• 24 اپریل, 2024

تعارف سورۂ ابراھیم(چودھویں سورہ)

(مکی سورہ ، تسمیہ سمیت اس سورہ کی 53 آیات ہیں)
اردو ترجمہ ازترجمہ قرآن انگریزی (حضرت ملک غلام فرید صاحبؓ) ایڈیشن 2003ء
(مترجم: وقار احمد بھٹی)

تعارف

سابقہ سورۃ کا مضمون اس سورۃ میں بھی جاری رکھا گیا ہےاور زیادہ تفصیل اور وضاحت سے پیش کیا گیاہے۔ قرآنی تعلیمات کی سچائی کومشاہدہ اور تاریخی حقائق کے ذریعہ ثابت کیا گیاہے۔ پھر یہ بتایا گیا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے حالات سے مشابہ، خدا کے رسول اپنے طاقتور مخالفین کے مقابل پر کامیاب و کامران ہوتے رہے ہیں ۔ آنحضرت ﷺ کے لئے بھی معمولی دنیاوی ذرائع کے باوجود کامیابی مقدر ہے۔

پھر یہ سورۃ مزید بتاتی ہے کہ قرآنی وحی کا اصل مقصد انسانیت کے لئے راہنمائی فراہم کرنا ہےجو ظلمت میں بھٹک رہی ہے۔ آپ ﷺ کی بعثت کا مقصد لوگوں کو اس گھٹا ٹوپ اندھیرے سے نکال کر روشنی کی طرف لانا ہے۔ آپ ﷺ سے قبل دیگر انبیاء مبعوث ہو چکے ہیں جن میں سے ایک نمایاں بنی حضرت موسیٰ علیہ السلام ہیں، جن کا ذکر کیا گیا ہے۔

اس سورۃ میں اللہ کے رسولوں کی کامیابی کی بنیادی وجہ خدا کی عبادت اور حق کی تبلیغ کو قرار دیا گیا ہےجس کی وجہ سے رسول اپنے مخالفین پر غالب آتے ہیں۔ اس مضمون کو بیان کرنے کے بعد اس سورۃ میں کلام الٰہی کی بعض نمایاں اور منفرد صفات کا ذکر کیاگیا ہےاور اس معیار کا بھی ذکر ہے جس پر اس کی سچائی کو پَرکھا جا سکتا ہے۔ اگر اسی معیار پر خود قرآن کریم کو پَرکھا جائے تو یہ یقینی طور پر خدا کا کلام ثابت ہوتا ہے۔ پھر مسلمانوں کو توجہ دلائی گئی ہے کہ اس (قرآن) کی تعلیمات اور اعلیٰ خیالات سے فائدہ اٹھانا کس قدر ضروری ہے۔

پھر اس سورۃ میں مزید بتایا گیاہے کہ قرآنی تعلیمات کے ذریعہ عرب میں وہ تبدیلی واقع ہو گی جو اللہ تعالیٰ نے صدیوں پہلے سے مقدر کر دی تھی۔ یہ ایک الٰہی تدبیر تھی کہ جب حضرت ابراھیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل اور بیوی ہاجرہ کو فاران کی بے آب و گیاہ وادی میں لا بسایا، یہی بے آب و گیاہ اور بنجر زمین دنیا کی سب سے بڑی مذہبی جماعت کا مرکز بننے والی تھی۔ مکہ کی بنیاد اسی خدائی تدبیر کو پورا کرنے کے لئے رکھی گئی تھی۔ یہ وجہ ہے کہ بے آب وگیاہ اور بنجر زمین ہونے کے باوجود خدا نے اس کے بسنے والوں کو بکثرت ذرائع خورد و نوش سے نوازا۔ جس وقت حضرت ابراھیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام خدا کے گھر کی دوبارہ تعمیر کر رہے تھےتو آپ (حضرت ابراھیم) نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مکہ کے رہنے والوں میں سے انکے لئے ایک نبی برپا کرجو ان پر تیرے نشان پڑھے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے۔

(سورۃ البقرۃ آیت 130)

یہ عظیم الشان پیشگوئی آنحضرت ﷺ کی ذاتِ مبارک میں پوری ہوئی ۔ اس سورۃ میں مومنوں کو توجہ دلائی گئی ہے کہ انکے فرائض اور ذمہ داریاں پہلے ہی حضرت ابراھیم علیہ السلام کے الفاظ میں انہیں بتائی جا چکی ہیں اس لئے انہیں ان ذمہ داریوں کو نظر انداز نہیں کرنا چاہیئے۔ اس سورۃ کے اختتام پر کفار کو یہ تنبیہ کی گئی ہے کہ اب کیونکہ مکہ کی بنیادیں رکھی جاچکی ہیں اور یہ توحید کے پرچار اور تبلیغ کے حوالہ سے ایک مرکز اور قلعہ بن چکاہے، اس لئے انہیں بت پرستی کو ترک کر دینا چاہیئے۔ ان مشرکوں کی تمام کوششیں کہ وہ اس الٰہی مقصد کی مخالفت کریں لازماً ناکامی اور نامرادی سے ہمکنار ہوں گی۔

٭…٭…٭

پچھلا پڑھیں

الفضل آن لائن 8 جولائی 2020

اگلا پڑھیں

Covid-19 عالمی اپڈیٹ 9 جولائی 2020ء