم میں آج سے 14 سو سال قبل بیان کر دی ہیں۔ لیکن ان تمام کو ایک ساتھ ذہن میں رکھنا یا ایک ساتھ ذہن نشیں رکھنا مشکل ہوتا ہے۔ جس کی نشاندہی کے لئے اللہ تعالیٰ نے مجددین اور علمائے کرام کا سلسلہ جاری فرمایا۔ آج ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ خطبات کے ذریعہ معارف و محاسن قرآن کی تشریح کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کے لئے صراط مستقیم کی تعیین کرتے رہتے ہیں۔ آیئے !ان کو حرز جان بنا کر رمضان میں اپنے قدم آگے بڑھائیں۔ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ اپنے سے ملاپ اور میل ملاقات کے سامان آسان کر دے گا۔ ان شاء اللہ

(ابو سعید)

پچھلا پڑھیں

جلسہ سالانہ جماعت احمدیہ ہنڈورس

اگلا پڑھیں

الفضل آن لائن 9 اپریل 2022